ابھی گزشتہ روز ہی وزیراعلی پنجاب نے آئین اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں اردو ذریعہ تعلیم کاحکم یہ کہہ کر دیا کہ انگریزی ذریعہ تعلیم کی وجہ سے طلباء ترجموں میں الجھےرہتے ہیں۔اس لئے علم کے ابلاغ کے لئے پرائمری سطح پر تعلیم اردو میں دی جائے گی۔انگریزی لازمی مضمون کی حیثیت سے پڑھایا جائے گا۔ وزیراعلی پنجاب کے اس فیصلے سے ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئ۔ جب سے یہ حکومت بر سر اقتدار ائی تھی ۔یہ اس کا اب تک کیا گیا سب سے مقبول فیصلہ تھا لوگوں نے اس خبر کو زیادہ سے زیادہ شئر کیا۔اس پر تبصرے کئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اردو ذریعہ تعلیم کرنے کا یہ فیصلہ صرف پرائمری تعلیم تک ہی محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کا دائرہ کار بڑھا کر ثانوی سطح اور اعلی تعلیم تک بھی لے جایا جائے ۔ابھی لوگ اس فیصلے کو خوش امدید ہی کہہ ہی رہے تھے اس سلسلے میں اج کا روزنامہ جنگ کا اداریہ نے بھی موجودہ حکومت کے اردو ذریعہ تعلیم کرنے پر شاندار اداریہ تحریر کیا’ کہ انگریزی میڈیم اور اشرافیہ کے مفاد کے ” محافظ” وزیرتعلیم پنجاب جناب مراد راس نے آج ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا کہ
"اردو میڈیم کا اطلاق صرف سرکاری اداروں پر ہوگا۔”
سوال یہ ہے کہ کیا وزیرتعلیم صرف سرکاری تعلیمی اداروں ہی کے وزیر تعلیم ہیں؟ کہ ان کی پالیسی کی ذد میں صرف سرکاری ادارے ائیں گے؟ نجی انگریزی میڈیم ادارے اس حکم سے مستثنی ہونگے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ نفاذ اردو فیصلہ دستور کا تقاضا اور سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ کیا ائین پاکستان کا نفاذ ریاست کے کسی خاص گروہ پر ہوگا؟ اور باقی ” منتخب گروہ” کو ائین سے اسثثنی حاصل ہوگا؟
کیا ائین پاکستان تمام شہریوں کو تعلیم اور صحت کے مساوی حقوق نہیں دیتا؟
تیسری بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کا سب سے بڑا نعرہ "یکساں نصاب تعلیم ‘ یکساں نظام تعلیم” تھا۔ کیا وزیرتعلیم مراد راس کا مذکورہ اقدام خود تحریک انصاف کی پالیسی سے انحراف نہیں ہے؟
سب سے بڑی بات نفاز اُردو کا حکم اس ملک کی سب سے اعلی عدالت دے چکی ہے اب اس حکم کی خلاف ورزی کرنا توہین عدالت ہے۔ اس فیصلے کو دینے والے محسن اردو سابق ایچی سونین چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سب سے پہلے نفاذ اردو فیصلے کو اپنی ذات پر لاگو کیا اس نے لاہور میں ایک سکول قائم کرکے اپنی ال اولاد کو مہنگے انگریزی میڈیم’ سکول سے اٹھا کر اپنے قائم کردہ سکول میں داخل کیا جہاں تعلیم سماجی مساوات کا عملی مظاہرہ ہے
جہاں غریب اور امیر کا بچہ ایک ہی ادارے میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔۔
وزیرتعلیم ماشاءاللہ بے حد تعلیم یافتہ اور بیرون ممالک کے ڈگری یافتہ ہے ان سے سوال ہے کہ وہ دنیا بھر کے تعلیمی اداروں کا جائزہ لے کر بتائیں کہ اور کتنے ممالک میں پرائمری تعلیم غیرملکی زبان میں دئیے جانے کا تماشا ہورہا ہے؟ نیز اس بات کا بھی جائزہ لیں کے کیا کسی ملک میں سر کاری اور نجی اور تعلیمی اداروں کے ذریعہ تعلیم میں بھی فرق ہے؟ اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو پھر پاکستان کے بائس کڑوڑ عوام کو اپ تعلیم کے نام پر احمق کیوں بنا رہے ہیں؟
اپ اس ملک کے عوام پر رحم کریں!
جن .1 فی صد انگریز اشرافیہ نے اج اپ کو ہنگامی پریس کانفرنس کے لئے مجبور کیا ہے ان کو بالکل ائین پاکستان اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں بالکل ” کورا اور سچا ” جواب دیں کہ ” میں نفاذ اردو فیصلے کے لئے عدالت عظمیٰ کے حکم کا پابند ہوں ‘ تمہارے مفادات کا نہیں۔ تم نے اپنے انگریزی میڈیم ادارے کھولنے ہے تو ان ممالک میں کھولو جہاں کی زبان انگریزی ہے ۔یہ پاکستان ہے یہاں کی زبان اردو ہے لہذا دنیا کے اصولوں کے مطابق یہاں کی عدالت ‘ سرکار ‘ تعلیم کی زبان صرف اور صرف اردو ہوگی’ اگر اپ نے اپنے سکول قائم کھنے ہیں تو اس اصول پر اپ کو بھی عمل کرنا ہوگا”
پاکستان میں بہتر سال سے انگریزی جونک کی طرح چمٹی ہوئی ہے
سرکار ی زبان انگریزی
عدالت کی زبان انگریزی
تعلیمی زبان انگریزی
عسکری اور مقابلے کے امتحان کی زبان انگریزی
تمام ملازمتوں کے حصول کے لئے انٹرویو کی زبان انگریزی
اتنی انگریزی مسلط ہونے کے باوجود پاکستان نے علم سائنس ‘ اور ٹیکنالوجی میں کتنی ترقی کی ہے؟ اور جن ممالک نے پاکستان کے ساتھ یا بعد میں جنم لیا وہ اپنی زبان میں تعلیم کے بل بوطے پر کہاں جا پہنچے؟ چین اور کوریا اس میں سر فہرست ہیں۔
اعلی انگریزی میڈیم ادارے کا پیدا کردہ ایک سائنس دان یا انگریزی کا نوبل پرائز کا حامل ایک ادیب ہی بتادیں۔
ڈاکٹر عبدا لقدیر’ ڈاکٹر عبد السلام ‘ ڈاکٹر قمر الزماں سب اردو میڈیم ٹاٹ سکول کی پیداوار ہیں۔ اور اگر ان کا زریعہ تعلیم بھی میٹرک کی سطح تک انگریزی ہوتا تو یہ بھی کسی ادارے میں زیادہ سے ” بابو ” کی نو کری کر رہے ہوتے ۔پاکستان کبھی بھی ایک جوہری طاقت نہ بنتا۔ ان کی بنیاد اردو زریعہ تعلیم تھی۔
انگریزی کو بنیادی زریعہ تعلیم بنانے والوں نے اس ملک کو گونگی ‘بہری ‘ رٹاباز ‘ ٹیوشن مافیا’ ںوٹی مافیا’ اقدار و اخلاق سے عاری ‘ دونمبر ‘ نمود و نمائش ‘ بدعنوانی اور جعلسازی سے بھرپور قوم بنایا ہے ۔
وزیراعظم صاحب! اپ سے درخواست ہے کہ اپ وزیر تعلیم پنجاب کی اج نفاذ اردو فیصلے سے انحراف کی پریس کانفرنس کی جواب طلبی کریں۔ کیونکہ پاکستانی عوام اپ سے اپ کی اردو کی محبت سے واقف ہے اپ نے اپنی خود نوشت میں خود انگریزی غلامی بیزاری کا اظہار واشگاف الفاظ میں کیا ہے۔
آپ کا فرمان ہے’
” پاکستانیوں سے انگریزی میں بات کرنا بائیس کڑوڑ عوام کی توہین ہے”
اور ہم اس میں اضافہ کرتے ہیں کہ
پاکستان میں انگریزی کا ناجائز جبر برقرار رکھنے کی بات کرنا دراصل:
توہین فرمان قائد اعظم ہے
توہین آئین ہے
توہین عدالت ہے
توہین عوام
توہین وقار پاکستان ہے!
وزیراعظم صاحب! لوگوں کی نفاز اُردو کے لئے اپ سے بہت زیادہ امید یں وابستہ ہیں ۔براہ کرم ! انہیں مایوس نہ کیجئے!
براہ کرم! انگریزی کےناجائز تسلط اور غلامی کے خاتمے کے لئے اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کیجئے!
نفاذ اردو فیصلے کےنفاذ میں تفریق ۔۔۔ فاطمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک
