ہم جنس پرستی اور شریعت کے احکام تحریر:نادیہ بٹ

0
87

ہم جنس پرستی اور شریعت کے احکام

نادیہ بٹ

جنسی بے راہ روی اور بدکاری کی ایک خطرناک شکل اور نسل انسانی کے حق میں سخت تباہ کن اور انتہائی بھیانک نتائج کا حامل عمل جنس پرستی ہے
افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ قوم لوط سے شروع ہونے والا عمل اور مغرب میں عام ہونے والی یہ بیماری اسلامی ممالک میں پھیلتی ہوئی نظر آ رہی ہے

کچھ دن پہلے کی ہی بات ہے پاکستان میں دل کو دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا روالپنڈی میں ٹیکسلا کی دو لڑکیوں نے آپس میں کوٹ میرج کر لی مسلم سماج میں بگاڑ کی وجہ اسلام سے انخراف ہے

امریکہ اور یورپ میں اس غلیظ بیماری اور نفس پرستی کو قانونی درجہ دے دیا گیا ہے۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ جنسی کے تعین میں شریعت اسلامیہ کا کیا کہنا ہے؟

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہ
ﷺ نے فرمایا

” من وجد تموہ یعمل عمل قوم لوط فاقتلو الفاعل ومفعول به”
ابو داود کتاب الحدود ٤٤٦٢ ”

"جسے تم قوم لوط کا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو اس کے فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو”۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی روایت کے الفاظ ہیں

"اقتلوا الفاعل والمفعول به احصنا اولم یحصنا”

"کرنے والے اور جس کے ساتھ کیا دونوں کو قتل کر دو شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ”۔
ابن ماجہ ٢٥٦٢

دو عورتوں کا باہم لطف اندوز ہونا:

دو عورتوں کا باہم لطف اندوز ہونا اور جنسی لذت حاصل کرنا بھی ناجائز اور حرام عمل ہے،

علامہ ابن قدامہ لکھتے ہیں:.
اگر دو عورتیں ہم جنسی کا عمل کرتی ہیں تو دونوں زانی اور ملعون ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے:.

( اذااتت المرأة فھماز انیتان)

"جب دو عورتیں ہم جنسی کا عمل کرتی ہیں تو دونوں بدکار ہوتی ہیں”

جنسی لذت کہ تسکین کی ایک صورت استلذاذبالید (ہاتھ کے ذریعے لطف اندوز ہونا) مشت زنی ہے،مالکیہ،شافعیہ ،حنفیہ ،جمہور علماء کا مذہب ہے کہ مشت زنی حرام ہے اور یہی مذہب صحیح مذہب ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے
(والذین ھم لفروجھم حفظون الا علی ازواجھم اوماملکت ایمانھم فانھم غیر ملومین ابتغی وراء ذلک فاولئِک ھم العادون)

"اور کامیاب ہونے والے مومن وہ لوگ ہیں جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور زیر ملکیت لونڈیوں کے کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں وہ قابل ملامت نہیں ہے البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہ یہ عادت پھلانگنے والے ہیں امام ابن کثیر تحریر فرماتے ہیں”

امام شافعی نے اور جنہوں نے ان کی موافقت کی ہے اسی آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے کہ مشت زنی حرام ہے
فتوی ابن باز متراجم (مکمل)٥٧٤/٥٧١

شرک کے بعد ان کا سب سے گھناؤنا عمل اور بدترین پھر جسے قرآن مجید نے تقریبا دس سورتوں میں دہرایا ہے وہ "ہم جنسی اور اغلام بازی ہے”

فعل بد کی سزا….
اس کی سزا میں ائمہ کے درمیان اختلاف ہے کیونکہ نبی کریم
ﷺ کا زمانہ پاکیزہ تھا تب ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا اس لیے اس جرم کے مجرمین کیلئے طریقہ سزا کا تعین نہیں ہو سکا
آئمہ کے نزدیک اس کی وہی سزا ہے جو زنا کی ہے یعنی مجرم اگر شادی شدہ ہے تو رجم اگر غیر شادی شدہ ہے تو سو کوڑے ۔
یعض کے نزدیک اس کی سزا رجم ہے مجرم کیسا بھی ہو۔اور بعض کے نزدیک فاعل اور مفعول بہ دونوں کو قتل کر دینا چاہیئے۔

"اللہ کی نظام سے بغاوت کی سزا”

یہ ہم پر تعالی کی بہت بڑی رحمت اور مہربانی ہیں ہیں کہ اس نے ہمارے لیے ہر چیز جائز اور حلال رکھی ہے جو ہمارے لئے دنیا اور آخرت کے اعتبار سے فائدہ نفع بخش ہماری بقا و سلامتی اور آخری نجات کے لیے ضروری ہے اور ہر اس چیز کو ہمارے لئے حرام اور ممنوع کردیا ہے جو ہماری دنیا یا آخرت کے لئے نقصان کا باعث ہے یاد رہے کہ اللہ تعالی نے انسان کی فطری خواہش یعنی شہوت کی تسکین کا ذریعہ عورت کو بنایا ہے اور اس میں بھی انسان کو کھلی چھٹی نہیں دی کہ وہ جب چاہیے اور جس عورت سے چاہیے اپنی فطری خواہش پوری کر لے ا بلکہ اللہ تعالی نے انسان کو اپنی شہوت کی تسکین کے لیے” نکاح ” کا ایک مقدس نظام دیا ہے تاکہ انسانوں کو اپنے جذبات کی تکمیل کے لیے جائز اور مناسب راہ مل سکے

فی زمانہ عالمی سطح پر تہذیب و تمدن کے دعوے دار کئی غیر مسلم ممالک میں اللہ تعالی کے اس نظام سے بغاوت کرتے ہوئے اپنے معاشرہ میں لواطت کو قانوناً جائز قرار دے رکھا ہے بلکہ کئی مسلم ممالک میں بھی یہ وبا پھیلتی ہوئی نظر آ رہی ہے

"ہم جنس کے میڈیکلی نقصانات”

جن ملکوں میں اسے قانوناً اگرچہ جائز قرار نہیں دیا گیا وہاں بھی تقریبا ہر گاؤں اور شہر میں بہت سے لوگ اسے غیر فطری عادات اور حرام کاری میں مبتلا نظر آتے ہیں
اس حرام کاری کو قانوناً جائز قرار دینے والے ملکوں میں اخلاقی اور خاندانی نظام کی تباہی کا حال یہ ہوا ہے کہ وہاں پر لوگوں میں شرم اور حیا نام کی چیز باقی نہیں رہی اور لوگ سرعام اس حرام کاری میں مصروف ہو گئے ہیں اور ان میں خاندانی نظام تقریبا ختم ہو کر رہ گیا ہے مردوں کی مردوں اور عورتوں کی عورتوں سے باہم لذت آشنائی کے باعث ان ملکوں میں نسل انسانی تیزی سے کم ہو رہی ہے اور آبادی کی شرح خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے

شہوت پرست لوگ بچے جننے اور ان کی تربیت کرنے پر راضی نہیں۔ یہ لواطت اور ہم جنس پرستی کا عمومی نقصان ہے بطور خاص لواطت اور ہم جنس پرستی کا عادی انسان اتشک ،سوزاک،سیلان ،خارشا اور خطرناک پھوڑے پھنسیوں
جیسے امراض کا شکار ہو جاتا ہے۔ اور ایڈز کا سب سے بڑا سبب یہی بیماری ہے.

ناقابل علاج مرض کا پھیلاؤ :
ایڈز عصر حاضر کا ایک ناقابل علاج مرض ہے جو بے قید جنسی اختلاط کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے بلکہ وہ متعدی بھی ہے،دوسرے لوگ ایسے شخص سے دور بھاگتے ہیں،مغرب میں فواخش اور عریانیت کے نتیجہ میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے مغربی عورتوں کا یہ نظام بے حد خطرناک اور عجیب ہے یہ وہ عالمگیر مرض ہے جس سے دنیا کا کوئی خطہ کوئی ملک محفوظ نہیں ہے کروڑوں افراد اس اس مہلک مرض میں مبتلا ہیں اور آئے دن اس مرض کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اب تک لاکھوں افراد اس مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں اور جو زندہ ہیں وہ انتہائی کرب کی زندگی گزار رہے ہیں میڈیکل سائنس اور طب کے دیگر شعبوں میں تمام تر ترقی کے باوجود ابھی تک اس مرض کا کوئی موثر علاج دریافت نہیں ہو سکا ۔اللہ تعالی سب مسلمانوں کو حرام کاری سے محفوظ رکھے

آخری گزارش……!!!!

یہ حقیقت ہے کہ مغربی سماجی نظام میں بگاڑ ہے تو مسلمانوں کے موجودہ سماج میں بھی بگاڑ ہے تاہم دونوں کے درمیان ایک واضح فرق ہے

مسلم سماج کا بگاڑ اسلام سے انخراف ہے جبکہ مغربی سماج کا بگاڑ عین اس کے اصولوں پر عمل کرنے کا نتیجہ ہے۔۔۔۔۔۔

کسی مرد کی مرد اور عورت کی عورت سے شادی کو قانونی تحفظ دے رکھا ہے اب ان کی کوشش ہے کہ مسلم ممالک میں بھی اس فعل بد کو جرم نہ سمجھا جائے اور اس کے لیے وہ اپنے تمام وسائل استعمال کر رہے ہیں ۔
اللہ تعالی مسلمانوں کو حق پر قائم رہنے اور جہاد فی سبیل اللّٰہ کے ذریعے سے کفار کی اللہ تعالیٰ سے اعلانیہ بغاوت کو کچلنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ اب اللہ تعالی کا قانون آسمانی عذاب کی بجائے مسلمانوں کے ہاتھوں سزا دینا ہے

"ان سے لڑو اللہ انھیں تمہارے ہاتھوں سے سزا دے گا۔”(التوبہ)

مسلمانوں کے بگاڑ کا حل یہ ہے کہ وہ اسلام کے چھوڑے ہوئے اصول کو دوبارہ اختیار کریں ۔

Leave a reply