لاہور:بہاولپورائیرپورٹ کو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا درجہ دیاجائےتودنیاہماری ہوجائےگی،یہ افسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے اور حقیقت بھی ایسی کہ چودھویں کے چاند کی طرح روشن ہے ، کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا،بس اس ساری صورت حال کو سمجھنے کی ضرورت ہے اورپھرحکام کے دلیرانہ فیصلوں کی ضرورت ہے :
بہاولپورائیرپورٹ کن خصوصیات کا حامل ہے اورپھربہاولپور ہی کو کیوں انٹرنیشنل ائیرپورٹ قراردیا جانا ضروری ،
پاکستان کا بہاولپورائیرپورٹ بالکل بھارتی دارالحکومت میں واقع دہلی ائیرپورٹ کے بالکل برابر ہے اور دونوں کے درمیان 35 منٹ کی مسافت ہے،بہاولپورکا ائیرپورٹ دہلی کی نسبت زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ یہ ائیرپورٹ دہلی کی نسبت کم گنجان آباد آبادی سے دور ہے
بہاولپورسے فقط 35 کلومیٹردور دہلی کا ائیرپورٹ بہاولپورکی نسبت اتنا زیادہ فعال کیوں اور دنیا کی اس پرنظریں کیوں ہیں ، یہ ہی اصل نقطہ تفہیم ہے ،
دہلی ائیر پورٹ بڑا ائیرپورٹ کیوں اورکیسے بنااس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں
دہلی ائیرپورٹ پراترنے والی ہرپرواز آدھا آدھا گھنٹےہوا میں رہتی ہےصرف اس لیےوہ کہ ان پروازوں نے دہلی ائیرپورٹ سے ایندھن بھرنا ہوتا ہے اورپھراپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہونا ہوتا ہے
اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ جس نے یورپ یا امریکہ جانا ہےیا پھر دنیا میں کہیں بھی سفر کرنا ہے تو اس کو لازمی دہلی ائیرپورٹ سے فیول لینا پڑتا ہے،جبتک فیول نہ لیں آگے جانے کےلیے ایندھن ہی نہیں ہوتا اس لیے ہرپرواز کودہلی ائیرپورٹ پراترنا پڑتا ہے،یہی وجہ ہے کہ دہلی ائیرپورٹ کے اردگرد آدھا آدھا کھنٹے فلائٹ ہوا میں رہتی ہے
صرف 35 کلومیٹردورمحفوظ ترین ائیرپورٹ پاکستان کا بہاولپورائیرپورٹ ہے ، اگر پاکستانی حکام دہلی ائیرپورٹ والی سہولیات بہاولپورائیرپورٹ کوفراہم کردیں،بہاولپور میں ری فلنگ اسٹیشن بنادیتے ہیں تو بہاولپوردہلی کے مقابلے میں زیادہ بہتراورآسان یہ سروسز دنیا بھر کی پروازوں کو فراہم کرسکتا ہے
اس کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ دہلی کا آدھے سے زیادہ رش ٹوٹ کر ہمارے پاس آجائے گا ، پاکستان کو ریونیو بھی ملے گا اورپاکستان کا مقام بھی بہتر ہوگا کیونکہ ہم ان سے پہلے بیٹھے ہوئے ہیں ، اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ بہاولپور ہمارا انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی بن جائے گا
دوسری بات اس کے بعد ہمارے پاس ہینکرز بھی ہیں ، یعنی ایک ائیرپورٹ بنا ہوا ہے تو ائیرپورٹ کے ساتھ کافی رقبہ پڑا ہوا ہے،جہاں سے ایک جہاز ایک سائٹ سے لینڈ کرے گا اور دوسری سائیڈ سے ٹیک آف کرے گا، نارمل رفتار جہاز کی 900 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتے ہیں دہلی سے بہاولپور اگر اس رفتار کو دیکھتے ہیں تو یہ آدھا گھنٹہ بنتا ہے
سول ایوشن حکام بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ممکن بھی ہے اورآسان بھی ہے لیکن اس کے لیے عملی اقدامات کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہے
اگر بہاولپور میں ری فلنگ کام شروع ہوجاتا ہے تو بہاولپور میں انٹرنیشنل فلائٹ اترنا شروع ہوجائے گی ہوٹلنگ کا بزنس شروع ہو جائے گا اور ایکٹیویٹی بڑھ جائے گی لوکل بزنس میں ترقی ہوگی باہر سے لوگ آنا شروع ہوجائیں گے جو بہاولپور سے ہوکر دوسرے ملکوں میں جائیں گے اور سیاحت کو فروغ ملے گا
اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے صحرا کو پکنک پوائنٹ بھی بنا سکتے ہیں دبئی صحرا ہمارے صحرا سے چھوٹا ہے جبکہ ہمارا صحرا اس سے بڑا اور خوبصورت ہے خود دبئی والے بھی یہاں کھینچے چلے آتے ہیں دبئی کا صحرا ہر وقت سیاحوں سے بھرا رہتا ہے یہی سیاح یہاں بھی آ سکتے ہیں یہاں امن و امان کا بھی کوئی مسلہ نہیں
بس ایک عرض ہےکہ خدا کے لیے کچھ کرو تو سہی ، پاکستان کو اللہ نے بڑی نعمتوں سے نوازا ہے ،ہمیں ان نعمتوں سے بھرپورفائدہ اٹھانا چاہیے