لاہور:مقصود چپڑاسی کی وجہ سےاگرشہبازشریف کوسزاہوئی توپارٹی سربراہ کون اورارکان اسمبلی کی حیثیت کیاہوگی:اہم سوال،اطلاعات کےمطابق ایک طرف ملک میں اپوزیشن کی طرف سے حکومت کے خلاف سخت محاذ قائم ہوچکا ہے تو دوسری طرف افغانستان کی سرحدسے پاک فوج کی چوکی پربھارت نوازدہشدت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کےچار جوان شہید ہوگئے ہیں
ادھر پاکستان میں غیر یقینی کی صورت حال ہے اور اس وقت جوڑتوڑ جاری ہے ،حکومت سخت دباو کے باوجود کامیابی کے دعوے کررہی ہے تو اپوزیشن بڑے بھرم سے کامیابی کے دعوے کررہی ہے، یہ دعوے تو اس وقت تک دعوے ہی رہیں گے جب تک کوئی فیصلہ کُن صورت حال سامنے نہیں آتی ، بہرکیف اس وقت ایک نئی بحث نے اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک سے جان نکال دی ہے
وہ معاملہ کیا ہے؟اس کے کیا اثرات ہوں گےیہ بھی بڑا دلچسپ معاملہ ہے ،صورت حال یہ ہےکہ اپوزیشن لیڈر پرمنی لانڈرنگ کے واضح ثبوت ہیں اور ان ثبوتوں کو میڈیا میں پیش ہونے سے تو روکا جاسکتا ہے لیکن انکو جھٹلایا نہیں جاسکتا،
یہ ثبوت اپوزیشن لیڈرمیاں شہبازشریف کے ملازمین کے اکاونٹس میں اربوں روپےکی منتقلی اورپھران اکاونٹس سے وہ منتقلی شریف فیملی کے اکاونٹس سے متعلق ہیں
ویسے تو میاں شہاز یہ کھیل اور بھی اپنے ملازمین کے ذریعے کھیلتے رہے لیکن فی الحال مقصود چپڑاسی کو زیربحث کرلیتےہیں
ایف آئی اے نے بینکرز کے بیانات اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں جمع کرا دیے ، جس میں بتایا گیا کہ مقصود چپراسی کے 7مختلف اکاونٹ میں رقوم جمع ہوتی رہیں۔
بینکرز کے بیانات میں کہا گیا کہ مقصود چپڑاسی ہر اکاونٹ کے لیے اپنا بزنس اور سالانہ ٹرن اوور مختلف ظاہر کرتارہا اور مختلف بینکوں میں رمضان شوگر مل نے ہی اکاونٹ کھلوانے کے لیے مقصود چپراسی کو ریفر کیا۔
بینکرمحمداعجاز نے بتایا کہ رمضان شوگر ملزکا کیش بوائے مزمل اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے بینکرز کو دھمکاتا رہا جبکہ ایک اکاونٹ کے لیے مقصود چپراسی نےخودکورمضان ملز کاشوگربروکر ظاہر کیا جب رمضان شوگر ملز نے تصدیق کی تو کیی مگر کوئی دستاویز فراہم نہ کی۔
بینکرنوید وہاب نے بیان میں کہا کہ چنیوٹ میں مقصود کے اکاؤنٹ میں مشکوک ٹرانزیکشنز پرڈیبٹ بلاک کر دیا، جس کے بعد مقصود چپراسی نے اکاؤنٹ کو بزنس اکاونٹ میں تبدیل کرا کردوبارہ کھلوا لیا۔
بینکر تنویر حسین کا کہنا تھا کہ مقصود احمد 2017 میں چنیوٹ کے نجی بینک آیا ، اس کے دستخط اردو میں ہونے پراس کو فوٹو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا گیا تو مقصود نےکہا وہ سادہ اکاؤنٹ کھلواناچاہتا ہے کیونکہ اس کو استعمال کوئی اور کرے گا۔
تنویرحسین نے بتایا کہ انکارپرمقصوداوررمضان شوگرملزکے کیش بوائےمزمل نےعملےکوڈرایادھمکایا اور مقصود نےانگلش دستخط کے ساتھ نیافارم دے کراپنی کمپنی کے نام پر اکاونٹ کھلوا لیا۔
بینکر نے کہا کہ ایک اکاونٹ میں 70ہزارماہانہ اورسالانہ ٹرن اوور 13 لاکھ لکھا، مگر اصل ٹرن اوور 360 ملین تھی۔
عدالت میں جمع کرائے گئے بیان میں بینکرمحمدہشام نے بتایا کہ مقصود چپراسی نےایک اکاونٹ کاسالانہ ٹرن اوور 12ملین ظاہر کیا، اصل ٹرن اوور463 ملین ہوئی، ایک اکاونٹ میں مقصود نے13 لاکھ ٹرن اووظاہرکیامگر سالانہ ٹرن اوور1064 ملین تھا جبکہ ایم سی بی میں کے اکاؤنٹ میں مقصود نے 1.5ملین ٹرن اوور لکھا، اصل میں 772 ملین تھا۔
بینکرزنےرمضان شوگر ملز کے کیش بوائےمزمل کی جانب سے ہراساں کرنے کا بیان دیا ، جس میں بتایا کہ مزمل شہباز شریف فیملی کا ملازم تھا ڈرا دھمکا کر بینکرز سے کام کراتاتھا اور وہ ہی مختلف ملازمین کے نام پر کھلے اکاؤنٹس میں لین دین کرتا تھا۔
ان حالات کے بعد جب کہ تمام ثبوت بول رہےہیں اور ثبوتوں کی بنیاد پر شہباز شریف کو سزا ہوجاتی ہے اور اس سزا کی بنیاد پر شہبازشریف نااہل ہوجاتے ہیں جوکہ یقینی نظرآرہا ہے تو پھرپارٹی کا اگلہ سربراہ کون ہوگا اور پارٹی کے ارکان اسمبلی کی کیا حیثیت ہوگی
اس حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فی الوقت شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کی قیادت کی ذمہ داری سونپی جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ نااہلی کے اس فیصلے کو پہلے تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا کیونکہ وہاں پہلے ہی معاملات طئے ہوچکے ہیں اور اگرمعاملہ وہاں ان کی حمایت میں نہیں جاتا توپھرسپریم کورٹ تک نظرثانی کی درخواست جائے گی لیکن امکان یہی ہے کہ شہبازشریف ناہلی سے نہیں بچ پائیں گے کیونکہ ان کے جرائم نوازشریف کے جرائم سے واضح اور مضبوط شکل میں موجود ہیں
دوسرا اہم مسئلہ یہ ہے کہ شہبازشریف کی نااہلی کی صورت میں ارکان اسمبلی کی کیا حیثیت ہوگی ، کیا نوازشریف کو سزا ملنے کے بعد جس طرح پارٹی کے ارکان اسمبلی کی پارٹی حیثیت بھی ختم ہوگئی ایسے ہی شہبازشریف کی نااہلی کے ساتھ پارٹی اراکین کی پارٹی حیثیت ختم ہوجائے گی
اس کے بعد اگلہ دلچسپت سوال ہے کہ جیسا کہ امکان ہے کہ نااہلی کی صورت میں ارکان اسمبلی کی حیثیت آزادانہ رہ جائے گی توپھر ان ارکان اسمبلی کو دوسری پارٹیوں میں جانے سے کون روکے گا ، حالانکہ کہ قانون کے مطابق یہ اب کہیں بھی جاسکتے ہیں
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی تکنیکی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا اس صورت حال کے بعد عدم اعتماد کی تحریک دم توڑ جائے گی ،کیا ن لیگی ارکان اسمبلی پی ٹی آئی اور پی پی میں چلے جائیں گے اور اگرایسا ہوا تو پھرن لیگ کے مستقبل پرکیااثرات مرتب ہوںگے یہ ایک بہت اہم نقطہ بحث ہے جس پر ابھی تو نہیں مگرکچھ وقت بعد ایک نئی بحث چھڑ جائے گی