پی ڈی ایم ٹو،پی ٹی آئی سے سوال ہے کہ عوام کی اقتصادی حالت کو ٹھیک کرنے کے لئے بھی کوئی پالیسی بنائی گئی ہے،بالخصوص نئے وزیر خزانہ سے سوال ہے کہ آپ کو عام آدمی جس کرب میں مبتلا ہے اس کا احساس ہے ،عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے کوئی پالیسی موجود ہے؟ عام آدمی کے بنیادی مسائل میں آئے روز اضافہ ہی ہو رہا ہے، مرکز میں پی ڈی ایم ٹو، سندھ میں پی پی، پنجاب میں ن لیگ ،کے پی کے میں پی ٹی آئی، ان سب کے پاس اگر عام آدمی کے لئے کوئی پالیسی نہیں تو پھر یہ ملک میں الیکشن کا ڈرامہ کس لئے رچایا گیا؟ اس کا مقصد کیا تھا؟

ملک و قوم کی بدنصیبی یہ ہے کہ سیاسی لیڈر شپ کا فقدان ہے،ایک طرف دہشت گرد دوبارہ ارض وطن میں سر اٹھا رہے ہیں، عین اسی وقت اعلیٰ عدلیہ کے چھ ججوں پر مشتمل ایک لیٹر سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا پر نظر آیا ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا، آیئے مل کر سوچیں کہاں شگاف ہے، کہاں غلطیاں ہیں،کون سی کل انفرادی اور اجتماعی ٹیڑھی ہے اور ایسا کونسا گناہ ہے کہ سختیاں، پریشانیاں، امتحان ، آزمائش ختم ہونے کو نہیں آتیں، ایک سانحہ کا گرد و غبار نہیں جھڑتا کہ دوسرا جنم لے لیتا ہے، گویا ایک تسلسل ہے جو پے در پے زنجیر کی کڑیوں کی طرح ہمارے تعاقب میں ہے، ارض وطن کے لئے ملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں عسکری قیادت، بیورو کریٹ، بیورو کریسی، پولیس کے اعلیٰ افسران، ملک کی مقتدر ایجنسیاں منبر و محراب سب اکٹھے ہوں سرجوڑ کر صلاح مشورے سے جامع حکمت عملی تیار کریں ، قوم کابھی فرض ہے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کےلئے اپنا کردار ادا کرے.

یاد رکھیے دہشت گردی کو لے کر ارض وطن حالت جنگ میں ہے ،حالت جنگ میں کمانڈروں کے خلاف کسی قسم کی سازش نہیں کی جاتی ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے رہیں ، فوج ہو یا پولیس یا دیگر ادارے، پنجاب پولیس کے آئی جی کا کل کے واقعہ پر اپنی فورس کو الرٹ رہنے کا پیغام ہر قسم کے خطرات سے نبرد آزما ہونے کی تجدید ہے، بلاشبہ ان حالات میں پنجاب حکومت بھی اپنی سکیورٹی اداروں کی پشت پر ہے، ملکی حالات کے پیش نظر بین الاقوامی سیاسی کھلاڑیوں کی تبدیل ہوتی پالیسی کو مدنظررکھتے ہوئے ہمارے پالیسی سازوں دفاعی اور خارجہ پالیسی سازوں کو سرجوڑ کر غور کرنا چاہیے کہیں ہم غلط سمت تو نہیں چل رہے؟

Shares: