مسیحیوں اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے،نگران وزیراعظم

ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کو ماننے والوں کے حقوق برابر ہیں
0
111
Anwaar Kakar

اسلام آباد:نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ مسیحیوں اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے، حضرت آدم سے لے کر نبی کریمﷺ تک تمام انبیاء کو ماننا ہم پر فرض ہے، تمام انبیا ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔

باغی ٹی وی: اسلام آباد میں وزارت انسانی حقوق کےزیراہتمام بین المذاہب ہم آہنگی اور کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے نگراں وزیراعظم انوارالحق نے کہا کہ مسیحی برادری کو کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں، مسیحیوں اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے، حضرت آدم سے لے کر نبی کریمﷺ تک تمام انبیاء کو ماننا ہم پر فرض ہے، تمام انبیا ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔
https://x.com/GovtofPakistan/status/1738567203287617585?s=20
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر طرح کی شدت پسندی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان کو دہشت گردی کے چیلنجز کا سامنا ہے، قائد اعظم محمد علی جناح دور اندیش تھے، جنہوں نے مستقبل کے حالات کو جان لیا تھا، ہندوتوا کو بھانپتے ہوئے قائد اعظم نے الگ وطن کے لیے جدو جہد کی جو کامیاب ہوئی پاکستان میں تمام اقلیتیں محفوظ ہیں، ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کو ماننے والوں کے حقوق برابر ہیں، مسیحی برادری نے تعلیمی میدان میں اہم خدمات انجام دی ہیں، آزادی اظہار رائے اور نفرت کی زبان میں فرق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے مگر نفرت پھیلانے کی نہیں، ملک کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، فلسطین میں فوری امن قائم ہونا چاہیئے، پاکستان کہیں بھی جنگ نہیں امن چاہتا ہے۔

دوسری جانب نجی خبررساں ادارے سے گفتگو میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ میں نے بطور پارٹی 2مرتبہ 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اورمجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں کہ میں نے ایک زمانے میں پی ٹی آئی کا دفاع کیا، ہمیں پی ٹی آئی کی حکومت سے امید تھی کہ وہ گورننس اور معیشت کو بہتر کرے گی اگر لیول پلئینگ فیلڈ کے حوالے سے شکایات آئیں تو اسے دیکھیں گے ، لیکن کسی کو سیاسی میدان سے بے دخل کرنے کی حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو انتخابی عمل سے روکا گیا ہے تو اس کی تحقیقات کریں گے اور اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے بھی بات کریں گے، الیکشن کمیشن ہی کسی امیدوار کی اہلیت یا غیر اہلیت کو دیکھتا ہے اس کے علاوہ اگر کسی امیدوار کے حوالے سے شکایت آتی ہے تو اس کو دیکھیں گے، اورہر پاکستانی کو حق ہے کہ وہ جسے چاہے ووٹ دے۔

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ 9مئی میں ملوث افراد کو پبلک آفس ہولڈر نہیں ہونا چاہیے میں نہیں سمجھتا کہ پوری پی ٹی آئی کو 9مئی کے حوالے سے دیکھا جائے ، جو واقعہ میں ملوث افراد ہیں ان کو قانون کا سامنا کرنا چاہیے جن کے خلاف چھاپے یا کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ 9مئی واقعات میں براہ راست یا پھر ان ڈائریکٹ ملوث ہیں-

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوج ریاست کا بہت اہم جزو ہے ، کیپیٹل ہل پر حملے کو امریکا نے بغاوت سے تشبیہ دی ، ہم نے 9مئی کیلئے یہ تشبیہ نہیں دی بانی چیئرمین پی ٹی آئی معاشرے کو انارکی کی طرف لے کے جا رہے تھے ، تحریک انصاف کا یہ رویہ درست نہیں تھا، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کوئی انہونی چیز نہیں تھی،لیکن میرا سوال یہ ہے کہ آخر ایسی کیا قیامت ٹوٹ پڑی تھی جو 9 مئی کو پورے ملک میں جلاؤ گھیراؤ کا ماحول پیدا کیا گیا، کیا سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سے پہلے کسی سیاسی قیادت کی گرفتاری نہیں ہوئی تھی ۔

Leave a reply