اسلام آباد:شہبازشریف قول وفعل کے کتنے پکے ہیں:ماضی کی سیاست مستقبل کے بیانیے میں کتنی ہم آہنگی؟حقائق بول اُٹھے،اطلاعات کے مطابق اس وقت پاکستان کی سیاست میں تضادات کے حوالے سے بڑی دلچسپ چیزیں سامنے آرہی ہیں ، کہیں پی ٹی آئی کے سابقہ بیانیئے اور موجودہ پالیسی میں فرق ہے تو کہیں ن لیگ کی قیادت کے قول وفعل میں بہت بڑا تضاد پایا جارہا ہے ،

اس حوالے سے ویسے تو بہت سے حقائق ہیں لیکن فی الوقت ان دنوں پاکستان میں ضمیرفروشی کی منڈیاں‌ لگی ہوئی ہیں اور خریدوفروخت کرنے والے بروکرز اپنے ہی دعووں کی نفی کررہے ہیں ، مریم نواز، نوازشریف اور پوری ن لیگ اس بات پرچیخیں مار مار کرکہہ رہی تھی کہ سینیٹ انتخابات میں ضمیرخریدے گئے اور پھر اس کی آڑ میں ن لیگ کی قیادت نے ضمیرفروشوں پرغصہ نکالنے کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے افراد اور اداروں پر نکالا جن کا اس سے دور تک کا بھی تعلق نہیں تھا

ایسے ہی ن لیگ کے صدر شہبازشریف نے ریمارکس دیئے تھے جو تاریخ کا حصہ بن گئے لیکن شہبازشریف اپنے ہی الفاظ اور کردار کی نفی کرتے ہوئے ان دنوں ضمیرفروشی کوحلال سمجھ رہے ہیں اور اس کی آڑ میں بائیس کروڑ پاکستانیوں کےلیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں‌ ،

شہبازشریف اس وقت ضمیرفروشوں کو مجاہد قراردے رہے ہیں جبکہ ماضی میں شہبازشریف انہی ضمیرفروشوں کوسب سے بڑے مجرم قرار دے رہے تھے

اس وقت جب چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نےاسے جمہوریت کا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ ضمیر فروشی ہوئی ہےاور میں ضمیر فروشی پر لعنت بھیجتا ہوں ۔

 

جادو چل گیا ، جمہوریت کو نقصان پہنچا، ضمیر فروشی ہوئی، شہباز شریف

 

پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ جادو تو چلا ہے، ضمیر فروشی ہوئی ہے۔صحافی کے سوال پر کہ کون سا جادو چلا ہے ؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ آپ کو پتہ ہے کہ امیر ترین جو ہیں وہ حرکت میں آئے ہیں اور ضمیر فروشی ہوئی۔

اس وقت دوسروں کو الزام تراشی دینے والے شہبازشریف آج نہ تو اپنے بڑے بھائی کی مذمت کررہے ہیں اور نہ ہی آصف علی زرداری کی جن کا پیٹ پھاڑنے کے لیے شہبازشریف نے اپنی مہم پراربوں روپے اڑا دیئے تھے

اس وقت اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے شہباز شریف نےکہا تھا کہ 14 ارکان کم ہوئے ہیں، ہمارے 64 ارکان تحریک کے حق میں کھڑے ہوئے تھے، آج جو ہوا اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔

لیکن بڑے افسوس کے ساتھ وہی شہبازشریف آج ضمیرفروشی کو حلال سمجھ رہے ہیں اور آنے والی نسلوں کوایک غلط روش پر لگا رہے ہیں اور ساتھ ہی اس غلط روش کی ترویج واشاعت کے لیے میڈیا کا بھرپوراستعمال کررہےہیں

Shares: