آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کل ہوگی اور جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں سماعت کریں گے جبکہ سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود پر فرد جرم عائد کرنے کا امکان ہے۔
جبکہ سائفر کیس کی گزشتہ سماعت 17 اکتوبر کو ہوئی تھی اور اس سماعت میں خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 23 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی تھی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی ان کیمرا سماعت کی تھی۔
تاہم ریاستی پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور ایف آئی اے کی ٹیم بھی تفتیشی افسر کے ہمراہ عدالت آئی تھی جبکہ گزشتہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر بٹ ، خالد یوسف اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی جیل میں موجود تھے تاہم واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو ہی سائفر کیس کے حوالے سے سابق پرنسپل سیکرٹری اور مرکزی گواہ اعظم خان کا تحریری بیان سامنے آیا تھا اور انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے فوج کیخلاف ٹارگٹڈ پلان بنایا، سائفر سے متعلق اسپیکر نے رولنگ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر دی تھی۔
تاہم اعظم خان نے مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے اپنے تحریری بیان میں بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر معاملہ فوج کو ٹارگٹ کرتے ہوئے سیاسی مقاصد اورعدم اعتماد میں بچنے کے لیے پلان بنایا، عمران خان اداروں پر تحریک عدم اعتماد میں مدد کے لیے ڈباؤ ڈالنا چاہتے تھے جبکہ اعظم خان نے تحریری بیان میں کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی حاصل کی اور بعد میں کہا کہ کاپی گم ہو گئی ہے، عمومی طور پر سائفر جس چینل سے آتا ہے اسی چینل سے واپس بھیجا جاتا ہے، 8 مارچ کو سائفر سے متعلق فارن سیکرٹری کا ٹیلی فون آیا، ٹیلی فون پر سائفر کی کاپی وزیراعظم آفس کو بھجوانے سے متعلق بتایا گیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
نواز شریف نےجہانگیر ترین کا ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا. فیاض الحسن چوہان
عون چودھری کی نواز شریف کے استقبال کرنے پر وضاحت
ایوارڈ شوز میںریما ریشم نرگس سے گانوں پر پرفارم کروانا چاہیے یاسر حسین
علاوہ ازیں انہوں نے اپنے تحریری بیان میں مزید کہا کہ فارن سیکرٹری نے کہا 9 مارچ کو سائفر کی کاپی وزیراعظم کے حوالے کریں اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 9 مارچ کو سائفر کے ڈاکومنٹ کا معائنہ اور اس پر رائے دی تھی، شاہ محمود قریشی سائفر کا عمران خان کو آگاہ کرچکے تھے، سابق وزیر اعظم نے سائفر کو امریکی بلنڈر کہا اور اس پر اپوزیشن اور اداروں کے خلاف مؤثر بیانیہ بنانے کا کہا کی جب عدم اعتماد آئی تو سائفر کو اس سے جوڑنے کی بھی ہدایت کی۔