یہ نہیں اسلام کا پیغام، ہم شرمندہ ہیں
اے نجاشی! لائقِ اکرام، ہم شرمندہ ہیں
تاجدارِ حبش! فخرِ عیسیٰ و عیسائیت
خیر خواہِ بانئ اسلام، ہم شرمندہ ہیں
تیرے دامن میں ملی اسلام کو جائے اماں
یہ نہیں احسان کا انعام، ہم شرمندہ ہیں
تیرے ہم مذہب بہت ہیں محترم اپنے لئے
کیا دیا ہم نے مگر پیغام، ہم شرمندہ ہیں
درد کا چارہ تھا واجب درد کے ہنگام میں
ہم ہوئے لیکن سدا ناکام ہم شرمندہ ہیں
جاں گنوا کر بھی حفاظت چاہئے سب کی مگر
کر نہ پائے ہم کوئی اقدام، ہم شرمندہ ہیں
ابنِ مریم بھی رسولِ حق ہیں اپنے دین میں
کچھ نہیں اس بات میں ابہام، ہم شرمندہ ہیں
اے خداوندانِ نفرت! اب رہے گا حشر تک
اپنے سر اس بات کا الزام، ہم شرمندہ ہیں