بھارتی شہر حیدرآباد کے علاقے شمشاد آباد میں میونسپل اتھارٹیز کے عملے نے رات گئے مسجد کو شہید کردیا۔
باغی ٹی وی : میڈیا رپورٹس کےمطابق حیدرآباد شہر کی میونسپل اتھارٹیز نےرات کی تاریکی میں مسجد خواجہ محمود کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں شہید کیا، جب فجر کی نماز کے لیےنمازی مسجد پہنچے تو وہ مسجد کو منہدم دیکھ کر شدید غم و غصے میں آگئے۔
بعد ازاں مسلمانوں اور مختلف جماعتوں کی جانب سے میونسپل آفس کے باہر شدید احتجاج کیا گیا احتجاج کرنے والے مسلم جماعت کے مقامی رہنما سمیت درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس نے کہا کہ مسجد کے اطراف میں موجود رہائشیوں نے اس کی تعمیر کے خلاف شکایت درج کی تھی جس کا مقدمہ درج کیا جانا تھا تاہم میونسپل حکام نے مسجد کو مسمار کردیا مقامی مسلم رہنما نے پولیس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ اگر ایسا تھا تو متعلقہ ادارے کو پہلے نوٹس دینا چاہیئے تھا۔ کارروائی منہ اندھیرے اور چھپ کر کیوں گئی-
سری لنکا: صدارتی محل سے پرچم چرانے والا شخص گرفتار
نام نہاد سیکولر ملک کی پولیس نے مذہبی آزادی کو یقنینی بنانے کے بجائے الٹا مظاہرین کو ہی حراست میں لے لیا اور علاقے میں جگہ جگہ نفری تعینات کردی گئی علاقہ مکینوں نے مسجد کی دوبارہ تعمیر اور زیر حراست افراد کی گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں پہلے مرحلے میں ریاست بھر اور پھر دارالحکومت تک احتجاج بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
بھارت میں مجلس بچاؤ تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہید کی گئی مسجد کو 3 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا جہاں ہر روز بشمول جمعہ 5 وقت کی نماز باجماعت ادا کی جاتی تھی ۔
دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے پریس نوٹ میں مسجد شہید کرنے کے عمل کو نہایت افسوس ناک اور مسلمانوں کے لیے ناقابل برداشت عمل قرار دیا۔








