حسین رضی اللہ عنہ کون تھے؟؟ حسین ابن علی ابن ابی طالب نواسہء رسول ﷺاور اس باپ کے بیٹے تھے جنکا لقب ہی "حیدر” ہے۔ بہادری و جرات حسین ابن علی رضی اللہ عنہ کی گھٹی میں تھی۔
حسین ابن علی رضی اللہ عنہ اسلام کے ہیرو ہیں انکی بہادری و شجاعت نے جس طرح اسلام میں اک نئ روح پھونک کر اسلام کو تاقیامت قائم رہنے والا دیں بنانے کا حق ادا کیا تاقیامت اسکی مثال مل ہی نہیں سکتی حسین ابن علی رضی اللہ عنہ نے حق کے لیے آواز اس وقت بلند کی جب لوگ باطل کے ڈر سے اٹھنے کی ہمت نہ کر پا رہے تھے۔۔ میدان کربلا میں حق پر ثابت قدمی اس قدر کہ باطل کسی طرح بھی اپنے مذموم مقاصدحاصل نہ کر سکا۔
دنیا میں کوئ بھی حق پر بہادر انسان اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے اپنی جان کی بازی تو لگا سکتا ہے مگر اپنا پورا کنبہ قربان نہیں کر سکتا ایسا حوصلہ ہمت اور بہادری حسین ابن علی رضی اللہ عنہ ہی کی تھی جن کے آگے اللہ کے دین کی حفاظت
سے بڑھ کر کچھ نہ تھا۔ اپنی جان مال اولاد سب اللہ کے لیے اسکے آخری نبی ﷺ کے دین کی حفاظت و سربلندی پر قربان کر دیا۔۔ لیکن صد افسوس ہم جیسی قوم پر ہم نے یہ بھلا دیا کہ حسین رضی اللہ عنہ کی اس عظیم قربانی کا عظیم مقصد کیا تھا؟ ہم مجرم بن گئے۔ ہم نے انکی قربانی کو ضائع کیا۔ ہم نے اسی دین میں فرقے بنا لیے۔۔ اور ظلم عظیم یہ کہ حسین کے نام پر ہی فرقے بنا کر اسلام کی طاقت کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا۔
ہم نے اپنے ہیرو کی شجاعت کو اپنا کر دنیا میں اسلام کا بنانا تھا اور ہم نے اس اسلام کو ہی پارہ پارہ کر دیا….
حسین رضی اللہ عنہ ہمارے محسن ہمارے ہیرو اور ہم نے دنیا کے آگے اپنے اس بہادر جری نڈر
حق پرست ہیرو کو مظلوم
شخصیت بنا کر پیش کر دیا۔۔ہم نے کربلا کی شجاعت کی داستانوں کو بدل کر مظلومیت کی داستان بنا کر حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تاریخ میں بہت بڑا جرم کیا۔ وہ حسین ابن علی رضی اللہ عنہ جن کہ جنکی شہادت کی خبر اللہ نے ﷴﷺ کو اس وقت دے دی جب نواسہء رسولﷺ گود میں کھیل رہے تھے۔ ہم نے اپنی نسلوں کو شہادت حسین رضی اللہ عنہ تو بتائ شجاعت حسین رضی اللہ عنہ بتانا بھول گئے ہماری نسلوں نے شہادت حسین رضی اللہ عنہ کو ایک تہوار بنا کر منا تو لیا مگر ہماری نسلیں حسین رضی اللہ عنہ کو اپنا ہیرو نہ بنا سکیں۔ جب ماوں نے نسلوں کو حسین رضی اللہ عنہ کی مظلومیت ہی سنائ اور انکی شخصیت کا صرف ایک پہلو اپنی نسلوں کے سامنے رکھا ، جب انکو حسیںن رضی اللہ عنہ کی شجاعت بتائ ہی نہ گئ تو ہماری نسلوں میں حسینی پیدا ہونے سے رہ گئے ۔ہماری نسلوں نے ادھر ادھر کی دنیا سے ادھار ہیرو مانگ کر بنا لیے۔ ہائے افسوس ہم کیسی قوم ہیں ؟؟؟ہم احسان فراموش بزدل قوم ہیں، بزدل قومیں ہی اپنے ہیروز کی مظلومیت دنیا کے سامنے بیان کرتی ہیں۔ بہادر قومیں تو اپنے ہیروز کی بہادری کی داستانوں سے تاریخ کے اوراق بھر دیا کرتی ہیں۔ اپنی نسلوں کو اسی بہادری کے قصے سنا کر جوان کرتی ہیں اور پھر ہی تو ان قوموں کے جوان سینہ تان کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ہم قصوروار ہیں مگر امید ابھی موجود ہے ہم نہ سہی ہماری آنے والی نسلوں میں ایسے جوان بنانے کی جن کی منزل وہی ہو جو حسین رضی اللہ عنہ کی تھی جن کی
زندگیوں کا مقصد حسین ابن علی رضی اللہ عنہ کے نقش قدم پر چل کر باطل سے ٹکرا جانا ہو۔ جن کے خوف و ہیبت سے باطل لرزا جایئں۔ جنکی شجاعت اسلام کو تقویت بخشے۔
مایئں بچوں کو گود میں حسین رضی اللہ عنہ کی شجاعت سنایئں گی جب ایسا ممکن بھی صرف ہو گا تب۔
باپ اولاد کے دل و دماغ میں حسین رضی اللہ عنہ کا خاکہ بنایئں گے تب ہونگے اس اس قوم میں حسینی پیدا۔ تب ہو گا اسلام کا ہر سو اجالا۔۔۔۔۔۔
Twitter handle: @ShezM__