وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاتارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے ،جب ٹرائل کورٹ فیصلہ کرتی ہے تو اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج ضرور کیا جاتا ہے، تکنیکی بنیادوں پر میرٹ پر بحث نہ کرنی ہو تو پھر کسی حیلے بہانے سے سٹے آرڈر لینے کی کوشش کرتے ہین، آج جب سماعت ہوئی تو بہت سارے سوال کئے گئے جس کا نہ ملزم کے پاس جواب تھا نہ کسی اور کے پاس،توشہ خانہ کے تحائف لینے پر سوال کے جواب میں کہا کہ ہاں لئے تھے مگر کسی کو دیے دیئے تھے، تحائف بیچے تھا جواب میں کہا کہ ہاں بیچے تھے مگر میں نے نہیں کسی اور نے بیچے تھے،

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحائف کے حوالہ سے کہا جاتا تھا کہ انکو ہوا نہیں لگنے دینی، کسی کو دیکھنے نہیں دینا ملازمین کی ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی تھی، اب جب سوال کیا جاتا ہے تو جواب نہیں دے رہے، روز دو گھنٹے قوم کو لیکچر دیا جاتا ہے ،اخلاقیات پر، اپنے آپ کو امت کا لیڈر کہتے ہیں، یہ نہیں بتا رہے کہ تحائف کی رقم کہاں استعمال ہوئی، ضروری عمل ہے کہ پتہ کروایا جائے کہ یہ رقم کہان خرچ کروائی، دوسروں کو باتیں کرتے تھے کہ رسیداں کڈھو، آج جعلی رسیدیں بنانے پر مجبور ہیں، دفاع میں کوئی بات نہیں کر سکے، پوری پوری مہم پانامہ کے اوپر چلتی رہی، نواز شریف بیٹی کی انگلی پکڑکر جیل میں گئے، یہ تو جیل جانے سے بچنے کے لئے ہر روز بہانے کر رہے ہیں، انتہائی افسوسناک امر ہےکہ بہانے بازی کی جا رہی ہے، چوری پکڑی جا چکی،

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ایک کل کیس دائر کیا گیا یہ پاکستان کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے، وکلاٰ چیف جسٹس سے کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر استدعا کریں ، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ٹرائل کورٹ کو دو بار کہہ چکے کہ مقدمہ روکا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ ٹرائل روکا جائے لیکن مسترد ہوئی،سپریم کورٹ گئے دو رکنی بینچ نے کہا کہ ٹرائل کے اندر مداخلت نہیں کی جا سکتی، معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھیجا اب دوسری بار درخواست کیوں؟ کیا یہ قانون کے مطابق جائز ہے؟ کہ ہر سائل سپریم کورٹ دوران سماعت جب ٹرائل کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہو وہ فکس کر دے، آؤٹ آف دا وے نمبر کیسے الاٹ ہوتا ہے؟ یہ واحد ملزم ہے صبح درخواست ڈالتا ہے دوپہر کو نمبر الاٹ ہو جاتا ہے، کیا عبوری حکم نامے کے خلاف دو بار سپرہم کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، پہلے یہ گرفتار تھے تو طریقہ گرفتاری کو بہانہ بنا کر رہا کیا گیا جو جسمانی ریمانڈ پر تھا، پہلے ایسے ملزم کو کبھی رہائی نہین ملی، جسمانی ریمانڈ پر ملزم تحقیقاتی ادارے کے پاس ہے اسکو گڈ ٹو سی یو کہا جا رہا ہے، اور یہ بھی کہا گیا کہ اسکا خیال رکھیں، یہ کیسا مزاق ہو رہا ہے کہ نواز شریف کے کیس میں ججزبیٹھتے ہیں اور مانیٹرنگ جج بھی ہوتا ہے، ادھر الٹی گنگا بہہ رہی ہے، سپریم کورٹ عبوری حکم نامے کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کرتی ہے، نمبر بھی الاٹ کر دیتی ہے، ایک توشہ خانہ کا کیس ہے، تکنیکی بنیادوں پر نو درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو سپریم کورٹ میں دے چکے باوجود اسکے کہ ٹرائل کورٹ کا ابھی تک فیصلہ نہیں آیا،اتنا آؤٹ آف دا وے فیور کیوں کیا جا رہا ہے، شکر کرویہ نہیں کہہ دیا کہ توشہ خانہ ہوتا کیا ہے؟ آج کہتے رہے مجھے کچھ نہیں پتہ

بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار

ہمیں چائے کے ساتھ کبھی بسکٹ بھی نہ کھلائے اورفرح گجر کو جو دل چاہا

فرح خان کتنی جائیدادوں کی مالک ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں

بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل

بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح نے خاموشی توڑ دی

فرح خان کیسے کرپشن کر سکتی ؟ عمران خان بھی بول پڑے

سینیٹ اجلاس میں "فرح گوگی” کے تذکرے،ہائے میری انگوٹھی کے نعرے

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بندہ جب وزارت عظمیٰ کی کرسی پر ہوتا ہے تو تحائف کو بیچنا اور رقم کو زاتی استعمال میں لانا حق سمجھتے ہیں، عام پاکستانی شہری کے ساتھ اور سلوک آپکے ساتھ اور سلوک یہ ممکن نہیں، حساب تو دینا ہی ہو گا

ایک سوال کے جواب میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ آپ اپنا جواب دیں لیکن فوج کے ادارے کو کیوں لا رہے،؟ اس کیس میں فوج کو بھی ڈال دیا گیا، سارا ملبہ سٹاف پر ڈالنا یہ چھوٹے پن کی نشانی ہے،

Shares: