اخلاق نبوی صلیّ اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم تحریر: فرح بیگم

0
205

اخلاق کا سب مقدم اور ضروری پہلو یہ ہے کہ انسان جس کام کو اختیار کرے اس پر اس قدر استقلال کے ساتھ قائم رہے کہ گویا وہ اس کی فطرت ثانیہ بن جاۓ

حضرت علی رضی اللہ ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ، حضرت انس رضی اللہ جو مدتوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے تھے ان سب کا متفقہ بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہایت نرم مزاج، نیک سیرت اور اخلاق کے اعلی مرتبے پر فائز تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتا تو آپ اس کی بات کو غور سے سنتے تھے جب تک اس شخص کی بات ختم نہ ہوجاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منہ نہیں پھیرتے تھے۔ کوئی شخص آپ سے مصافحہ کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تب تک اس کا ہاتھ نہ چھوڑتے جب تک وہ شخص خود اپنا ہاتھ نہ چھڑاتا

مجالس میں لوگوں کی ناگوار باتوں کو بھی برداشت کر لیتے تھے اور اظہار نہ کرتے تھے کسی شخص کی کوئی بات پسند نہ آۓ تو اس کے سامنے اس کا تزکرہ نہیں کرتے تھے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں ہمیشہ جگہ کی کمی ہو جایا کرتی تھی کیونکہ صحابہ کرام زیادہ تعداد میں شرکت کرتے تھے تو ایسے میں اگر کوئی شخص آ جاۓ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے لیے اپنی چادر مبارک بچھا دیا کرتے تھے۔

اگر کسی شخص کی کوئی بات ناگوار گزرے تو اس کا نام صیغہ راز میں رکھ کر فرماتے تھے کہ لوگ ایسا کرتے ہیں یا ایسا کہتے ہیں انہیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے اس سے لوگوں کی اصلاح بھی ہو جاتی تھی اور اس شخص تک بھی پیغام پہنچ جاتا تھا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق ہمارے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی ہیں ہمیں بھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوۓ اعلی اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

Twitter Id: @Iam_Farha

Leave a reply