آئی ایم ایف سے پاکستان کو قرضے کی دوسری قسط موصول،کتنا قرضہ ملا؟ اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 45کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط موصول ہو گئی،اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف سے ملنے والی قسط اگے ہفتے ذخائر کے ڈیٹا میں شامل ہوگی 20دسمبر تک اسٹیٹ بینک کےذخائر میں ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک کے ذخائر 10 ارب 90 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے،کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 68 کروڑ ڈالر موجود ہیں،
اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے مجموعی ذخائر 17.60 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں
آئی ایم ایف نے ہمارے معاشی ایجنڈے کی حمایت کی ہے، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ
آئی ایم ایف سے حکومتی معاہدے پر مریم نواز بھی بول پڑیں
واضح رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں آئی ایم ایف سے تقریباً 6 ارب ڈالر قرض کا پیکج حاصل کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان اور کرسٹین لیگارڈ کے درمیان بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں. آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے حصول اور معاہدوں پر اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور احتجاج کیا ہے .
آئم ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستان کو بین الاقوامی اداروں سے 38 ارب ڈالرز کا قرضہ ملے گا.پاکستان میں اداروں کو مضبوط کرکے ان میں شفافیت لائی جائے .پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کاررروائیاں کی جائیں ،گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سیاسی مداخلت نہیں کی جائے گی.پاکستان کے گردشی قرضوں کا خاتمہ کیا جائے گا .توانائی سیکٹر کے واجبات کی وصولیاں یقینی بنائی جائیں گی.
آئی ایم ایف کی جانب سے چند روز قبل جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل عمل پیرا ہے، اس کے مثبت نتائج واضح ہیں، پاکستان نے معاشی نظم و ضبط قائم کیا، قرض کی دوسری قسط کی منظوری معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے اعلامیہ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اہداف پر عمل درآمد تیز کرے گا، منی لانڈرنگ کے فریم ورک پر پیش رفت تیز کی جائے گی۔ آئی ایم ایف معاشی اصلاحات اور سٹیٹ بینک کو فیصلوں میں خود مختاری کی حمایت کرے گا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی بھی تعریف کی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے توانائی اصلاحات میں بہتری دکھائی جس سے نقصانات کی شرح کم ہوئی، توانائی کے شعبے میں خسارے محدود کیے اور وصولیاں بہتر کیں۔ آئی ایم ایف بورڈ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کی حکومت کفایت شعاری پر مبنی اخراجات کی پالیسیاں بنائے گی، ٹیکس اصلاحات کے سلسلے میں ٹیکس کی چھوٹ اور خامیوں کے خاتمے کی بھی ضرورت ہے۔