پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے عوامی مسائل کا حل ناگزیر ہے۔ جو مضبوط بلدیاتی حکومتوں کے قیام کے بغیر ناممکن ہے۔ اس لیے اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے بجائے اس میں مزید ترمیم کی ضرورت ہے۔ جو اختیارات وفاق سے صوبوں کو ملے ہیں انہیں مزید نچلی سطح تک منتقل کرنا ہوگا۔

اک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آئین میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پورے باب موجود ہیں جن میں انکے اختیارات، وسائل اور کام کا دائرہ کار طے کیا گیا ہے بالکل اسی طرح بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے بھی ایک باب ہونا چاہیے تاکہ بلدیاتی حکومتوں کا قیام خود بخود عمل میں آئے جیسے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا قیام عمل میں آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے دورے کے دوران مختلف مقامات پر پارٹی ذمے داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر مختلف ٹاؤن کمیٹی کے ذمے داران سے علاقے کے مسائل سنے اور پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرنے والے نئے کارکنان سے ملاقات کی۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بعد پی ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا جاتا جسے آئین میں ایک دوسرے سے مشروط ہونا چاہیے۔ ملک کے تمام بڑے شہروں کے مسائل کا واحد حل یہی ہے جو ممالک ترقی یافتہ ہیں انہوں نے برسوں پہلے یہ تمام اصلاحات کر لی تھیں۔ بالخصوص کراچی اور دیگر بڑے شہروں کی عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے اور ایک لاوا پک رہا ہے۔

اک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آرٹیکل 149 اے کے بجائے وفاقی وزیر فروغ نسیم کو چاہیے وہ میڈیا کی موجودگی میں وزیراعظم عمران خان کو لے کر وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس آئیں اور کراچی کا مقدمہ لڑیں تاکہ کراچی کی عوام بھی وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑی ہو بغیر بات چیت کے آرٹیکل 149 اے کے نفاذ سے پیپلز پارٹی کو سندھ کارڈ کھیلنے اور لسانیت کی آگ بھڑکانے کا موقع مل جائے گا جسے پچھلے 3 سالوں کی انتھک محنت سے پی ایس پی کی قیادت اور کارکنوں نے بجھا دیا تھا۔

Shares: