آئی ایم ایف اور وزارت منصوبہ بندی میں کیا طے ہوا؟ اسد عمر نے بتا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اوروزارت منصوبہ بندی میں بات چیت ہوئی،پی ایس ڈی پی کے مکمل اور موثر انداز میں استعمال پر زور دیا گیا،مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کا مکمل استعمال یقینی بنائیں گے
اسد عمر نے مزید کہا کہ ترقیاتی اخراجات پرکسی قسم کا کٹ نہیں لگایا جارہا،آئی ایم ایف نے بھی پی ایس ڈی پی پر کوئی کٹوتی لگانے کا نہیں کہا جولائی تا جنوری پی ایس ڈی پی کا 27 فیصد جاری کیا جا چکا ہے،اسلام آبادمیں گرمیوں میں پانی کی فراہمی کےاقدامات کیے جا رہے ہیں،پانی کی فراہمی کامنصوبہ جاری ہے جس میں چوری اور ضیاع کو روکنا ہے،
دوسری جانب آئی ایم ایف وفد کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بھی طویل مذاکرات ہوئے جس میں آئی ایم ایف نے 200 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کرنے پر بضد رہا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ٹیکس چوروں کی طرف 400 ارب روپے کے واجبات ہیں، ٹیکس چوروں سے وصولیاں تیز کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی، ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف 200 ارب روپے نئے ٹیکس اقدامات پر بضد ہیں، آئی ایم ایف ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر بضد ہے،انکم ٹیکس کا نظام موثر بناکر ٹیکس آمدن بڑھانے پر غور کیا گیا۔معیشت کو دستاویزی بنا کر ٹیکس آمدن بڑھانے پر غور ہوا، بجلی اور گیس کے کمرشل صارفین سے انکم ٹیکس کی وصولی کا جائزہ بھی لیا گیا۔
پاکستان میں ادارے کی نمائندہ ٹڑیسا ڈبن کا کہنا ہے کہ دورے کے اختتام پر آئی ایم ایف وفد اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔یاد رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دے تھی جو تین سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے۔پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز قرضے کی دو قسطیں مل چکی ہیں۔