اخلاقی کمزوری تحریر:رضوان۔
اخلاقی
پاکستان میں اخلاقی اقدار دن بدن کمزور ہو رہی ہیں یہ ہماری گھریلو ترتیب کا نہ ہونا ہے’ ہمیں گھروں میں اچھے اخلاق سکھائیں جائیں گے تو ہم دوسرے لوگ کا احترام کریں گے اخلاقی گراوٹ کسی بھی قوم کی تباہی کا باعثِ خیمہ ہے ہمارے اخلاق کا کمزور ہو جانا ہمارے ایمان کی کمزوری ہے ہم بحیثیت مسلمان دوسرے لوگوں کی عزت و توقیر کا خیال رکھیں ان کی زاتی زندگی میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے بد قسمتی سے اخلاق گراوٹ کی کوئی قانونی سزائیں نہیں اگر کچھ سزائیں ہیں بھی صحیح تو ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے اگر کسی کی کوئی بے عزتی کرتا ہے تو اس کو شاباش دی جاتی ہے یہ باعث شرمندگی ہے تو پھر اس کے جواب میں بھی جواب اس سے زیادہ گندی زبان استعمال کرکے دیا جاتاہے بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ماضی میں بھی اور موجود دور میں بھی خواتین بچوں سے جنسی زیادتیاں ہوتی تھی ان کی سزائیں جرگہ طے کرتے تھے کبھی کسی کے جرم میں کوئی اور سزائیں کے طور پر گندے عمل کی بھینٹ چڑھ جاتے تھے مثلاً جب کوئی مرد کسی عورت سے زیادتی کرتا تو جرگہ میں زیادتی کرنے والے شخص کی عزیز کو جرگہ زیادتی ہونے والی عورت کے بھائی سے شادی (ونی) کر دیتے تھے یہ بھی کسی کی بغیر رضا مندی ظاہر کئے شادی کر دی جاتی تھی پھر دیہاتوں میں امیر وڈیروں کے جرگہ میں کچھ رقم زیادتی ہونے والا کو دی جاتی تھیں یہ حقیقت تھی اب اگر آن جیسے واقعات کو قانون کے شکنجے میں لایا جاتا ہوتا تو کسی زینب کو قتل نہ کیا گیا ہوتا موٹر ویز پر خاتون کی عزت کو نقصان نہ پہنچا ہوتا اب ملا میں ایسے گندے دھندوں کی ویڈیو بنائی جاتیں ہیں لیکن ان میں سے اکثر Fake ہوتی ہے جو بلیک میل کرنے یا دوسرے کی عزت اچھالنے کا سستا ترین طریقہ ہے’ مدارس میں ویڈیو آئے تو پورے مدارس کو بدنام کرنے کے لیے پراپیگنڈا کیا گیا عزیر کا انفرادی فعل تھا اس میں مدارس کا کوئی کردار نہیں ہے اگر کسی کالج یونیورسٹی کے شعبہ میں غیر اخلاقی سکینڈل ہوتا ہے تو انفرادی ہوتا ہے ادارے کا کردار نہیں نہ ہی سکول کالج یونیورسٹی مدرسے میں غیر اخلاقی تربیت دی جاتی ہے یہاں تو تعلیم تربیت اخلاقی تربیت کے ساتھ زہن کی تربیت خدمت کی جاتی ہے کسی یونیورسٹی میں سیکنڈل کا کہہ کر سینکڑوں آنے والی لڑکیوں کو روکا جائے گا مدرسے میں جانے سے روکا جائے گا پھر مزید جہالت کا بازار گرم ہوگا اگر کسی معزز خاتون ممبر اسمبلی کی عزت اچھال رہے ہیں تو جو بے گناہ کی عزت اچھال رہے ہو اللّہ تعالیٰ تمہیں معاف کرے گا اگر مان لیا جائے ممبر اسمبلی سابق گورنر یا کسی اور کی ویڈیوز کو ایشو بنانا چاہتے ہیں تہمیں کیا حاصل ہوگا ہم لوگ عزت دار لوگوں کی عزت بلاوجہ اچھال رہے ہیں یہ ہماری بداخلاقی ناقص تربیت کا نتیجہ ہے ویڈیو پر معزز شخص نے تردید بھی کی اس کو جھوٹ پر مبنی ان کے خلاف اوچھا ہتھکنڈا کہا اگر کوئی شخص بدکار ہے’ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ تم ان کی رہی سہی عزت بھی خاک میں مل دو برے لوگوں کو بھی پردہ رکھنا اچھے اخلاق والے لوگوں کا کام ہوتا ہے پر منگھڑت تہمات نہیں لگانی چاہیے ہم لوگ بھی عزت دار تب ہونگے جب دوسروں کی عزت و تکریم کا خیال رکھیں گے اگر کوئی برا ہے’ تو برا سہی لیکن اس کی برائی کا پرچار کرنا ہرگز آسلام کی تعلیمات میں نہیں اسلام دوسروں کے راز دل میں رکھنے کی تلقین کرتا ہے ہمیں بس موقع چاہیے کسی کی بھی سالوں کی بنائی ہوئی عزت منٹوں میں خاک میں مل دیتے ہیں لیکن یاد رکھو عزت و زلت بے شک اللّہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے ذلیل کراتا ہے
Twitter @RizwanANA97