پاک سرزمين پارٹی کے چيئرمين مصطفیٰ کمال نے ايم کيو ايم اور پيپلزپارٹی کے درميان ہونے والے معاہدے کو مہاجر برائے فروخت قرار دے ديا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چيئرمين پاک سرزمين پارٹی مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ايم کيوايم نے اپنے حصے کی بوٹی ليکر بکرا حوالے کرديا اور اب گورنری اور وزارتيں انجوائے کريں گے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ايم کيوايم کے دفاتر پر صرف ہمارا حق ہے۔ ايم کيوايم کے دفاتر کھولے گئے تو پی ايس پی کارکنان قبضہ کرليں،انہوں نے مزید کہا کہ نفيس لوگ دامن چھڑاکے پيپلزپارٹی کے ہولئے يہ آئینی ترامیم کرنے کا سنہری موقع تھا۔
یہ معاہدہ مہاجر برائے فروخت ہے،افسوس 1947 سے لیکر آج تک بروکرزمہاجروں کو مہاجروں کے قاتلوں کے ہاتھوں بیچ رہے ہیں
سید مصطفی کمال@ImranKhanPTI @fawadchaudhry #PakistanZindabad
@MaryamNSharif @BBhuttoZardari @MoulanaOfficial #MustafaKamal #PSP #PDM @KamalPSP pic.twitter.com/2yCgLDt9Jh— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) March 30, 2022
یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ گذشتہ 34 سالوں میں تقریباً ہر بار وفاقی حکومت کا حصہ رہی ہے اور آئندہ حکومت کا بھی حصہ بننے کا ارادہ رکھتی ہے۔
تحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے قبل اس کو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں سے ہی شراکت داری کا تجربہ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تجربات خوشگوار نہیں رہے مگر شہری علاقوں کی سیاست کو مد نظر رکھتے ہوئے ایم کیو ایم نے ڈیل کی ہے۔
جنرل ضیا الحق کی طیارے کے حادثے میں ہلاکت کے بعد 1988 کے انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور اسلامی جمہوری اتحاد عرف آئی جی آئی دونوں کے لیے ایم کیو ایم اتنی ہی اہم تھی جتنی موجودہ دنوں میں ہے۔
اُس وقت اس کے پاس 13 نشستیں تھیں اور موجودہ وقت قومی اسمبلی میں اس کے پاس سات نشستیں ہیں، حکمران تحریک انصاف اور متحدہ اپوزیشن سے مذاکرات کے کئی دوروں کے بعد انھوں نے بالآخر حزب اختلاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا