شیشہ آئس پر پابندی ختم نہیں کرسکتے ، وزارت صحت کا دوٹوک جواب

0
81

پی ایم ڈی سی آرڈیننس کا جائزہ لینے کے لیے سب کمیٹی قائم کردی گئی ،وزارت صحت نے کمیٹی کو تحریری جواب میں بتایا کہ عوامی مقامات پر شیشے پینے پرسپریم کورٹ نے پابندی لگائی ہے شیشے پر پابندی ختم نہیں کرسکتے ہیں ،اسلام آبادمیں 12کثیرالمنزلہ عمارتوں اور پارکوں میں تمباکو کے استعمال پر پابندی ہے ۔معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا کہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو جلد ازجلد پاس کیا جائے لیپس ہوگیاتوبڑاخلاء پیداہوجائے گا پی ایم ڈی سی میں کرپشن اور دیگر غیرقانونی کاموں کی وجہ سے بدنام ہے جس کا وزیراعظم کوبھی علم ہے مگر مجھے اس کے بارے میں نہیں بتایا۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس چئیرمین شیخ عتیق کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔کمیٹی کووزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہاکہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو جلد ازجلد پاس کیا جائے.اگر پاس نہ کیاگیا تو لیپس ہوجائے گا پی ایم ڈی سی میں کرپشن اور دیگر چیزوں کی وجہ سے بدنام ہے جس کا وزیراعظم کوبھی علم ہے مگر مجھے اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا ان کے کہنے پر کچھ ممبران کو ہٹایاگیا ہے ۔سینیٹر اسد نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو ٹاسک فورس اور وزیراعظم براہ راست کنٹرول کررہے ہیں۔ پی ایم ڈی سی کے حکام نے بتایا کہ سابقہ رجسٹرار پر ایف آئی اے کے6 کیس ہیں . اور ان کو او ایس ڈی بنایا گیاہے اب نئے رجسٹرار بنارہے ہیں ۔اپریل میں اشتہار دیا رجسٹرار کے 59درخواستیں آئیں اس میں 21لوگوں کو شارٹ لسٹ کیا تھا 17لوگ آئے ان میں 5شارٹ لسٹ ہوئے وہ کونسل کے سامنے آئے انہوں نے رجسٹرار منتخب کیا .

ڈاکٹر غوث محمد نے ن پی ایم ڈی سی بل کو مسترد کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہاکہ نیا بل لایا جائے. مشیر صحت نے کہاکہ ہم اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں یہ ایک اہم ادارہ ہے اس لیے بل کو پاس کیا جائے مخصوص حالات تھے جس کی وجہ سے آرڈیننس لائے تھے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہترین آرڈیننس ہے جو فریم ورک دیاہے اس سے میں متفق ہوں ترمیم ہوسکتی ہیں کوئی چیز پرفیکٹ نہیں ہوتی ہے اگر بل میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں تو کمیٹی بنائے جائے ہم مکمل تعاون کریں گے۔ پی ایم ڈی سی بل کے حوالے سے سب کمیٹی بنادی گئی ۔کمیٹی کاکنوئینر سینیٹر اشوک کمار جب کہ ممبران میں سینیٹراسد اور سیکندرمیندروشامل ہیں ۔سینیٹردلاور خان نے کہاکہ قومی مفاد میں اس بل کو دیکھا جائے. اس کی وجہ سے خلا پیدا ہوجائے گا۔اکٹر امجد ایم ڈی پمز نے کہاکہ واٹس ایپ پر سانپ کے کاٹنے کے حوالے سے جو کیس چلا رہاہے وہ ایک سال پہلے کا ہے بچے کو تمام ویکسین دی تھی مگر وہ فوت ہوگیا۔ تمام انکوائری ہوئی ہے وزیراعظم نے بھی ایکشن بھی لیا تھا۔ سینیٹر دلاور خان کے سوال پر رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کردیں گے.

چیرمین کمیٹی نے کہاکہ سابق سی ای اوڈریپ شیخ اختر کے حوالے سے مکمل معلومات نہیں دی گئیں ہیں سینیٹردلاور خان نے کہاکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر بات نہیں کرسکتے ہیں جس پر معاملے نمٹادیاگیا۔۔نیشنل کونسل آف ہومیوپیتھک کے چئیرمین نے کمیٹی کوبتایاکہ کہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر بنے کے لیے ایف ایس سی کی بنیادی پر 50%داخلہ کالج میں ہوتے ہیں.کونسل میں صوبہ کے پی کے کی نمائندگی نہیں تھی وہ نمائندگی دی گئی۔سینیٹر رحمان ملک نے سینیٹ میں بھارت سے ماہانہ ویکسین و ادویات کی برآمدات کا معاملہ اٹھایا تھا، سینیٹ نے سینیٹر رحمان ملک کا بھارت سے ویکسین و ادویات کا معاملہ کمیٹی برائے صحت کو بھیجا تھا، ماہانہ کتنے روپوں کی ادویات بھارت سے درآمد کیاجاتا ہےَ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ ملک کے مختلف مقامات سے کتے و سانپ کاٹنے کے ویکسین کی کمی رپورٹ ہو رہی ہے پچھلے دنوں تر لائی سے تعلق رکھتا ایک بچہ سانپ ڈسنے سے پمز اسلام آباد میں وفات پا گیا،مون سون کے موسم میں سانپ باہر نکلتے ہیں اور ڈسنے کے رپورٹ زیادہ ہو جاتے ہیں،حکومت ہر ہسپتال میں سانپ و کتوں کے کاٹنے کے ویکسینز و ادویات کی موجودگی یقینی بنائے،ادویات بنانے والے کمپنیوں کو کتے و سانپ کے ویکسین بنانے کی پابند کی جائے،

ہمیں بتایا جائے کہ بھارت سے کونسے ادویات اور ویکسین درآمد کئے جا رہے ہیں۔بھارت سے درآمد شدہ ادویات اور ویکسینز کے پاکستانی روپوں میں کیا قیمتیں ہیں۔افسوس ہے کہ ہمارے ہسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کی سٹاک موجود نہیں ہوتی۔کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسینز پاکستان میں کیوں نہیں بنائے جاتے ہیں؟

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ویکسیننز بنانے کی اہلیت نہیں رکھتی،کیا وجہ ہے کہ کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسینز پاکستان میں نہیں بنائے جاتے ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک کا سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے صحت کو ڈرگ ایکٹ 2019 میں ترمیم کرنے کی تجویز۔سینیٹر رحمان ملک نے ڈرگ ایکٹ 2019 میں ترمیم کی تجاویز تحریری صورت میں سینیٹر شیخ عتیق کو دی، سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ ڈرگ ایکٹ 2019 میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے، جعلی ادویات بنانا ایک گھناونی و ناقابل معافی جرم ہے، بطور سابقہ ایف آئی اے آفیسر تجربہ رہا ہے کہ جعلی ادویات بنانے والوں کیخلاف قانون میں کوتاہیاں ہیں،مصدقہ اطلاعات کے باوجود ایف آئی اے جعلی ادویات بنانے والوں کیخلاف اقدامات نہیں لے سکتی، ڈرگ ایکٹ میں کوتاہیوں کیوجہ سے جعلی ادویات بنانے کیخلاف اقدامات لینے میں مشکلات درپیش ہیں،ڈرگ انسپکٹر کی اجازت کے بغیر ایف آئی اے کو جعلی ادویات بنانے والوں کیخلاف چھاپہ مارنے کی اجازت ہونے چاہئے جعلی ادویات بنانے، ترسیل کرنے اور فروخت کرنے والوں کو 15 سالہ قید و 5 کروڑ کا جرمانہ ہونا چاہئے۔شیشہ سنٹر کے حوالے سے وزارت صحت نے تحریری جواب دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے شیشہ سنٹرز پر عائد پابندی ختم نہیں کرسکتے ہیں سپریم کورٹ کا اس حوالے سے واضح حکم ہے انسداد تمباکو اورتمباکو نہ پینے والوں کی صحت کی حفاظت کاآرڈیننس2002کی خلاف ورزی ہوگی ،اس کے تحت تمام کثیرالمنزلہ عمارتوں اور 12پارکوں میںتمباکو کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے تاکہ عوام کوصحت مندماحول میسرکیاجائے

محمد اویس

Leave a reply