حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "اللہ تبارک و تعالی سے محبت کرو ان کی نعمتوں کی وجہ سے جو اس نے تمہیں عطا کیں اور مجھ سے اللہ تبارک وتعالی کی محبت کے سبب محبت کرو اور میرے اہل بیت سے میری محبت کی خاطر محبت کرو۔”

(بحوالہ جامع ترمذی حدیث نمبر 3789)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیتؓ سے محبت کے بارے میں امت کو واضح پیغام دیا ہے کہ اہل بیتؓ سے محبت ہم مسلمانوں کے ایمان کا لازمی جزو ہے

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں میرے بعد جب تک تم انہیں پکڑے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے،ایک ان میں دوسری سے عظیم تر ہے وہ ایک تو اللّه کی کتاب ہے اور اللہ تعالی کی آسمان سے زمین کی طرف پھیلی ہوئی رسی ہے، اور دوسری میری اولاد میرے گھر والے ہیں اور وہ الگ الگ نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر وہ میرے پاس آپہنچں گے پس تم لوگ سوچ لو کہ تم میرے بعد ان سے کیا معاملہ کرتے ہو اور کیسے پیش آتے ہو۔

(حوالہ حدیث کی کتاب ترمذی)

اس حدیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ یعنی قرآن مجید کی طرف اپنی امت کو توجہ دلائی ہے اور اپنے 

 اہل کے حقوق بھی یاد دلائے ہیں اور اہل بیت کی فضیلت و عظمت بیان فرمادی ہے کہ تم لوگ میری نسبت کے خیال سے ان کے حقوق کی ادائیگی میں جتنا زیادہ سرگرم رہو گے اور ان کی ہر طرح خبر گیری میں جتنا حصہ لوگے تو اتنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہوگا اور تمھیں دنیا و آخرت میں خیر و عافیت نصیب ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ایسے ہی ہے جیسے کوئی شفیق باپ دم رخصت پر اپنی اولاد کے بارے میں وصیحت کرتا ہے کہ یہ میں اپنی اولاد کو چھوڑ کر جا رہا ہوں تم ان کی دیکھ بھال کرنا اور ان کے حقوق و مفادات کا تحفظ کرنا،

اور یہ دونوں الگ الگ نہیں ہوگی یعنی قیامت کے تمام مراحل پر ان دونوں یعنی کتاب اللہ اور اہل بیت صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ رہے گا کہیں بھی یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گی یہاں تک کہ یہ دونوں مل کر میرے پاس حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گی اور دنیا میں جس جس نے ان دونوں کے حقوق کو اچھی طرح ادا کیے ہوں گے اس اس کا نام لے کر میرے سامنے شکریہ کرے گی اور پھر میں بدلہ میں ان سب کے ساتھ نہایت اچھا سلوک اور احسان کروں گا اور اللہ تعالی بھی ان سب کو کامل جزا اور انعام عطا فرمائیں گے اور جن لوگوں نے دنیا میں ان دونوں کے حق تلافی کی ہوگی ان دونوں کے ساتھ کفران نعمت کیا ہوگا ان کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ ہوگا۔

پس تم سوچ لو یعنی میں نے ان دونوں کی حیثیت واہمیت تمہارے سامنے واضح کر دی ہے اب تمھیں خود احتساب کرنا ہے کہ ان دونوں یعنی کتاب اللہ اور میرے اہل بیت کے ساتھ تم کیا معاملہ کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا ایک تقاضا ہے کہ اہل بیت سے محبت ہو جیسا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اللہ کی محبت کے بنا پر مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کی بنا پر میرے اہل بیت یعنی میرے گھرانے کے افراد سے محبت کرو (بحوالہ ترمذی) اور اہل بیت بھی وہ کہ جن کے متعلق اللہ تعالی صحیفہ آخر میں ان کی طہارت و پاکیزگی کا اس طرح اعلان فرماتا ہے:

"اے پیغمبر کے گھر والو! اللہ تو بس یہی منظور ہے تم سے ہر طرح کی گندگی کو دور کردے اور تمہیں ایسا پاک صاف کردے جیسا کہ پاک صاف کرنے کا حق ہوتا ہے۔” (الاحزاب 33) 

وہ اہل بیت جن کی فضیلت کعبے کا دروازہ تھام کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا:

دیکھو! میرے اہل بیت کی مثال تم میں کشتی نوح کی سی ہے جو اس میں سوار ہوا وہ بچ گیا اور جو شخص اس کشتی میں سوار ہونے سے رہ گیا وہ ہلاک ہوا (بحوالہ مسند احمد)

اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کو اس کشتی میں سوار فرما دے جو کہ ہماری فلاح و بقا کا ذریعہ ہے اور یا اللہ ہمیں ہلاکت سے محفوظ فرما دے اور اہلبیتؓ کی ہمارے دلوں میں صحیح عقیدت و احترام نصیب عطا فرمائے آمین۔

@SyedUmair95

Shares: