مجھے اس وقت شرمندگی زیادہ ہوئی جب قرض ادا کرنے کے لیے قرض مانگنا پڑا:عمران خان کا خصوصی انٹریو

0
36

اسلام آباد :مجھے اس وقت شرمندگی زیادہ ہوئی جب قرض ادا کرنے کے لیے قرض مانگنا پڑا:عمران خان کا خصوصی انٹریو،اطلاعات کے مطابق ایک نجی ٹی وی کوانٹریو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے زیادہ شرمندگی ہوئی اس وقت ہوئی جب مجھے بین الاقوامی سطح پر پیسے مانگنا پڑے۔ سب سے پہلے پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کروں گا۔ اڑھائی سال بعد اچھے رزلٹ ہوں گے۔ سیاحت ٹھیک کر لی تو ڈالرز پاکستان آئیں گے، ہمارے سیاحتی علاقے دنیا بھر میں سب سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ زراعت سے متعلق چین سے معاملات چل رہے ہیں، زراعت پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔

سی پیک سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت پوٹینشل ہے، چین کے ساتھ سی پیک اقتصادی زونز بنا رہے ہیں، وہاں کے بڑے سرمایہ کار جلد پاکستان آئیں گے، اقتصادی زونز بننے سے نوکریاں آئیں گی۔ پاکستان عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کرے گا، ایسی ترقی 60ء کی دہائی میں بھی نہیں ہوئی ہو گی جو آئندہ سالوں میں ہو گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قرضے ہیں، ہم نے کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم کردیا ہے، چاہتے ہیں ملک ترقی کرے تاہم کوئی ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں۔ یہ تعداد اڑھائی کروڑ کے قریب ہے۔ صرف 15 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ اڑھائی کروڑ لوگ ٹیکس دینا شروع کر دیں تو ہمارے مسائل ختم ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشی حالات خراب ہونے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس گئے، سنگا پور کی آبادی 50 لاکھ ہے اور ایکسپورٹ 330 ارب ڈالر ہے۔ ہماری ایکسپورٹ اب بڑھنا شروع ہوئی ہیں۔ 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو گیا ہے۔ امریکی ڈالر بھی آ رہے ہیں۔ انڈسٹری بھی چل رہے ہیں۔ 50 سال بعد انڈسٹرلائزیشن کی طرف جا رہے ہیں۔ فیصل آباد میں ورکرز کی کمی ہے۔

تعلیمی پروگرام سے متعلق انہوں نے کہا کہ سرگودھا میں ایک یونیورسٹی بنائی جائے گی جو پی ایچ ڈی کروائے گی، القادر یونیورسٹی میں تصوف اور روحانیت کی تعلیم دی جائیگی۔ اس یونیورسٹی میں داتا صاحبؒ، بابا بلھے شاہؒ ، بابا فرید الدین گنج شکر ؒ اور دیگر صوفیا کو پڑھایا جائیگا۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے یکساں نصاب کیلئے بہت محنت کی ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ یکساں نصاب بہت جلد لاگو کیا جائے۔ یکساں نصاب ہمیں 70سال قبل لاگو کرنا چاہیے تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں موبائل فون کے غلط استعمال نے تباہی مچا دی ہے، بچے وہ چیزیں دیکھ رہے ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ہم ترک ڈرامے اس لئے لائے ہیں کہ اس میں اسلامی تعلیمات ہیں۔ آپ لوگوں پر پابندی نہیں لگا سکتے ان کو متبادل تفریح مہیا کرسکتے ہیں۔ کوشش کریں گے کہ ایسی چیزیں بنائیں جو معاشرے کو اوپر لے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو معاشرہ اپنی اقدار اوپر لے جاتا ہے وہ کامیاب رہتا ہے۔ آپ ایک بدکردار اور نیک آدمی کو برابر تصور نہیں کرسکتے، کچھ صحافی عدالت میں چلے گئے اور استدعا کی سابق وزیراعظم نواز شریف کو تقریر کا موقع دیں۔ لیگی قائد کو عدالت نے سزا دی، بہت سے کیسز ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو آزادی اظہار کا موقع فراہم کیا جائے۔

اپنی ذاتی زندگی سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا تجربہ باقیوں سے مختلف ہے، میں 18 سال کی عمر میں برطانیہ چلا گیا، مجھے نوجوانی میں دو مختلف ثقافتوں میں زندگی گزارنے کا تجربہ ہوا، تجربے سے ہی میرے اندر تبدیلی آئی۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ ہمیں علامہ اقبالؒ کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا، ہمارے پاس دوراستے ہیں اچھائی یا برائی کا راستہ، پچھلے چالیس کے اندرمغرب کا فیملی سسٹم ٹوٹا، مغرب میں پاپ سٹارزنے منشیات کوفیشن بنادیا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے، دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے۔ اندر کی خوشی اور اطمینان اللہ کی طرف سے آتا ہے اسے آپ بیان نہیں کرسکتے۔

Leave a reply