ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں مسلمانوں پر تشدد بارے مودی سرکار کو کیا بے نقاب

0
62

ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں مسلمانوں پر تشدد بارے مودی سرکار کو کیا بے نقاب

ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے رپورٹ نو اپریل کو جاری کی گئی،رپورٹ مودی حکومت کے خلاف انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی جانب سے فرد جرم کی حیثیت رکھتی ہے ،رپورٹ کے مندرجات ہندواتا کے فروغ اور اس کے نتیجے میں ہندوستانی مسلمانوں پہ ظلم و ستم کی گواہی دیتی ہے۔رپورٹ میں مسلمانوں پر بی جے پی کی حکومت کی جانب سے مظالم کی ہوشربا تفصیلات منظر عامُ پرآئی ہیں،

ہیومن رائٹس واچ گروپ نے بھارت میں مسلمانوں پرظلم سے متعلق رپورٹ شائع کردی ،جس میں کہا گیا کہ 2014سےمودی کے زیراعظم بننےکےبعدبھارت مسلمانوں کیلئےخطرناک ملک بن چکاہے ،سٹیزن ایکٹ مسلمانوں کیخلاف مودی حکومت کی متعصبانہ کارروائی ہے
مذہب کی بنیاد پربھارت میں پہلی بار انسانوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی،سٹیزن ایکٹ سے صدیوں سے بھارت میں آباد مسلمانوں کوبھارتی شہریت سے ہاتھ دھونا پڑسکتاہے

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شاہین باغ دہلی میں مثبت سوچ رکھنے والے بھارتی شہریوں نے بل کی مخالفت پرامن مظاہرے کیے ،مظاہروں کے دوران 52سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ،مرنے والوں میں 3ہندواور ایک پولیس والا بھی شامل ہےباقی مسلمان تھے، مسلمانوں کے جان و مال کو نقصان مسلح ہندو جتھوں نےپہنچایا ،بی جے پی رہنماؤں نے انتہا کی غیرذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئےپرامن مظاہرین کو ملک دشمن قرار دیا ،ان رہنماؤں کی وجہ سے ہندوآبادی مشتعل ہوئی اور مسلمانوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا،پرامن مظاہرین جن میں مثبت سوچ کے حامل ہندو بھی شامل تھےانہیں پاکستان کا دوست اور بھارت کا دشمن بناکر پیش کیا گیا

رپورٹ میں مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے عالمی برادری کو سٹیزن ایکٹ کے حوالے سے غلط معلومات فراہم کیں ،کشمیریوں کو ہندوستانی حکومت نے لاک ڈاؤن میں رکھ کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی،ہندوستان اور کشمیر میں جاری ظلم و ستمُ کے خلاف امریکہ اقوامُمتحدہ اور یورپی یونین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون اور پالیسیوں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دی، ہندوتوا کی حامی بی جے پی نے مذہب کی بنیاد پر شہریت کا قانون بنایا۔رپورٹ میں 5 نوجوانوں کو سڑک کنارے لٹا کر بھارتی ترانہ پڑھنے اور ان پر تشدد کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2014 سے ہندوتوا کی حامی بی جے پی کی حکومت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد بڑھتا جا رہا ہے، شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف پورے بھارت میں ہر مذہب کے لوگوں نے احتجاج ریکارڈ کرایا، تاہم بی جے پی کے لیڈرز مظاہرین کو پاکستانی کے حامی، پاکستانی غنڈے اور کچھ باغیوں کو قتل کرو تک کے نعرے لگاتے رہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ متنازعہ قانون کے خلاف مظاہرہ 24 مارچ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ختم کرایا گیا، بی جے پی لیڈرز کی جانب سے اپنے انٹرویوز اور خطاب میں مسلم مخالف بیانات نے بی جے کے حامیوں کو مسلمانون پر تشدد کو ہوا دی۔ 2019 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجا گیا، مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجی تعینات کر دیئے گئے۔ مسلمانوں پر تشدد کرنے والے انتہا پسندوں کو بھارتی پولیس نے بھی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ امریکا، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بھی مودی حکومت کو امتیازی پالیسیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں، بھارت کو کورونا کی وجہ سے شہریت کی تصدیق کے منصوبے کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنا پڑا ہے۔

Leave a reply