معروف اداکارہ و ماڈل عفت عمر نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ میں ان لوگوں کو بہت بہادر سمجھتی ہوں جو تنقید کے ڈر سے اپنی بات کرنے سے نہیں ڈرتے ، وہ جانتے بھی ہوں کہ ان کی بات کے بعد شدید رد عمل آئیگا اس کے باوجود وہ اپنی بات کہہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جو بہتر لگتا ہے کہ میں کہتی ہوں اور کرتی بھی ہوں، یہی وجہ ہے کہ مجھے سوشل میڈیا پر بہت ساری گالیاں بھی پڑیں ۔ اس وجہ سے میرے اپنے قریبی دوستوں نے مجھے نظر انداز کرنا شروع کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خود ہی شوبز میں کام کرنا چھوڑ دیا ، کیونکہ کراچی میں میرے ساتھ عجیب سا ہی سلوک ہوتا تھا۔
”کہا جاتا تھا کہ مجھے انگلش نہیں آتی اور میرا لہجہ پنجابی ہے” ۔ ا نہوں نے کہا کہ پنجابیوں کو تو کراچی میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مجھے سیٹ پر اس وجہ سے بہت پریشانی ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پنجابی بولنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مجھے فخر ہے کہ میں پنجابی ہوں۔ عفت عمر نے کہا کہ میں عمران خان کی کبھی سپورٹر تھی لیکن اب نہیں ہوں۔سیاست ان کو کرنے دینی چاہیے جن کا یہ کام ہے باقیوں کو اپنا اپنا کام کرنا چاہیے جو کہ وہ نہیں کررہے۔