ایک انسان دنیا کے لیے مثالی کیسے بن سکتا ہے ؟ تحریر : نواب فیصل اعوان

جب ہم اپنے نظریہِ حیات میں ایک مقصد متعین کرلیتے ہیں اور اس مقصد کو چیلینج کے طور لیتے ہیں اور اپنے مقصد کو حاصل کرتے ہوئے کامیابی کی سیڑھی پر پہلا قدم رکھتے ہیں ہم اسی وقت دنیا کے لیے مثالی بن جاتے ہیں ۔
اگر ہم کچھ عرصہ پہلے کی بات کریں اور تاریخ پر روشنی ڈالیں تو ہمیں ایک عظیم مثال ” ہیلن کیلر ” کی ملتی ہے جو دنیا کی پہلی لڑکی تھی جو نابینا ، بہری اور گونگی ہونے کے باوجود 12 کتابوں کی مصنفہ بن گئ ۔
ہیلن کیلر اپنی ہمت اور ولولہ سے دنیا کے ہر اس انسان کے لیے مثال بنی جو کسی بھی چیز کو اپنی زندگی کی رکاوٹ سمجھتا ہے ۔
بلند حوصلوں کی مالک اس بے مثال لڑکی نے ہر اندھیرے اور بے بسی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کا روشن چہرہ دنیا کے لیے فقط خوشی کے آنسو دکھاتا رہا ۔

ہیلن کیلر نے ایسی زندگی گزار کر یہ پیغام دیا کہ اپنے مقصد کو حاصل کرکے اس طرح بھی لوگوں کے دلوں پر راج اور ان کے لیے مثال بنا جاسکتا ہے ۔

اگر ہم ایک اور مثال وطن پاکستان میں ڈھونڈنے کی کوشش کریں تو ہمارے سامنے صائمہ سلیم کا نام آتا ہے جو پاکستان کی پہلی نابینا سی ایس ایس آفیسر بن گئ ۔ صائمہ سلیم نے اپنی محنت ، لگن اور جستجو سے حکومت کو اپنے قوانین بدلنے پر مجبور کر دیا ۔ پاکستان میں اس سے پہلے کوئ بابینا افراد سی ایس ایس کا امتحان نہیں دے سکتا تھا ۔ بلآخر صائمہ سلیم کے عزم صمیم اور بلند حوصلوں کی وجہ سے صدر پاکستان نے پبلک سروس کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ نابینا افراد کا امتحان بذریعہ کمپیوٹر لیں ۔ جب رزلٹ آیا تو تمام لوگوں کو حیران کیا کہ صائمہ سلیم کی خواتین میں پہلی جبکہ بطور مجموعی چھٹی پوزیشن آئ ۔ صائمہ سلیم نے اپنا مقصد حاصل کر کے پیغام دیا کہ میں نابینا ہوں تو کیا ہوا ۔؟

جستجو ، عزم اور حوصلہ بلند ہے ۔
آنکھوں کی روشنی نہیں تو کوئ بات نہیں ، میں اپنے اندر کی روشنی سے دنیا کے لیے مثال بنوں گی ۔
ہمارے اردگرد ایسی کٸ مثالیں موجود ہیں جو شاید آپ میں سے اکثر لوگ جانتے ہونگے ۔
اگر کوٸ انسان اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا لے تو اس مقصد کے حصول کیلۓ ہر وہ جاٸز کام کرے جس سے مقصد میں کامیابی ہو تو ایسا شخص اپنی ذات کو اوروں کیلۓ ایک تاریخ بنا جاۓ گا کہ واقعی اس شخص نے اپنے مقصد کے حصول کیلۓ بہت محنت کی ہے بہت پریشانیوں کا سامنا کیا ہے کٸ مصاٸب و آلام سے گزرا ہے کٸ بار گرا ہے گر کے سنبھلا ہے سنبھل کے گرا ہے اور گرتے گرتے ایک روز اپنے مقصد میں کامیاب ہوا ہے ۔
زندگی تجربوں کا نام ہے اور تجربہ کار وہی ہے جو اپنے آپ کو لوگوں کیلۓ مشعل راہ یا مثالی بنا گیا ہے ۔
معاشرے میں مثالی بننے کیلۓ ہر اس چیز سے چھٹکارا لازم ہے جو ہمیں ایک معاشرے کا مثالی کردار بننے کی راہ میں رکاوٹ بنے ۔
خود کی ذات کو اس قدر مثالی بناٶ کہ تاریخ جب لکھی جاۓ تو وہ آپ کے نام کے بغیر مکمل ہی نہ ہو ۔
شیخ عاطف موٹیویشنل سپیکر ہیں میں نے اکثر انہیں کہتے سنا ہے کہ
” زندگی تجربوں اور تجزیوں کا نام ہے بیٹا زندگی ایک کٹھن سفر کا نام ہے تو دو روپے کے مسلوں پہ رک گیا تو اس معاشرے میں کیسے سرواٸیو کریگا کیسے رہے سکے گا اس معاشرے میں کیسے منہ دیگا بلاٶں کے آگے تو ہار گیا تو پیچھے ہٹ گیا ان دو روپے کے مسلوں کے پیچھے “
اسی لیۓ انسان پہ جتنی بھی مشکلات آٸیں انسان کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہیۓ ۔
اپنے آپ کو ہر مشکلات، مصیب و الم کے بعد بھی مستقل مزاجی سے محنت کر کے مثالی بناٶ تاکہ آپ کا نام تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جا سکے

@NawabFebi

Comments are closed.