پروٹیکشن بل رائٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد پولیس میں خواجہ سرا بھرتی کرنے کا فیصلہ

0
44

پروٹیکشن بل رائٹ ایکٹ 2018 کے تحت اسلام آباد پولیس میں خواجہ سرا بھرتی کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد پولیس نے خواجہ سرا کانسٹیبل بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے کانسٹیبل کی اسامی پربھرتی کے لئے جو اشتہار دیا گیا ہے اس میں خواجہ سراؤں کا کوٹہ بھی شامل ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق؛ خواجہ سراؤں کو بھی پولیس میں بھرتی کے لئے دیگرمرد اور خواتین امیدواروں کی طرح انٹری ٹیسٹ، میڈیکل اور انٹرویو میں کامیابی حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ خواجہ سراؤں کی بھرتی کا فیصلہ پروٹیکشن بل رائٹ ایکٹ2018 کے تحت کیا گیا ہے. واضح رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے حال ہی میں ٹرانس جینڈر رائٹس ایکٹ منظور کیا گیا تھا جس میں خواجہ سراؤں کے تحفظ، انہیں مساوی حقوق، تعلیم، صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی، قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر اپنی جنس خواجہ سرا لکھوانے، ووٹ اور الیکشن لڑنے کا حق دیا گیا تاہم بعض مذہبی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ یہ بل دراصل ملک میں ہم جنس پرستی کو جائز اور قانونی تحفظ دینے کی کوشش ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ کپتان بابر اعظم کا جنم دن؛ 28 برس کا ہونے پر آئی سی سی کی مبارک باد
حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے پرعزم. اسحاق ڈار
اعظم سواتی کیخلاف سائبر کرائم کا مقدمہ،جج نے بابر اعوان کو بیٹھنے کا حکم دے دیا
جب کہ مزہبی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی فرد نادرا کے ریکارڈ میں خود کو ٹرانس جینڈر کے طور پر رجسٹرڈ کروانا چاہتا ہے اس کے لیے میڈیکل سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا جائے۔ دوسری طرف خواجہ سرا برادری کا موقف ہے کہ یہ خواجہ سراؤں کے تحفظ اور حقوق کا بل ہے جس میں مساوی اور بنیادی تعلیمی حقوق، کسی دوسرے شہری کی طرح بنیادی صحت کی سہولیات تک مکمل رسائی، بچے کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ، اندراج کروانے کا حق یا فارم ب جاری کروانے کا حق، شناختی کارڈ بنوانے کا حق، شناختی کارڈ کے اندر جینڈر کے خانے میں (خواجہ سرا) لکھوائے جانے، ووٹ کا اختیار، نوکری کے حصول میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ، وراثتی جائیداد میں حصے کا حق اور اس حق کی وضاحت سمیت خواجہ سراؤں سے ہراسمنٹ کرنے والے کے خلاف پرچے کے اندراج کے حق کی بات کی گئی ہے۔

Leave a reply