وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج قوم یوم دفاع ایک ایسے وقت میں منا رہی ہے جب ملک کو بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ملک بھر میں شہدا کی قبور پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جا رہی ہیں ان کے لئے دعائیں کی جا رہی ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہاہے یوم دفاع ہمیں 57 سال پہلے اس دن کی یاد دلاتا ہے جب ہمارے مکار دشمن نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کیا لیکن ہماری بہادر افواج کے افسروں ، جوانوں اور سپاہیوں نے لا الہ الاا للہ کا وردکرتے ہوئےاپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیا

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج پھر پاکستانی قوم کوایک بڑے چیلنج کا سامناہے مہران کی وادیوں سے لے کر بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں خیبر پختونخوا کے برف پوش پہاڑوں جنوبی پنجاب کے میدانوں اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک ہر جگہ سیلابی ریلوں نے تاریخ کی بد ترین تباہی مچائی ہے کل میں قمبر شہداد کوٹ گیاتھا جہاں ہزاروں گاؤں پانی میں ڈوب چکے ہیں ہرطرف پھیلا پانی سمندر کا سماں پیش کرتا ہے لاکھوں گھر تباہ ہو گئے ہیں 1300 افراد سیلاب میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں جبکہ ہزاروں لوگ زخمی اور لاکھوں جانور سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ سندھ کے بعد بلوچستان میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے سوات اور جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ پاکستانی سیلاب کی زد میں ہیں اورہرجگہ پانی نے زندگی اجیرن بنا دی ہے ان حالات میں آج پھر قوم اسی جذبے اور حوصلے سے سرشارہے جس کا مظاہرہ اس نے 1965 میں کیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لسبیلہ میں ہمارے افسروں اور نوجوانو ں نے جام شہادت نوش کیا غذر میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد ریلے کی نذر ہو گئے اورصرف ایک بزرگ اور ان کی معذور بچی باقی بچے ایسی داستانیں ہر جگہ بکھری ہوئی ہیں لیکن پوری قوم ایک بارپھر متحد ہو چکی ہے

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 20 ارب روپےکی تقسیم ہوچکی ہے سیلاب متاثرین کے لیے 28 ارب روپے کا پیکج رکھا تھا،سیکریٹری نے بتایا کہ باقی 8ارب روپے بھی متاثرین میں تقسیم کی جائے گی،وفاق کی طرف سے سندھ حکومت کے لیے 15ارب روپے گرانٹ کا اعلان ہوچکا ہے،بلوچستان اورخیبرپختونخوا کے لیے 10،10ارب روپے دیئے جارہے ہیں جہاں راستے کٹ گئے، مواصلاتی نظام متاثر ہوا، وہاں رقم کی تقسیم میں تاخیر ہوئی آگاہی سے متعلق مریم اورنگزیب اور شیری رحمان نے بہترین کردار ادا کیا، سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10،10 لاکھ روپے دیئے جارہےہیں،سیلاب کے ایک ہفتے بعد پتہ چلا کہ صورتحال گھمبیر ہے،یواے ای کی طرف سے 50 ملین ڈالر کا امدادی سامان آنا شروع ہوگیا سندھ میں جب تک ڈرین سسٹم نہیں بنائیں گے بارش یا سیلابی پانی کھڑ ا رہے گا، سیلاب کے باعث بلوچستان کے 80 فیصد راستے منقطع ہوگئے تھے دوست ممالک اب بھی امداد بھیج رہے ہیں ترکی ،قطر،چین اور دیگر ممالک امدادی سامان بھیج رہے ہیں،پوری قوم اس وقت ایک لڑی میں پروئی جا چکی ہے،بین الاقوامی میڈیا نے بھی دنیا کو پاکستان میں سیلابی صورتحال کے حقائق سے آگاہ کیا، ہماری وزارتوں اور اداروں نے بھی اس بڑے چیلنج کو قبول کیا سوات میں تباہی کی وجہ دریاپر ہوٹلز کی تعمیر بنی بہتر نظام کے ذریعے کام کیا جا سکتا ہے ،کاوشوں پر سب کا مشکور ہوں،یہ سیاست کا نہیں خدمت کا وقت ہے مشکل حالات سے نکلنے کے لیے ہمیں یکسو ہونا ہوگا،کیا اب پوری قوم خاموش تماشائی بنے گی؟ کیا اب بھی قانون کی دھجیاں اڑائی جائیں گی؟ کیا غریب قوم کی محنت کی کمائی ان غلطیوں کی نذر ہوگی، بلوچستان میں گزشتہ روز تک 55 فیصد رقوم کی تقسیم ہو چکی ہے ایف ڈبلیو او نے سوات میں کام کیا،سوات میں لوگوں نے دریا پر ہوٹلز تعمیر کیے تھے جس کے باعث نقصان ہوا،

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے حالیہ متنازع بیانات کا جائزہ لیا جائے گا، جس کو کابینہ ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ممکنہ طور پر کابینہ کو عمران کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کے بارے میں بریف کریں گے

آج ہونے والے اجلاس میں ملک کی معاشی اور سیاسی صورت حال پر غور ہوگا۔ شرکاء کو سیلاب کی صورت حال اور امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) بھی کابینہ کو ملک میں سیلاب کی صورت حال کے بارے میں بریف کرے گی۔ کابینہ کوٹے سے زائد عازمین حج کی بکنگ کے معاملے کا بھی جائزہ لے گی۔ اس کے علاوہ توانائی کے تحفظ کے حوالے سے تجاویز بھی ایجنڈے کا حصہ ہوں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پیر 5 ستمبر کو فیصل آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 4 مہینے میں ملک کا بیڑا غرق کردیا، یہ صرف کرپشن کیسز ختم کروانے آئے ہیں، الیکشن سے بھاگنے کا مقصد نومبر میں مرضی کا آرمی چیف لگانا ہے۔

جبکہ گزشتہ روز پاک فوج نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے توہین آمیز اورغیرضروری بیان شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے توہین آمیز اور غیرضروری بیان شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ: فیصل آباد میں ایک سیاسی جلسے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں توہین آمیز اور غیر ضروری بیان پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق: عمران خان کی جانب سے پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو ایسے وقت میں بدنام اور کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جب پاک فوج عوام کی سلامتی اور تحفظ کیلئے جانیں دے رہی ہے۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک سینیئر سیاستدان کی جانب سے آرمی چیف کی تقرری پر تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش افسوسناک ہے، جب کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا آئین میں واضح طریقہ کارموجود ہے۔ آئی ی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت نے اپنی حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو کسی شک و شبہ سے بالاتر ثابت کرنے کے لیے دہائیوں پر محیط شاندار خدمات انجام دیں۔

آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ: پاک فوج کی سینئر قیادت پر سیاست کرنا اور آرمی چیف انتخاب کے عمل کو بدنام کرنا ریاست پاکستان اور ادارے کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاک فوج آئین کی پاسداری کیلئے اپنےعزم کا اعادہ کرتی ہے

Shares: