اکثر ہمارے ہاں یہ بحث چلتی رہتی ہے کہ انڈین فلمیں پاکستانی سینما گھروں میں لگنی چاہیں کہ نہیں ۔اس سوال کے جواب میں ہمایوں سعید کہتے ہیں کہ جی ہاں بالکل لگنی چاہیں،بلکہ میں تو کہوں گا کہ ترکی انڈین اور چائنہ کی فلمیں لگنی چاہیں۔ اس سے ہماری سینما انڈسٹری پھلے پھولے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں طرف ایسا طبقہ ہے جو یہ نہیں چاہتا کہ فلمیں لگیں لیکن اہک بڑا طبقہ ایسا ہے جو یہ چاہتا ہے کہ ایک دوسرے کے ملکوں میں ہماری فلمیں لگیں۔ ہمایوں سعید نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ہاں اچھی فلمیں بن رہی ہیں۔ مولا جٹ نے جیسا بزنس کیا ہے اس نے دنیا

کو حیران کردیا ہے۔ ہمایوں سعید نے کہا کہ میری تو کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ فلمیں بنیں۔ہمارے ہاں بہت ٹیلنٹ ہے۔ بلال لاشاری جیسے ڈائریکٹر ہیں۔ میری تین فلمیں پائپ لائن میں ہیں امید ہے کہ شائقین میری ان تمام فلموں کو پہلے کی طرح سراہیں گے۔ ہمایوں سعید نے کہا کہ میں سب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری فلموں خصوصی طور پہ لندن نہیں جائونگا کو پذیرائی دی۔لندن نہیں جانونگا کے بعد میرے جو پراجیکٹس آرہے ہیں وہ بہت ہی ایکسائٹنگ ہیں۔باقی بےجا تنقید کرنے والوں کا کام ہے تنقید کرتے رہنا اسکی فکر کسی کو بھی نہیں ہونی چاہیے بس کام پر توجہ ہونی چاہیں۔

Shares: