آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ نے حکومت کے اس دعوے کو غلط ثابت کر دیا جس میں کہا گیا کہ کم ٹیکس لگائے گئے ہیں.بتائے گئے ٹیکسز سے زیادہ ٹیکسوں کا رپورٹ میں انکشاف

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیاہے کہ پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ 516 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے ہیں جبکہ حقیقت میں 733 ارب 50 کروڑ روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں ، پاکستان کوستمبرتک 1 ہزار ارب روپے کے ٹیکسزجمع کرنے ہونگے،

آئندہ ماہ بجلی کے ریٹس ڈھائی روپے فی یونٹ بڑھانا ہونگے اور اپنی معیشت کی بہتری کیلئے 25 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق مئی سے کرنسی کی شرح بتادلہ مارکیٹ طے کر رہی ہے لیکن اسٹیٹ بینک اسے ماننے کو تیار نہیں ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر اکتوبر 2019 تک عمل کرنا ہو گا ، 2024 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 فیصد سے کم ہوجائے گا ،2024 میں قرضوں کی شرح بلحاظ جی ڈی پی 67 فیصد تک اور 2020 میں قرضوں کی شرح بلحاظ جی ڈی پی 80.5 فیصد تک پہنچ جائیگی .

پاکستان نے ٹیکسوں کی شرح میں جی ڈی پی کا 4 سے 5 فیصد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔پاکستان کی معیشت پر آئی ایم ایف نے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق آئی ایم ایف کا پیکج مکمل ہونے تک پاکستان میں کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں لائی جا سکے گی جبکہ سگریٹ ، چینی اور سمینٹ پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پراپرٹی کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے قریب لانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور ٹیکس مراعات اور چھوٹ ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاکستان کی جانب سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر او زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،پاکستان نے درآمدی گیس اور لگژری اشیاءپر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے

عالمی مالیاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق قومی ایئر لائین، پاکستان ریلویز اور سٹیل ملز کا خسارہ بڑھ رہا ہے، سرکاری اداروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے انھیں پہلے 3 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، اس کے بعد کچھ اداروں کو فروخت، کچھ کو بند اور کچھ کو سرکاری کی ہی تحویل میں ہی رکھنے کا فیصلہ لیا جائے گا۔

پی آئی اے اور سٹیل ملز کی آڈٹ رپورٹ دسمبر 2019 تک شائع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ سرکاری اداروں کو چلانے کے لئے قانون اسٹیٹ اونڈ انٹر پرائزز ستبر 2020 تک پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کر دیا جائے گا، اس قانون کی تیاری میں ادارہ تکنیکی معاونت بھی فراہم کرے گا۔

Shares: