حکمرانو اور ترجمانو ایسی فلاحی ریاست آپ کو ہی مبارک ہو بقلم: عبدالرحمن ثاقب سکھر

0
39

حکمرانو اور ترجمانو ایسی فلاحی ریاست آپ کو ہی مبارک ہو

بقلم:- عبدالرحمن ثاقب سکھر

کیا یہ فلاحی ریاست بنائی جارہی ہے؟وزیر اطلاعات دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارا مقصد فلاحی ریاست بنانا ہے۔ جناب بتائیں کہ گزشتہ دو سالوں میں فلاحی ریاست بنانے کے لیے کیا کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
فلاحی ریاست تو نہیں بنائی گئی البتہ وطن عزیز کو ایک سیکولر اور بے دین ریاست بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ دین اور دین پسند طبقہ پر کھل کر نہ صرف تنقید کی گئی بلکہ ان کا استہزاء بھی اڑایا گیا۔
حج بیت اللہ کےلئے جانے والوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرکے قادیانی زندیقوں کو قادیان جانے کے لیے سبسڈی دی گئی۔
مساجد و مدارس کو تجاوزات کے نام پر گرا کر ملک میں حکومتی اخراجات پر مندر، گوردوارے اور گھرجا گھر تعمیر اور ان کی مرمت کی گئی۔
مہنگائی جان بوجھ کر بڑھائی گئی۔ عوام کو لوٹنے کے لئے مافیاز کو حکومتی سرپرستی میں کھلی چھٹی دے دی گئی اور عوام کو کبھی کمیشن بنانے، کبھی فرانزک رپورٹ اور کبھی وزیراعظم نے نوٹس لے لیا کے خوش نما اعلانات اور نعروں میں الجھایا جاتا رہا۔
وزیروں، مشیروں اور ترجمانوں کی فوج ظفر موج صرف قوم کو یہ بتانے کے لیے بھرتی کی گئی کہ پہلے حکمران کرپٹ تھے حالانکہ ان کے بہت سے ساتھی موجودہ حکومت کا حصہ ہیں۔
جناب وزیر اطلاعات صاحب اللہ کا واسطہ ہے ایسے بیانات ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر دینے سے پہلے ذرا باہر نکلیں اور مارکیٹوں میں جا کر ہر چیز کی قیمت کا جائزہ لیں۔ کہ دوسال پہلے ہر چیز کی قیمت کیا تھی اور آج قیمتیں کیا ہیں؟
آپ کی حکومت نے بجلی کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا ہے
حکومت پٹرول کس حساب سے دے رہی ہے
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کا وزیر اربوں روپے کے کر کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔
ملک میں گندم اور آٹا کے وسیع ذخائر ہونے کے باوجود قیمتوں میں اضافے کے لیے اور عوام کو لوٹنے کے لئے مافیاز کو مکمل اجازت دے دی گئی ہے۔
گوشت غریب کی پہنچ سے دور جاچکا ہے۔
دالوں، چاول اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ آلو اور پیاز جو ہر گھر کی ضرورت ہے وہ بھی غریب کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں۔
اسکول،کالجز اور یونیورسٹیز کی فیسیں اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ غریب کے لیے بچوں کو تعلیم دلانا مشکل ہو گیا ہے۔
یہ کیسی فلاحی ریاست ہے؟؟؟
جہاں پر بچے کی ٹافی اور ماچس سے لیکر کفن تک پر ٹیکس دیتے ہیں لیکن غریب عوام کے لیے نہ اچھا علاج ومعالجہ اور نہ ہی اس کے بچوں کے لیے تعلیم مفت میں ہے۔
جی ہاں!!!!!
یہ فلاحی ریاست ہوسکتی ہے وزیراعظم، صدر پاکستان، وزیروں،مشیروں، ترجمانوں، اراکین اسمبلی کے لیے جن کی مراعات میں دل کھول کر اور عوام پر ٹیکسز بڑھا کر اضافہ کردیا جاتا ہے۔
حکمرانوں اور ان کے ترجمانو ایسی فلاحی ریاست آپ ہی کو مبارک ہو۔ جو سونے کا چمچ اور غریب عوام پر حق حکمرانی کے کر پیدا ہوتے ہیں۔

Leave a reply