حُسنِ اَخلاق .تحریر:مبین خان

0
79

حسن اَخلاق کی ایک پہلو کے اعتبار سے تعریف:‏
’’حسن‘‘ اچھائی اور خوبصورتی کو کہتے ہیں، ’’اَخلاق‘‘ جمع ہے ’’خلق‘‘ کی جس کا معنی ہے ’’رویہ، برتاؤ، عادت‘‘۔یعنی لوگوں کے ساتھ اچھے رویے یا اچھے برتاؤ یا اچھی عادات کو حسن اَخلاق کہا جاتا ہے۔امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی فرماتے ہیں:

’’اگر نفس میں موجود کیفیت ایسی ہو کہ اس کے باعث عقلی اور شرعی طور پر پسندیدہ اچھے اَفعال ادا ہوں تو اسے حسن اَخلاق کہتے ہیں اور اگر عقلی اور شرعی طور پر ناپسندیدہ برے اَفعال ادا ہوں تو اسے بداَخلاقی سے تعبیر کیاجاتا ہے۔‘‘
حسن اَخلاق میں شامل نیک اعمال:

حقیقت میں حسن اَخلاق کا مفہوم بہت وسیع ہے، اس میں کئی نیک اعمال شامل ہیں چند اعمال یہ ہیں:معافی کو اختیار کرنا، بھلائی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا،جاہلوں سے اعراض کرنا، قطع تعلق کرنے والے سے صلہ رحمی کرنا،محروم کرنے والے کو عطا کرنا،ظلم کرنے والے کو معاف کردینا،خندہ پیشانی سے ملاقات کرنا،کسی کو تکلیف نہ دینا،نرم مزاجی، بردباری، غصے کے وقت خود پر قابو پالینا، غصہ پی جانا، عفو ودرگزر سے کام لینا، لوگوں سے خندہ پیشانی سے ملنا، مسلمان بھائی کے لیے مسکرانا، مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا، لوگوں میں صلح کروانا، حقوق العباد کی ادائیگی کرنا، مظلوم کی مدد کرنا، ظالم کو اس کے ظلم سے روکنا، دعائے مغفرت کرنا، کسی کی پریشانی دور کرنا، کمزوروں کی کفالت کرنا، لاوارث بچوں کی تربیت کرنا، چھوٹوں پر شفقت کرنا، بڑوں کا احترام کرنا، علماء کا ادب کرنا، مسلمانوں کو کھانا کھلانا، مسلمانوں کو لباس پہنانا، پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنا ، مشقتوں کو برداشت کرنا، حرام سے بچنا، حلال حاصل کرنا، اہل وعیال پر خرچ میں کشادگی کرنا۔ وغیرہ:
آیت مبارکہ:‏

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے:( وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴))(پ۲۹، القلم: ۴)ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور بے شک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے ۔‘‘اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے:حضرت اُمُّ المومنین عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ سیّدِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا خُلْق قرآن ہے ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اللہ تَعَالٰی نے مجھے مَکارِمِ اَخلاق و محاسنِ افعال کی تکمیل وتتمیم (مکمل وپورا کرنے)کے لئے مبعوث فرمایا ۔

ترے خُلْق کو حق نے عظیم کہا

تر ی خِلْق کو حق نے جمیل کیا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا!

(حدیث مبارکہ) میزان عمل میں سب سے وزنی شے:

حضرتِ سیِّدُناابودَرْداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ، راحت قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ باقرینہ ہے: ’’ قیامت کے دن مؤمن کے میزان میں حسنِ اَخلاق سے زیادہ وزنی کوئی شے نہیں ہو گی۔‘‘

حسن اَخلاق کا حکم:
حسن اخلاق کے مختلف پہلو ہیں اسی وجہ سے بعض صورتوں میں حسن اخلاق واجب، بعض میں سنت اور بعض صورتوں میں مستحب ہے۔
حسن اَخلاق اپنانے کے دس(10)طریقے:
(1)اچھی صحبت اِختیار کیجئے:
(2) حسن اَخلاق کے فضائل کا مطالعہ کیجئے:
(3)بداَخلاقی کی دُنیوی واُخروی برائیوں پر غور کیجئے:
(4)حسن اَخلاق میں شامل نیک اَعمال کی معلومات حاصل کیجئے:
(5)دِل میں احترامِ مسلم پیدا کیجئے:
(6)نفسانی خواہشات سےپرہیز کیجیے:‏
(7)حسن اَخلاق کی بارگاہِ اِلٰہی میں دعا کیجئے:
(8)بُرائی کا جواب اچھائی سے دیجیے:
(9)بد اَخلاقی کے اَسباب کو دُور کیجئے:
(10)بلا وجہ غصہ چھوڑ دیجیے:

تحریر مبین خان

Leave a reply