لاہور: مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما مونس الٰہی کا کہنا ہے کہ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لے ایسے اقدامات کررہے ہیں-
باغی ٹی وی :ایف آئی اے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ق لیگی رہنما مونس الہٰی نے کہا کہ مجھے کسی نوٹس نہیں کیا ،خود ایف آئی ا ے گیا ،سوالنامہ دیا گیا ،ضرورت پڑی تو دوبارہ ایف آئی اے جاوں گا عمران خان کاساتھ دینے کی سزادی جارہی ہے،ابھی میں ن لیگ کی حمایت کا اعلان کر دوں تو ساے کیسز ختم ہو جائیں گے میرے خلاف ایف آئی آر دو روز قبل بنائی گئی ،اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لے ایسے اقدامات کررہے ہیں ،ان کا مقصد مجھے گرفتار کرنا تھا،رانا ثنااللہ کے ساتھ بہت بری ہوئی ہے-
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما مونس الٰہی ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے مونس الٰہی کو صبح ساڑھے 8 بجے طلب کیا گیا تھا جس پر وہ مقررہ وقت پر ایف آئی اے کے دفتر پہنچےق لیگی رہنما مونس الہٰی کو ایف آئی اے دفتر میں سوالنامہ دیا گیا جس میں مونس الہٰی سے سوال کیا گیا کہ ،کیا آپ نواز بھٹی اور مظہر اقبال کو جانتے ہیں؟ اور ،رحیم یار خان شوگر مل سے آپ کا کیا تعلق ہے؟-
پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا تاریخی کارنامہ،گردوں کی 83سالہ مریضہ کو بنا کنٹراسٹ انجکشن کے الٹرا ساونڈ سے سٹنٹ لگا دیا
سوال کیا گیا کہ عمر شہریار نے اس وقت شوگر مل کا لائسنس کیسے حاصل کیا؟ نامزد ملزم محمد خان بھٹی اور واجد خان سے کیا تعلق ہے؟کیا 2013-14 میں رحیم یار خان کمپنی کے شئیر خریدنے جانے سے آگاہ ہیں؟
جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہے ملزمان سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا جوڈیشل مجسٹریٹ نے شریک ملزمان نواز بھٹی اور مظہر عباس کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا-
سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا ہے جس سلسلے میں وہ گزشتہ روز رات کو ایف آئی اے کے دفتر پہنچے مگر وہاں کوئی افسر موجود نہیں تھا، جس کے باعث وہ واپس روانہ ہو گئے تھے تاہم ایف آئی اے حکام نے انہیں جمعرات کی صبح پیش ہونے کی ہدایت کی۔
منی لانڈرنگ کیس : شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش نہیں ہوئے
شوگر کمیشن کے انکشاف کے بعد مونس الٰہی کے خلاف رحیم یار خان کی شوگر مل کے کیس میں 720 ملین روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہےکہ مونس الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز 2 سال قبل ہوا، ان کے خلاف شوگر کمیشن نے منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا تھا جب کہ مقدمہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی رپورٹ پر درج کیا گیا۔
گزشتہ روز ایف آئی اے دفتر پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مونس الہیٰ نے کہا تھا کہ آج صبح معلوم ہوا کہ مجھ پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے، انہوں نے جو پوچھنا ہے مجھ سے پوچھیں، میں خود یہاں حاضر ہوں ایف آئی اے نے مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کرنے اور چھاپوں کے لیے ٹیمیں تیار کی ہیں، انہیں جو خرچ چھاپوں پر کرنا ہے وہ پیسے بچا کر احسن اقبال کو چائے پلا دیں۔
دفتر بند ہونے کے بعد مونس الہٰی ایف آئی کے دفتر پہنچ گئے
مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا کیس پرائم منسٹر کے اوپر سولہ ارب روپے کا ہے، جو عدالت میں زیر سماعت ہے،مجھے گرفتار کرنا ہے میں حاضر ہوں جبکہ مجھے کوئی نوٹس نہیں آیا اور نہ ہی بتایا گیا، مجھے نہیں پتہ دفتر بند ہے میں ابھی اسلام آباد سے آرہا ہوں، کیس کے بارے میں معلوم نہیں البتہ رانا ثنا اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ 72 کروڑ روپے کا کیس ہے۔
ق لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی انتقام ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، میں وزیرداخلہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ رانا صاحب میں ایف آئی اے آفس آگیا ہوں جو کرسکتے ہیں کرلیں، میں عمران خان کے ساتھ کل بھی کھڑا تھا اور آئندہ بھی اُن کے ساتھ رہوں گا‘۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ مونس الہیٰ کے خلاف مقدمہ عمران خان کے دورِ حکومت میں درج ہوا، چوہدری صاحب کو یہ تحفہ پی ٹی آئی نے دیا، جس کا ذکر مونس الہیٰ نے مجھ سے خود کیا تھا مونس الہیٰ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون اپنا کام خود کرے گا اور ملوث افراد کے خلاف فیصلہ عدالتیں کریں گی۔