(حسینی شعور) دیتی رہے گی درس شہادت حسین قیامت تک : تحریر محمد جاوید

0
45

کربلا عراق کا ایک اہم شہر ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں امام حسین رضی اللہ عنہ کو یزید نے شہید کیا جو عراق کا حکمران تھا۔ کر بلا کا وقعہ ایک اہم واقعہ ہے جو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے یاد کیا جائے گا ۔
حق اور باطل کا معرکہ دنیا میں ہمیشہ بر پا رہا ہے اور آیندہ بھی برپا رہے گا ۔
موسی اور فرعون، ابراھیم اور نمرود محمد اور ابوجہل اور حسین اور یزید کے چراغ وشرر کی آویزش پیہم ہی نے انسانی تاریخ کی اکثر داستانوں کو دلچسپ اور زندہ جاوید بنایا ہے۔ جب تک دنیا قایم ہے حق وہ انصاف کی طرفداری اور ناانصافی و ظلم کی سر کوبی کے لئے ، نیک اور جرات مند روحیں پیدا ہوتی رہیں اور ایسے مصلحت اندیش اور بزدل لوگ بھی جنم لیتے رہیں گے جو دنیاوی مفادات کے لئے ذلت اور رسوائی کی زندگی بسر کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں اور جن کی بدولت ان کے بازوؤں میں قوت اور ہاتھ میں تیغ آتی ہے ، بالا آخیر ان ہی پر چڑھ ڈورتے ہیں۔
عاشورہ کے روز امام حسین نے یزیدی فوجوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا” کیا تمیں معلوم ہے کہ تم حسین بن علی اور اسلام کے بہترین اور مخلص ترین جانباز سپاہیوں کے خلاف تلواریں سونت رہے ہو ؟ یہ واہی تلواریں ہیں جو پیغمبر اسلام نے تمارے ہاتوں میں دی تھی. جو آگ ہم نے اپنے اور تمارے دشمن بهسم کرنے کے لئے جلائی تھی واہی آگ اب تم ہمیں جلانے اور تباہ کرنے کے لئے استعمال کرہے ہو۔”
امام عالی مقام نے ذلت اور رسوائی کی زندگی بسر کرنے کی بجائے جنگ کے راستے کا انتخاب کر لیا تھا اور یہ ان کا قطعی اور اٹل فیصلہ تھا انہوں نے فرمایا ” یہ بات کہ ہم ذلیل ہو نہ اللّه کو پسند نہ اس کے رسول کو اور نہ مومین کو۔ ہم نے جن ماؤں کے پاکیزہ گودوں میں پرورش پائی ہے ان کو یہ منظور نہیں کہ اپنے یا امت کیلے ذلت وہ خواری اور مایوسی وہ ناامیدی کا دروازہ کھولیں یہ بہادر جو میرے ساتھ ہیں یہ جواں مرد جو یہاں تک میرے ہمراہ آئے ہیں اور میرے ارد گرد صف آراء ہیں انکو بھی اپنی اور امت کی خواری منظور نہیں۔ یہ وہ لوگ نہیں جو ادنی ا درجے کے لوگوں کی اطاعت اور فرمانبرداری کی شہادت کو ترجیح دیں۔ ”
تاریخ نے شہادت حسین سے پہلے بھی شہادت حسین کے بعد بھی ہر دور میں یہی شہادت دی کہ سچائی اور صداقت کی راہ میں جان دینے والے بظاھر بظاھر شکست کھانے کے باوجود ہمیشہ ہمیشہ کے لئے انسانیت کی پیشانی کا جھومر بنتے ہیں اور نا انصافی اور باطل کا ساتھ دینے والے اور سیاست اور حکومت میں نفسیاتی خواہشات کی اطاعت وہ فرمابرداری کرنے والے وقتی کامرانیوں کے باوجود تاریخ کی نگاہ میں ادنی درجے کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ یزید کو فتح حاصل ہوئی لیکن عزت وتوقیر امام حسین کو ملی۔ امام حسین کے نزدیک طاقت اور قوت حق نہیں حق بزات خود طاقت اور قوت ہے قوت حق کا اظہار امام حسین کے علاوہ تاریخ تاریخ اسلام اور بہت سی محترم شخصیتوں نے کیا ہے۔ یہ سلسلہ ہر دور میں جاری رہا لیکن حق کی وہ کونسی سطح ہے جیس کے لئے عظیم شخصیتں جان و مال کی قربانی دیتی آئی ہیں اور جیس کے حوالے سے امام حسین کے قیام اور تحریک نے اسلامی تاریخ کی اگلی پچھلی تمام مقدس تحریکوں میں مرکزی حثیت حاصل کر لی ہے ۔
جاری ۔۔۔۔۔
@I_MJawed

Leave a reply