لاہور ہائیکورٹ نے سائفر کی تحقیقات روکنے اور عمران خان کو ایف آئی اے طلبی کے خلاف دیا گیا حکم امتناع واپس لینے کا تحریری حکم جاری کردیا-
باغی ٹی وی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سائفر تحقیقات جاری ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے سائفر کی تحقیقات روکنے اور عمران خان کو ایف آئی اے طلبی کے خلاف دیا گیا حکم امتناع واپس لینے کا تحریری حکم جاری کردیا لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے سائفر تحقیقات پر حکم امتناع واپس لے لی ہے، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ایف آئی اے نوٹسز اسلام آباد کے ایڈریس پر بھجوائے گئے۔
عدت میں نکاح سےمتعلق کیس:عمران خان اورانکی اہلیہ نےشکایت خارج کرنےکی درخواست دائرکردی
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق معاملہ اسلام آباد کا ہونے کے باعث لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، سرکاری وکیل نے اپنے دلائل کے حق میں متعدد عدالتی فیصلے بھی پیش کیے، عدالت 6 دسمبر 2022 کو جاری کردہ حکم امتناع واپس لینے کا حکم دیتی ہے اور وفاقی حکومت کی متفرق درخواست کو منظور کرتی ہے۔
واضح رہے کہ 18 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کی تحقیقات میں پیشرفت سامنے آئی تھی، لاہور ہائیکورٹ نے سائفر کی تحقیقات روکنے اور عمران خان کو ایف آئی اے طلبی کے خلاف دیا گیا حکم امتناعی واپس لے لیا تھا لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اپیل پر سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر تحریری جواب عدالت میں جمع کروایا تھا۔
توشہ خانہ کیس:چیئرمین تحریک انصاف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
18 جولائی کو ہی ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسلام آباد ایف آئی اے نے درخواست گزار کو نوٹس جاری کئے، اس کی تحقیقات بھی اسلام آباد میں جاری تھیں سائیفر کیس کی تحقیقات میں محکمہ خارجہ کے افسران کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سمیت 14 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں، تحقیقات کو اس موقع پر نہیں روکا جا سکتا تحقیقات میں شامل ہونے کیلئے چیئرمین تحریک انصاف کو نوٹس جاری کیا گیا، درخواست گزار عمران خان نے کوئی جواب جمع نہیں کروایا۔ جہاں مقدمہ اور تحقیقات ہو رہی ہوں وہاں کی ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں کیس آتا ہے، جاری کئے گئے حکم امتناعی کو واپس لیا جائے۔