قصور اسپتال سے نومولود بچی کے اغوا میں 3 نرسیں ملوث نکلیں
قصور: ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال قصور سے نومولود بچی کے اغوا میں 3 نرسیں ملوث نکلیں، رپورٹ میں تینوں نرسسز کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
باغی ٹی وی : قصور کے ڈی ایچ کیو اسپتال سے بچی کی اغوا ہونے کی تحقیقات کرنے والی پانچ رکنی کمیٹی نے رپورٹ تیار کرلی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کو اغوا کرنے میں اسپتال کی ہی 3 نرسیں ملوث تھیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ کیو اسپتال میں 21 جولائی کو ایک نومولود بچی کو نامعلوم عورت ایمرجنسی میں چھوڑ کر چلی گئی، اور اسپتال کی نرس گلشن بچی کو لے کر اپنی بھانجی نرس عنبرین کے ساتھ سرکاری گاڑی میں بیٹھ کرچلی گئی بچی کے اغوا کے بعد سکیورٹی گارڈ نے شور مچا دیا، تو نرس گلشن اور عنبرین کچھ دیربعد بچی کو واپس لے آئیں سکیورٹی گارڈ نومولود بچی کو گود لینا چاہتا تھا-
شیخوپورہ: پراپرٹی آفس پر فائرنگ، 4 افراد جاں بحق
نرس گلشن نے پانچ رکنی کمیٹی کو بتایا کہ اس کا بھائی ایک اعلیٰ سرکاری افسر ہے اور وہ اپنے بھائی کو بچی دینا چاہتی تھی۔ رپورٹ میں تینوں نرسوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
قصور اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ رفعت، گلشن اور عنبرین تینوں ڈی ایچ کیو کی 17 ویں اسکیل کی نرسیں ہیں، واقعے کی انکوائری کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنائی گئی ابتدائی انکوائری رپورٹ سیکرٹری ہیلتھ کو بھجوا دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق تینوں نرسیں بچی کے اغوا میں ملوث پائی گئی ہیں، تینوں نرسوں کےخلاف پیڈ ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے بچی کو بغیر اجا زت ڈی ایچ کیو اسپتال قصور سے دوسرے اسپتال شفٹ کرنے پر آیاکوبرطرف کردیاگیا۔