پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ جو لوگ عورت مارچ کو منعقد کررہے ہیں وہ تجربہ کار ہیں اور وہ خواتین کے حقوق کے لیے برسوں سے جدوجہد کررہے ہیں

باغی ٹی وی : پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ایک پیغام لکھا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ جو لوگ عورت مارچ کو منعقد کررہے ہیں وہ تجربہ کار ہیں اور وہ خواتین کے حقوق کے لیے برسوں سے جدوجہد کررہے ہیں وہ اس حوالے سے زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے تاہم اس حوالے سے میں نے اپنا خالصتاً درج ذیل مشاہدہ تحریر کیا ہے


اس پیغام میں ماہرہ خان نے لکھا کہ ہم مارچ کیوں کرتے ہیں؟ بحثیت ایک مراعات یافتہ عورت میں ان کے لیے مارچ کرتی ہوں جو میری طرح استحقاق اور مراعات نہیں رکھتے ان کو وہ حقوق حاصل نہیں جو کہ مجھے اس وقت سے میسر ہیں جب سے میں پیدا ہوئی ہوں

اداکارہ نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم اس پر خوش ہوں گے کیا ہمیں اپنے نعروں اور لفظوں کے استعمال میں محتاط ہونا چاہیے؟ کیا ہمیں وہ پلے کارڈز تھامنا چاہیے جس کے لیے ہم لڑرہے ہیں؟ وہ معاملات جن کا ہم حل چاہتے ہیں بنیادی حقوق اور ضرورتوں سے محروم لوگ جو یا تو اپنے حقوق کے حوالے سے نے خبر ہیں یا پھر انہیں یہ میسر ہی نہیں

ماہرہ نے مزید لکھا کہ کیا ہم ان قوانین پر مبنی بینرز اٹھا سکتے ہیں جن کے نفاذ کے لیے ہم کوشاں ہیں اور جن سے خواتین کو سالوں سے تکلیف پہنچ رہی ہے کیا ہم نہیں چاہتے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ یہ جان سکیں کہ ہم مارچ کیوں کررہے ہیں؟

تو پھر ہم ایسے پوسٹرز کیوں اٹھاتے ہیں جو صرف اشتعال کا باعث بنتے ہیں ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں لوگ برابری کے حقوق کے حصول کے نظریے کی جانب میرے سمیت کوشاں ہیں

اہم سب کو جو کہ کوئی اختیار یا مراعات رکھتا ہو اسے ایسی زبان استعمال کرنا چاہیے جو کہ ایک عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہو ہمیں اپنے لیے مارچ نہیں کرنا چاہیے ہمیں ان کے لیے مارچ کرنا چاہیے جو اپنے لیے مارچ نہیں کرسکتے

اداکارہ نے ہیش ٹیگ وائے آئی مارچ بھی استعمال کیا

میرا جسم میرے اللہ کی مرضی ہے نہ کہ میری رابی پیر زادہ

Shares: