اگرپٹرول مہنگانہ کیاتوپھرملکی نظام کیسےچلائیں گے: دُکھ سہنےکےلیےتیاررہیں:وزیراعظم کا قوم سےخطاب

0
37

اسلام آباد:اگرپٹرول مہنگا نہ کیا توپھرملکی نظام کیسے چلائیں گے:بس دُکھ سہنے کے لیے تیاررہیں:وزیراعظم کا قوم سے خطاب ،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مقررہ وقت پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پیٹرول مزیدمہنگا خریدنے کے لیے تیار رہیں۔

قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی کیونکہ اگر ہم نے نہیں بڑھایا تو ہمارا خسارہ بڑھتا جارہا ہے، قرضوں میں سود کی مد میں پہلے ہی خسارہ پڑا ہوا اور میں آج آپ کو کہہ رہا ہوں پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی۔

قوم سے خطاب کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب بڑا ’فلاحی پروگرام‘ پیش کررہے ہیں، اس پروگرام کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے احساس پروگرام کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تین برس میں تمام لوگوں کا ڈیٹا جمع کیا کیونکہ ڈیٹا کے بغیر سبسڈی دینا آسان کام نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوست ملک کی سپورٹ پر ان کے شکر گزار ہیں کیونکہ ان کی مدد سے روپیہ کو سنبھالنے میں مدد ملا۔ سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے مشکل وقت میں مدد کی جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی،ان کے تعاون کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچے ورنہ بہت مہنگائی ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اتنے ڈالر نہیں تھے جس کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رابطہ کرنا پڑا، ہم شروع کے ایک سال معیشت کو مستحکم کرنے میں لگے رہے اور اتنے میں کورونا وبا کا آغاز ہوگیا۔

عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 100 برس میں اتنا بحران پیدا نہیں ہوا جتنا کورونا وبا سے صورتحال پیدا ہوئی، پاکستان سمیت پوری دنیا کے ممالک متاثر ہوئے اور اس مرحلے میں این سی او سی نے نمایاں کردار ادا کیا اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے معاشی سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری رہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے 8 ارب ڈالر خرچ کیے ساتھ ہی میڈیا کو چاہیے وہ اپنی خبروں اور تجزیوں کا جائزہ لے کہ کیا ہماری حکومت کی وجہ سے مہنگائی بڑھی جبکہ پوری دنیامیں صورتحال مایوس کن تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کو دیکھتے ہوئے ہم ایک پیکیج لے کر آ رہے ہیں، یہ پیکیج 120 ارب رپے کا ہے جس سے 13 کروڑ لوگ مستفید ہوں گے، 6 ماہ تک پیکیج سے گھی، آٹا دال کی قیمت میں 30 فیصد ڈسکاؤنٹ ملے گا۔

اپنے خطاب کے آخر میں وزیراعظم نے کہا کہ ’اپوزیشن مہنگائی کیخلاف سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے، میں پاکستان کے دو بڑے خاندانوں سے کہتا ہوں کہ آپ اپنی لوٹی ہوئی دولت پاکستان واپس لائیں میں ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آدھی کردوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں مہنگائی 19 فیصد ہے، ترکی کی کرنسی 35 فیصد گراوٹ کا شکار ہے، امریکا اور یورپ میں 2008 کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں موسم سرما آنے والا ہے اور ساتھ ہی گیس کا مسئلہ بھی جنم لے گا، امریکا میں قدرتی گیس کی قیمت میں تقریباً 116 فیصد اور یورپ میں 300 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں قدرتی گیس پر کوئی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں درآمدی گیس پر قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں، مہنگائی کا بھاؤ عالمی ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر گزشتہ 4 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 100 فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اضافہ محض 33 فیصد رہا۔

Leave a reply