سابق سفیر حسین حقانی کا احتجاج میں ہلاکتوں پر پی ٹی آئی کے جھوٹ پر مبنی دعووں پر ردعمل
کراچی:امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے احتجاج میں ہلاکتوں پر پی ٹی آئی کے جھوٹ پر مبنی دعووں پر ردعمل دیا ہے-
باغی ٹی وی : سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ میم بازی، فوٹو سازی، ٹک ٹاک گری – دوسرا دن ہے، دو ٹوک نام، پتہ، شانختی کارڈ نمبر اور تصویر کے ساتھ یہ اپنے مرنے والوں کی کوئی جامع فہرست جاری نہیں کر سکے تو باقی پچیس کروڑ زندوں کو کیسے سنبھالیں گے؟
جس پر حسین حقانی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ سانحہ کارساز 2007 میں پیپلزپارٹی کے 180 افراد خالق حقیقی سے جا ملے تھے،پارٹی لیڈر نے سب کے جنازوں میں شرکت کی اور دو دن میں نام ،شناختی کارڈ اور تصویریں جمع کر لیں،پیپلز پارٹی کے پاس اس وقت کوئی صوبائی حکومت بھی نا تھی-
واضح رہے کہ آج سے 16 سال قبل 18 اکتوبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم سندھ کی بیٹی بےنظیر بھٹو آٹھ سال کی طویل خودساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے کے بعد جب 18 اکتوبر کو دوپہر ایک بج کر 45 منٹ پر کراچی پہنچیں تو ان کے استقبال کے لیے ملک بھر سے آنے والے لوگوں کا اتنا بڑا جلوس تھا کہ انہیں کراچی ایئرپورٹ سے کارساز تک پہنچنے میں 10 سے زائد گھنٹے لگے۔
جب ان کا جلوس شاہراہ فیصل پر کارساز پل کے قریب پہنچا تو یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے، جن میں 180 سے زائد لوگ مارے گئے جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو کراچی کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا،شام کے وقت کارساز کے قریب محترمہ بے نظیر بھٹو کے ٹرک کے انتہائی نزدیک یکے بعد دیگرے دو زور دار دھماکے ہوئےہر طرف لاشیں اور انسانی اعضا بکھر گئے،اٹھارہ اکتوبر2007 کا سانحہ کار ساز اس وقت تک کی سب سے بڑی دہشت گردی تھی جس میں 170 افراد ہلاک ہوئے جن کی اکثریت سندھ سے تعلق رکھنے والوں کی تھی۔
حسین حقانی 2008ء سے 2011ء تک امریکا میں پاکستان کے سفیر رہے،یوسف رضا گیلانی نے انہیں سفیر مقرر کیاسیاسی کردار کا آغاز اسلامی جماعت طلبہ، جامع کراچی، کے صدر کے طور پر کیا بعد میں صحافت سے وابستہ رہے امریکی جامعہ میں استاد بھی رہے 2011 میں ان پر پاکستان کے فوجی سربراہان کے خلاف صدر آصف علی زرداری کی طرف سے امریکی ایڈمرل ملن سے مدد مانگنے کا پیغام بھیجنے کا الزام لگا جس پر ان سے استعفی لے لیا گیا۔