محلے کی بزرگ خاتون فوت ہوگئیں۔ بہو نے اسٹیٹس لگایا۔ میری ساس کا قضائے الہی سے انتقال ہوگیا ہے۔ نماز جنازہ فلاں مسجد میں ادا کی جائے گی۔ ساتھ ہی کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ کا عکس لگایا گیا جو نیگیٹیو تھی۔
چند روز قبل ایک دوست کے بھائی جنوبی پنجاب میں فوت ہوگئے۔ جنازے میں چند قریبی دوست و رشتہ داروں نے اس لیے شرکت نہیں کی کہیں کورونا سے نہ مرا ہو۔ کچھ نے تو کال کرکے پوچھ لیا کیسے فوت ہوئے؟ گھر میں سب خیریت ہے کسی کو بخار تو نہیں؟ گھر والوں کو اس رویہ پر شدید دکھ تھا۔
ایسا کیوں ہے؟ ایک طرف ہم کورونا کو وبا مانتے نہیں؟ ہاتھ ملانے میں احتیاط کرتے ہیں اور نہ ہی عوامی مقامات پر جانے سے باز آتے ہیں۔ فیس ماسک کو زحمت سمجھتے ہیں اور دوسری طرف جنازوں میں شرکت سے خوفزدہ ہیں۔
یہ خوف سرکاری اقدامات کی وجہ سے زیادہ بڑھا ہے کہ مرنے والے کی لاش مکمل حفاظتی انتظامات کے ساتھ صرف چند افراد جنازہ پڑھ کر دفن کریں۔
ایسی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر کافی شیئر ہوئیں اور ٹی وی چینلز پر دکھائی گئیں جس سے خوف پروان چڑھا۔
میڈیا پر آگاہی مہم میں بتایا جارہا ہے اگر عام افراد ماسک کا استعمال کریں۔ چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں۔ بار بار ہاتھ دھوئیں۔ تو وہ کورونا سے بچ سکتے ہیں۔
اگر کورونا مریض ماسک استعمال کرے تو وائرس پھیلنے کا خدشہ کم ہے اور دو طرفہ ماسک ہوتو خدشہ کافی کم ہوجاتا ہے۔
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔ اگر جیتے جاگتے مریض سے فاصلہ رکھا جائے اور ماسک پہن لیا جائے تو بچا جاسکتا ہے۔
تو میت کا منہ تو کفن سے بند ہے۔ وہ بول رہی ہے نہ چھینک رہی ہے اور آپ نے بھی چہرے پر ماسک پہنا ہوا ہے تو پھر آپ اتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟
پانچ وقت نماز کی طرح سماجی فاصلے و دیگر احتیاط کے ساتھ نماز جنازہ پڑھنا کیوں ناممکن ہے؟؟؟
کورونا سے بچاو کے لیے پوری احتیاط کیجئے۔ احتیاط نہ کرنا خودکشی ہے جو اسلام میں حرام ہے۔
احتیاط کے ساتھ جہاں آپ اپنے دیگر ضروری کام سر انجام دے رہے ہیں۔ اسی طرح فوت ہونے والوں کی نماز جنازہ میں بھی ضرور شرکت کیجئے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کے مسلمان پر 6 حق بتائے جن میں سے ایک نماز جنازہ ادا کرنا ہے۔
ان دنوں فوت ہونے والے سب کورونا مریض نہیں۔ خدارا میت سے خوفزدہ ہونے کی بجائے مسلمان بھائی کا آخری حق ضرو ادا کیجئے۔ اللہ رب العزت سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور اس وبا سے بچائے۔ آمین