ایمان و حیا،لازم و ملزوم،تحریر:نور فاطمہ

4 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ
iman

ایمان اور حیا دو ایسی بنیادی خصوصیات ہیں جو ایک مسلمان کی شخصیت کی پہچان بناتی ہیں۔ ان دونوں کا تعلق انسان کی روحانیت اور اخلاقی اقدار سے ہے، اور دونوں کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ ان میں سے ایک کی کمی، دوسری کو بھی ختم کر دیتی ہے۔ایمان ایک ایسا عقیدہ ہے جو انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے احکام پر یقین کی صورت میں موجود ہوتا ہے۔ ایمان انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اللہ کی رضا، اس کی ہدایات، اور آخرت کی حقیقت پر ایمان انسان کو نیک عمل کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ایمان کا اثر انسان کے عمل، سوچ، اور دل پر پڑتا ہے۔ جب ایمان مضبوط ہوتا ہے، انسان میں اچھے اخلاق، صدق، امانت داری، اور سچائی کی خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔ ایمان کی کمی انسان کو دنیا کی فریب کاریوں میں مبتلا کر سکتی ہے، اور وہ اخلاقی لحاظ سے گرنے لگتا ہے۔

حیا انسان کی ایک اندرونی خصوصیت ہے جو اسے برے کاموں سے روکنے اور اچھے کاموں کی طرف راغب کرتی ہے۔ حیا کا تعلق انسان کی عفت و پاکیزگی سے ہے۔ جو انسان حیا دار ہوتا ہے، وہ اپنے کردار، زبان اور عمل میں اعتدال کا مظاہرہ کرتا ہے۔ حیا انسان کو کسی بھی برے کام سے بچاتی ہے اور اسے اپنی عزت نفس کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتی ہے۔حیا کا عمل نہ صرف معاشرتی سطح پر ضروری ہے، بلکہ اس کا تعلق انسان کی روحانیت سے بھی ہے۔ حیا انسان کے ایمان کا مظہر ہوتی ہے۔ جب انسان میں حیا ہوتی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خواہش میں اپنی بےہودہ حرکتوں سے بچتا ہے۔

ایمان اور حیا ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اگر ایمان کی روشنی دل میں کم ہو جائے تو انسان کی حیا بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ ایمان کی طاقت انسان کو برے کاموں سے روکتی ہے، اور حیا اس کی حفاظتی قوت بنتی ہے۔ اگر ایمان کمزور ہو جائے، تو حیا بھی ختم ہو جاتی ہے کیونکہ انسان کے دل میں اللہ کی عظمت اور اس کے احکام کا خوف کم ہو جاتا ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: "اگر ایمان کسی شخص کے دل میں ہوتا ہے، تو اس کے اندر حیا ضرور ہوگی۔” (صحیح مسلم)اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ ایمان اور حیا ایک دوسرے کا جزو ہیں، اور ان میں سے ایک کی کمی دوسرے کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

ایمان اور حیا کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی روزمرہ کی زندگی میں اللہ کی یاد کو اپنی عادت بنائے۔ نماز، ذکر، قرآن کی تلاوت اور صدقہ انسان کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اچھی صحبت، نیک لوگوں کا ساتھ اور برے کاموں سے بچنا بھی ایمان اور حیا کی حفاظت کا اہم ذریعہ ہے۔

ایمان اور حیا دونوں انسان کے اندر کی خوبصورت خصوصیات ہیں جو ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتیں۔ جب ایمان مضبوط ہوتا ہے، تو حیا کی روشنی دل میں درخشاں ہوتی ہے۔ اور جب حیا موجود ہوتی ہے، تو انسان کی زندگی میں عزت، وقار اور اخلاقی استحکام آتا ہے۔لہذا، ہر مسلمان کو اپنی زندگی میں ایمان اور حیا کو مستحکم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ وہ اللہ کی رضا اور معاشرتی اخلاقی اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزار سکے۔ ان دونوں کی حفاظت کی کوشش کرنا ہی اصل میں ہماری روحانیت اور اخلاقی کامیابی کی ضمانت ہے۔

Latest from خواتین