ہماری کنولیج (knowledge) — حنیف سمانا
ہم نے کہیں پڑھا تھا کہ
"اداکارہ میرا انگریزوں کی زبان کے ساتھ وہی کر رہی ہیں جو انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں برِصغیر کے غریب باشندوں کے ساتھ کیا”
مگر صاحب میرا پر کیا منحصر…خود ہم اکثر انگریزی کی
Mother Sister together
مطلب ماں بہن ایک کرتے رہتے ہیں .
خود ہمیں شاہِ برطانیہ نے کئی بار اپنے سفارت کار کے ذریعے خفیہ پیغام بھیجا کہ
"اگر تم انگیزی بولنا چھوڑ دو تو میں تمہارا سالانہ ١٠٠ پونڈ کے حساب سے وظیفہ مقرر کر دیتا ہوں“
مگر ہم نے بھی اپنے آباٶ اجداد کے نام پر آنچ نہیں آنے دی۔ 100 پونڈز پر لات ماری اور کہا
” اے طاٸر لاہوتی، اس رزق سے موت اچھی …جس رزق سے آتی ہے پرواز میں کوتاہی” وغیرہ وغیرہ ..
ہاں البتہ ہم نے سفارت کار کے کان میں کہا کہ شاہ سے کہو 100 پونڈز کم ہیں.
بچپن میں ہمارے ایک استاد نے ہم سے کہا کہ انگریزی کی زیادہ سے زیادہ پریکٹس کے لئے آپ اپنے کسی دوست سے تہہ کر لیجئے کہ جب بھی آپ ملیں گے..صرف انگریزی میں بات کریں گے.
ہمیں یہ آئیڈیا پسند آیا۔ ہم نے اپنے جان سے پیارے دوست مولوی سے یہ وعدہ لیا کہ اب ہم دونوں جب بھی ملیں گے انگریزی میں بات کریں گے یا پھر خاموش رہیں گے.
اس "شملہ معاہدے” کا فائدہ یہ ہوا کہ ہم دونوں غیبت جیسے بڑے گناه سے بچ گئے…
ہم اکثر گھنٹوں ساتھ ہوتے ….
مگر خاموش ……
آہستہ آہستہ ہم ایک دوسرے کی کمپنی سے بور ہونے لگے.
اور پھر ملنا جلنا چھوڑ دیا…
کئی ہفتے کے گیپ کے بعد ایک روز مولوی صبح صبح وارد ہوئے اور آتے ہی انگریزوں کو پنجابی زبان میں تین چار ناقابلِ اشاعت گالیاں دیں…
پھر کہنے لگے یہ بھی کوئی زبان بناٸی ہے بالکل تھرڈ کلاس…
بتاؤ …جب "بی یو ٹی” بَٹ(but) ہوتا ہے اور "سی یو ٹی” کَٹ (cut) …تو پھر "پی یو ٹی” پَٹ (زبر کے ساتھ) کیوں نہیں ہوتا…پُٹ (پیش کے ساتھ) کیوں ہوتا ہے…
کسی نائی نے یہ زبان بنائی ہے…
بتاؤ… جب ایک لفظ کو پڑھنا ہی نہیں تو اس کو لکھنے کی کیا ضرورت ….
جاہل لوگ کنولیج کو بھی نولیج پڑھتے ہیں”
ہمیں مولوی کی بات میں وزن نظر آیا…
ہم نے بھی مولوی کے ساتھ مل کر اس وقت انگریزی کی اور انگریزوں کی خوب برائی کی…
ولیم شیکسپئیر کے "چار باپ” (Forefathers) کو خوب برا بھلا کہا….
اور انگریزی بولنے سے توبہ کرلی.