پی آئی اے کےکتنے جہاز اڑنے کے قابل ہیں‌،سعد رفیق نےحقائق بیان کردیئے

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے فلیٹ میں اس وقت صرف 23 جہاز فعال ہیں، آئندہ تین ماہ میں مزید 6 نئے جہاز شامل ہونے سے یہ فلیٹ 29 جہازوں پر مشتمل ہوجائے گا، پی آئی اے کی مالی حالت ماضی میں میرٹ کے برعکس بھرتیوں اور سیاسی بنیادوں پر ملازمین کو ریگولرائز کرنے کی بناء پر تباہی کا شکار ہوئی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی آئی اے کے ملکیتی ٹرپل سیون 12 اور اے ٹی آر 4ہیں، 13 اے 320 میں سے 6 پی آئی اے کی ملکیت ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور سے اسلام آباد کے لئے ایک نجی ایئرلائن نے آپریشن شروع کردیا ہے، پی آئی اے کے لئے ابھی تجارتی طور پر یہ ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 23 جہاز فنکشنل ہیں۔ آئندہ تین ماہ میں مزید چھ نئے جہاز شامل ہونے سے پی آئی اے کا فلیٹ 29 جہازوں پر مشتمل ہو جائے گا۔ ناکارہ جہازوں پر پی آئی اے کو رقم خرچ نہیں کرنی چاہیے۔ دنیا نئی ٹیکنالوجی کی طرف جارہی ہے، ہمیں بھی جانا چاہیے۔ کوئٹہ سے نجی ایئرلائن کو حکومت نے اجازت دی ہے۔ پی آئی اے کی مالی حالت میرٹ کے برعکس بھرتیاں کرنے سے تباہ ہوئی۔ ماضی میں ملازمین کو سیاسی بنیادوں پر ریگولرائز کیا گیا۔

دوسری طرف وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت چاروں وفاقی اکائیوں پر مشتمل سیاسی جماعتوں کی ترجمانی کرتی ہے، ان کا لانگ مارچ حکومت کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، فتنہ عمرانیہ کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بتایا جائے کہ سیلاب زدگان کے نام پر ٹیلی تھون میں جمع کی گئی 13 ارب روپے کی رقم کہاں خرچ کی گئی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان میں کافی سالوں سے ایک جماعت یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ ساری سیاسی برادری چوروں، بددیانتوں اور غداروں پر مشتمل ہے اور صرف ایک شخص مہاتما ہے۔ اس نام نہاد مہاتما نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر اپنے سیاسی مخالفین اور ریاستی اداروں کے خلاف زبان استعمال کی۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کی حکومت مسلط کی گئی تو تمام سیاسی جماعتوں نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا اور تمام جماعتیں اس ایوان میں بطور احتجاج آئیں۔ ہم نے ان انتخابی نتائج کو کبھی تسلیم نہیں کیا مگر اس کے باوجود ہم نے ملک کے نازک حالات کے پیش نظر اسلام آباد کا گھیرائو نہیں کیا اور عمران خان کی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جیلیں بھگتیں اور جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا، ہمیں ہر طرح سے تنگ کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جو کوئی بوتا ہے وہی کاٹتا ہے، جو کچھ اس جھوٹے شخص کے ساتھ ہو رہا ہے اسے مکافات عمل کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کی گرفت میں نہیں بلکہ یہ اپنے کئے کی گرفت میں ہے۔ کسی پر بہتان لگانا، جھوٹ بولنا ، بیماروں کے ہسپتالوں پر حملے کرنا پی ٹی آئی کا شیوہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ممنوعہ فارن فنڈنگ بھی ثابت ہوچکی ہے، ووٹ چوری پہلے ہی ثابت ہوگئی تھی، خیرات چوری بھی سامنے آچکی ہے، اب توشہ خانے کی ڈکیتی بھی سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف گھڑی کا نہیں بلکہ تحائف کا لامتناعی سلسلہ ہے، توشہ خانہ سے سامان نکال کر اونے پونے داموں اپنی مرضی کے دام لگوا کر بیچے گئے اور اسے کسی گوشوارے میں ظاہر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے قائدین کو صرف اس لئے نکال دیا گیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے تنخواہ نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کے نام پر ٹیلی تھان میں جمع کی گئی 13 ارب روپے کی رقم کن بنکوں میں جمع ہوئی ، ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ پیسہ انہوں نے سیلاب زدگان پر کس مد میں استعمال کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر انہوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کرنی ہے تو وہ اپنا حساب بھی ضرور دیں، یہ لانگ مارچ لا رہے ہیں اور جلدی الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمارا ان سے سوال ہے کہ ان کے اقتدار کے پونے چار سالوں کی گنتی کیسے کرنی ہے اور یہ فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے کہ وہ سال اسمبلی میں شمار کئے جائیں گے کہ نہیں۔ یہ قبل از وقت الیکشن کی بات کرتے ہیں، جلد انتخابات کے حوالے سے کوئی منطق تو پیش کریں۔ ان کا سائفر کا بیانیہ بھی ختم ہوگیا ہے، امریکی سازش کا بیانیہ بھی 35 پنکچر والا ثابت ہوا۔ ہم پی ٹی آئی کے سپورٹرز سے پوچھتے ہیں کہ وہ کم از کم ان کے ان بیانیوں والے سٹیکرز ہی اتار دیں۔ ”ایبسلوٹلی ناٹ ” کی کوئی سچائی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرآباد میں ان کے لانگ مارچ میں شریک تین بچوں کا والد شہید ہوا جس کو ان کے گارڈ کی گولی لگی اور یہ وزیراعظم کے خلاف پرچہ کٹوانے میں لگے رہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ قومی حکومت ہے جو چاروں وفاقی اکائیوں کی ترجمانی کرتی ہے۔ عمران خان لانگ مارچ کے ذریعے اسے نہیں گرا کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیانتداری سے کام کر رہے ہیں۔ بڑی بڑی باتیں کرنے والا شخص ریلوے سمیت قومی اداروں کے ساتھ جو کچھ کر گیا ہے ان کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے ہم سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ فتنہ عمرانیہ کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف

چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کا کیس، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

چائلڈ پورنوگرافی میں‌ ملوث ملزم گرفتار،کتنی اخلاق باختہ ویڈیوز شیطان صفت کے پاس برآمد ہوئیں

لڑکی کو نازیبا ،فحش تصاویر بھیجنے والا ملزم گرفتار

Comments are closed.