لاہور:پاکستان میں پی سی آر ٹیسٹ پرلاگت کتنی؟پرائیویٹ ادارے کتنی لوٹ مارکررہےہیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں ،اطلاعات کے مطابق پیتھالوجسٹ ڈاکٹرذیشان انصاری کے مطابق چائنیزکٹ کےساتھ کوروناکا پی سی آرٹیسٹ 1200 سے 1300 میں ہوجاتا ہے، ترکی اوریورپین کٹس کے ساتھ کورونا پی سی آر ٹیسٹ پر 2 ہزار تک لاگت آتی ہے۔
ماہرین نے انکشاف کیا کہ فلاحی ادارہ الخدمت کوروناکا پی سی آرٹیسٹ 3000 میں کررہاہے اور بچت بھی ہورہی ہے جب کہ نجی ادارے کورونا کا ٹیسٹ 4 ہزار سے 7 ہزار روپے تک میں کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر ذیشان انصاری کا کہنا ہےکہ پاکستان میں کورونا پی سی آر ٹیسٹ کا سارا سامان باہر سے آتا ہے، میڈیکل امپورٹ مافیا نےکورونا پی سی آرکٹس اور سامان کی درآمد پر اربوں کمائے، پاکستان میں کورونا پی سی آر کٹس مقامی طور پر تیار ہونی چاہیے، صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن اور این سی او سی کو اس پر کردار ادا کرنا چاہیے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں کی استعداد بڑھا کرپرائیوٹ اداروں کی قیمتیں بھی کم کی جاسکتی ہیں ،بھارت میں پی سی آر ٹیسٹ کٹس اور دیگر سامان مقامی طور پر تیار ہوتا ہے۔
دنیا کے اکثر ہسپتالوں میں جہاں کورونا کے مرض کی تشخیص کا عمل جاری ہے وہاں دو قسم کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ان میں سے ایک ہے سواب ٹیسٹ جبکہ دوسرا اینٹی باڈیز ٹیسٹ ہے۔
سواب ٹیسٹ مشتبہ مریض کی ناک یا گلے سے نمونہ لے کر کیا جاتا ہے جس میں وائرس کے جینیاتی مواد کی نشاندہی کے لیے اس کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا جاتا ہے۔
اس قسم کے ٹیسٹ میں ایک آلے پر خون کے قطرے کا استعمال کرتے ہوئے قوتِ مدافعت دیکھی جاتی ہے۔ یہ بالکل حمل کے ٹیسٹ جیسا ہے۔ ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ ہے کیا ۔آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
جنوری 2021 میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے تین قسم کے ٹیسٹوں کی تجویز بھی دی، جن میں پی سی آر یعنی پولی میریز چین ری ایکشن ٹیسٹ، ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ اور ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ شامل ہیں۔
پی سی آر کورونا ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ کورونا کی تشخیص کے لیے سب سے موثر ٹیسٹ سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ چھوٹے سے چھوٹے اور وائرس کی کم سے کم تعداد کی تشخیص کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پی سی آر ٹیسٹ کورونا کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی انسان میں اس کی موجودگی کا پتہ چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے مخصوص کٹ کے ذریعے انسان کا لعاب، بلغم یا تھوک لے کر ایک مخصوص وقت کے لیے مشین میں ڈالا جاتا ہے۔۔تاہم یہ مہنگا ہے۔ اس ٹیسٹ کے کرنے کے لیے خصوصی تربیت یافتہ عملے کے ساتھ ساتھ خصوصی لیب مشینری بھی درکار ہے۔لیکن اس ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں کم از کم دس سے بارہ گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے لگتے ہیں۔
پی سی آر ریپڈ ٹیسٹ
ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ در اصل پی سی آر ٹیسٹ کی ہی جدید شکل ہے۔ طریق کار وہی ہے سیمپلنگ بھی یکساں طریقے سے ہے لیکن پی سی آر کی رپورٹ 24 گھنٹے میں آتی ہے جبکہ ریپڈ پی سی آر کی رپورٹ چار گھنٹے میں آ جاتی ہے۔ لیکن اس کے لئے جدید ترین مشینری درکار ہوتی ہے ۔مسافر سفر سے 72 گھنٹے پہلے پی سی آر ٹیسٹ کراتے ہیں۔ ممکن ہے اس وقت ان میں کورونا وائرس موجود نہ ہو اور وہ بعد میں کورونا کا شکار ہو گئے ہوں یا پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ میں غلطی آجائے۔ اس خدشے سے بچاؤ کے لیے مسافروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ روانگی سے چھ گھنٹے پہلے ٹیسٹ کرائیں جس کی رپورٹ چار گھنٹے میں مل جاتی ہے۔
ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹریپد اینٹی جن ٹیسٹ عموماً ایئر پورٹس کے اوپر کیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ کار پی سی آر ٹیسٹ سے مختلف ہے۔ یہ ایسے مسافروں میں جن میں پہلے سے کورونا کی علامات موجود ہوں میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔ ایسے مریضوں میں وائرس پروٹین بہت ایکٹو ہوتا ہے اس لیے یہ آسانی سے بتا سکتا ہے کہ یہ علامات کورونا وائرس کی ہیں یا عمومی بخار یا فلو ہے۔ یہ محض ایک اسٹرپ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے
اینٹی باڈیز ٹیسٹ
دوسری قسم کا ٹیسٹ اینٹی باڈی ٹیسٹ ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ آیا پہلے ہی کسی شخص کو وائرس ہو چکا ہے یا نہیں۔کسی شخص کو کورونا ہوا ہو اور اسے پتہ نہ چلا ہو اور وہ کورونا کے حملے سے صحت مند بھی ہوچکا ہو تو وہ اینٹی باڈی ٹیسٹ کرا کے پتہ چلا سکتا ہے کہ اس کے جسم میں اینٹی باڈیز بن چکی ہیں یا نہیں؟ اگر اینٹی باڈیز موجود ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ انسان کے جسم نے اپنا مدافعتی نظام حرکت میں لاکر کورونا وائرس کو ختم کردیا ہے








