پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان معاہدے کی تفصیلات جاری کرتےہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت 3 ارب ڈالر ملیں گے، ملکی معیشت کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے، پاکستان کو نئےمالی سال کےدوران بھاری بیرونی مالی ضروریات کیلئے وسائل مہیا ہونگے، پاکستان کو 9 ماہ کےنئے پروگرام پرثابت قدمی سے عمل کرنا ہوگا۔ جبکہ آئی ایم ایف نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ضروری ہے جبکہ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے ہونا چاہیے۔ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی بتدریج کم کی جائے گے، اس کے علاوہ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بھی اخراجات کم کیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ سرکلر ڈیٹ 2500 ارب کو پہنچ رہا ہے اور یہ رقم معیشت کے 3 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر سختی سے عمل کی ضرورت ہے، غیر ضروری سبسڈیز کا مکمل خاتمہ کرنا ہو گا جبکہ پاکستان کی معیشت پست شرح نمو کا شکار رہی ہے، آئندہ مالی سال ترقی کی شرح 2.5 فیصد ہو سکتی ہے۔ پاور سیکٹر کو بقایاجات ختم کرنے کی ضرورت ہے، مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہو گا۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہو سکتی ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو2.5 فیصد، اگلےسال 3.6 فیصد ہوجائےگی، اس سال مہنگائی 25.9 فیصد، اگلے سال کم ہوکر 11.4 فیصد پرآجائے گی، قرضوں کی شرح کا تخمینہ اس سال 70.9 فیصد، اگلے سال 68.5 فیصد ہے، اس مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 1.8 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 1.7 فیصد پر آجائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال سرکاری زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہو جائیں گے، اگلے مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12.9 ارب ڈالر تک جانے کی توقع ہے، حکومت کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا خیر مقدم کرتے ہیں، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے پر زور دیں گے۔ بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سال مالی خسارہ 3567 ارب، اگلے سال 5444 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے، رواں مالی سال ترسیلات زر 32 ارب 88 کروڑ ڈالر رہنے کی توقع ہے جبکہ اگلے مالی سال ترسیلات زر بڑھ کر 34 ارب 76 کروڑ ڈالر تک جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس مالی سال برآمدات 30 ارب 8 کروڑ ڈالر تک جا سکتی ہیں، اگلے مالی سال برآمدات کا حجم بڑھ کر 33 ارب 34 کروڑ ڈالر ہو جائے گا۔ رواں سال دفاعی بجٹ 1804 ارب، اگلے مالی سال 2093 ارب ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اگلے 3 سال میں 87 ارب 42 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے، رواں مالی سال 28 ارب 36 کروڑ ڈالر کی بیرونی مالی تعاون کی ضرورت ہے، اگلے مالی سال 27 ارب 16 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہوگی، پاکستان کو سال 2025-26 میں 31 ارب 89 کروڑ ڈالرفنانسنگ درکار ہوگی۔ آئی ایم ایف کے مطابق موجودہ مالی سال ٹیکس ریونیو11 ہزار 21 ارب تک جانے کا تخمینہ ہے، اگلے مالی سال ٹیکس ریونیو 13 ہزار 93 ارب روپے تک جا سکتا ہے، مالی سال 2025-26 میں ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 14 ہزار 738 ارب تک جانے کا امکان ہے۔