وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے سائفر کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 25 جولائی کو طلب کرلیا ہے جبکہ ایف آئی اے نے عمران خان کو نوٹس جاری کردیا ہے اور یہ نوٹس بنی گالہ اور زمان پارک کے پتہ پر جاری کیا گیا ہے تاہم نوٹس کے متن کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے پر تحقیقات جاری ہیں اور ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم سائفر معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔
https://twitter.com/mugheesali81/status/1681693556426301440
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ جوائنٹ انکوائری ٹیم قومی سلامتی اور ریاستی مفادات خطرے میں ڈالنے کے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی دن 12 بجے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز طلب کیا گیا اور انہیں متعلقہ دستاویزات اور شواہد ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اعظم خان نےعمران خان پرقیامت برپا کردی ،سارے راز اگل دیئے،خان کا بچنا مشکل
سیما جسم فروش خواتین کی طرح بھارت آئی،تحقیقاتی اداروں کا دعویٰ
چیف سیکرٹری کا جعلی زرعی ادویات کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
تاہم خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے جس میں انہوں نے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کروا دیا.
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو بھی طلب کرلیا ہے جبکہ سائفر پبلک کرنے کے معاملے میں ایف آئی اے نے دونوں پی ٹی آئی رہنماؤں کو 24 جولائی کو طلب بھی کرلیا ہے اور اس سلسلے میں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو تمام دستاویزات اور شواہد کے ساتھ لانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ”سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا“ اور اس مقصد کےلیے سائفر کو ملکی سلامتی اداروں اور امریکہ کی ملی بھگت کا جان بوجھ غلط دیا گیا۔ اعظم خان کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر میرے سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گھما دیا، منع کرنے کے باوجود ایک سیکرٹ مراسلے کو عوام میں ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔