پشاور: جماعت اسلامی یو خیبر پختونخوا کے صوبائی صدرمحمد صدیق الرحمن پراچہ نے میرعلی واقع پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ: آرمی کنٹرولڈ ڈسٹرکٹ وزیرستان کی ٹحصیل میرعلی میں بنوں سے تعلق رکھنے والی 4 خواتین کا قتل، بدترین جرم اور سیکورٹی لیپس ہے۔ اس بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں تمام حساس و سیکیورٹی ادارے جلد ملوث ملزمان کو نشان عبرت بنائے۔ میرعلی میں ایک بار پھر غیر سرکاری تنظیم کی خواتین ٹارگٹ کلنک کا نشانہ بنی۔ میرعلی پہنچنے تک راستے میں آٹھ چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ ضربِ غضب آپریشن پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی وزیرستان میں امن قائم نہ ہونا سیکیورٹی_اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشتگردی کے نام پر اربوں روپے خرچ کر کے لوگوں کو بے گھر کر کے اور عام عوام کو ہر قسم کی تکالیف سے دو چار کرایا۔وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے گاوں ایپی میں شہید ھونے والی 4 خواتین میں سے ایک بہن کی 4 مہینے کی بیٹی رہ گئی اب اس بچی کا کیا قصور تھا جسے ماں کی محبت سے محروم کردیا؟
میرعلی میں بنوں کی خواتین کا قتل بدترین جرم ہے۔ قبائیلی اظلاع میں ٹارگٹ کلینگ پر تشویش ہے
آخر کب تک پختونوں کو ہی بیرونی سازشوں کا ایندھن بنایا جائے گا۔ ہمیشہ قبائیلوں نے ہی پاکستان کےلیئے قربانیاں دیں۔ دہشتگردی کے دوران سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان قبائیلوں کا ہی ہوا ہے۔ پختون بیلٹ اور قبائیلوں کی سرزمین مزید سازشوں کے لیئے استعمال نہیں ہونے دینگے۔اندرونی و بیرونی سازشوں کو جماعت اسلامی ہی ناکام بنائے گی۔ ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھائی اور اٹھاتے رہینگے۔ بنوں کے مظلوم خاندانوں کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں۔ وزیراعظم شہید ہونے والی خواتین کے خاندانوں کے لیئے شہید پیکج کا اعلان کرے۔ خطے میں امن کے لیئے ضروری ہے کہ ویہاں کے عوام کو سنا جائے۔
آخر کب تک پختونوں کو ہی بیرونی سازشوں کا ایندھن بنایا جائے گا،صدرمحمد صدیق الرحمن پراچہ
