قیدیوں پر تشدد کیس میں آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور سپریٹنڈنٹ کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا گیا.

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں پر تشدد کیس میں آئی جی جیل خانہ جات اور سپریٹنڈنٹ کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے واقعات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے قیدیوں پر تشدد کے واقعات ثابت ہونے پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور سپرنٹندنٹ کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون بہت طاقتور ہے، سیکرٹری داخلہ کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں قید شخص کے والدین کی درخواست پر مبینہ تشدد کے کیس پر سماعت ہوئی تھی، اس دوران عدالت نے وزارت انسانی حقوق کو آج قیدی کا میڈیکل چیک اپ کراکر کل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزارت انسانی حقوق پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف رپورٹوں پر بات نہیں ہو گی، اب تک وزارت انسانی حقوق نے عدالتی فیصلے کے تناظر میں کیا کیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور اڈیالہ جیل کے ایڈیشنل سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کاشف علی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور جج کو بتایا کہ 2019 سے چھ کیسز اس قیدی کے خلاف درج ہیں۔ عدالت کا ایڈیشنل سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا قیدی کو کسی کیس میں سزا ہوئی؟ جس پر جیل سپریٹنڈنٹ نے کہا تھا کہ ابھی تک کسی کیس میں سزا نہیں ہوئی. اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ قیدی کے حقوق اپنی جگہ ہیں اس کی والدہ نے سیریس الزام لگایا ہے کہ اس پر ٹارچر ہوا ہے جس کی تردید کرتے ہوئے کاشف علی نے کہا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق یہ ٹھیک ہے انگلی بھی ٹوٹی ہوئی نہیں ہے۔ عدالت نے انسانی حقوق کے نمائندے سے استفسار کیا تھا کہ جیل ریفارم پر عمل درآمد کمیشن کا کیا بنا ؟ اور ملزم کی کل کی تصاویر بھی اڈیالہ جیل حکام نے عدالت کے سامنے پیش کردیں۔

Shares: