بغض عمران کی سزا۔عوام کو کیوں ؟ تحریر-سید لعل حسین بُخاری

0
73

یہ چیز سمجھ سے بالاتر ہے کہ بلاول سرکار عمران خان سے عداوت کی سزا سندھ کے عوام کو کیوں دے رہی ہے؟
جب پوری دنیا نے عمران خان کی سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو نہ صرف سراہا بلکہ پاکستان نے کرونا کی پہلی تینوں لہروں پر اسی کامیاب حکمت عملی سے قابو بھی پایا تو پھر بلاول میاں کیوں ضد پر اڑے ہیں۔
انہیں کیوں عوام کی مشکلات نظر نہیں آتیں؟
وہ مکمل لاک ڈاؤن سے کیوں غریب آدمی کا چولہا بند کرنا چاہتے ہیں؟
وہ کیوں تاجروں سے روزگار چھین لینا چاہتے ہیں ؟
وہ کیوں اُبھرتی ہوئ ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کرنا چاہتے ہیں ؟
سندھ حکومت کی نااہلیوں کی تو ویسے لمبی داستان ہے، مگر کرونا کے حوالے سے ہی بات کی جاۓ تو اب تک کرونا ویکسین کی چوری کے سب سے زیادہ واقعات بھی سندھ ہی میں ہوۓ۔
محکمہ صحت کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے لوگوں سے پیسے لیکر اُن کے گھروں میں جا کر ویکسین لگائ گئی۔
اس سرکاری ویکسین کا اندراج کسی اور کے نام کا کیا گیا،جبکہ ویکسین لگائ کسی اور کو گئی۔
اسی وجہ سے بہت سے لوگ جب ویکسین لگوانے ویکسی نیشن سنٹرز میں گئے تو یہ سُن کر ان کے پاوں تلے سے زمین نکل گئی کہ ریکارڈ کے مطابق انہیں تو ویکسین لگ چکی ہے۔
اسی طرح پچھلے دنوں ٹیسٹنگ کے دوران 40ایسے افراد سامنے آۓ ،جنہیں کرونا کا بھارتی ویرئینٹ اپنا شکار بنا چُکا تھا۔
یہ لوگ کرونا پازیٹو آنے کے بعد پر اسرار طور پر غائب ہو گئے۔
جو سرا سر سندھ حکومت کی نااہلی تھی۔اس مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں ان 40کرونا پازیٹو افراد کی وجہ سے تیزی سے پھیلنے والا بھارتی وائرس کتنا اور پھیلا ہو گا،اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔کیونکہ اس کے پھیلنے کی شرح بعض رپورٹس کے مطابق پرانے وائرس سے چار گنا زیادہ ہے-
سندھ حکومت نے شروع ہی سے SOPs فالو کروانے میں لیت و لعل سے کام لیا،جس کے باعث کرونا کی شرح سندھ میں سب صوبوں سے بڑھ گئی۔
ان سب باتوں کو چھوڑیے،
مراد علی شاہ کی ہونہار ٹیم ویکسین لگوانے کے انتظامات تک بہتر انداز سے نہیں کر سکی۔
کراچی اور پاکستان کے سب سے بڑے ویکسی نیشن سنٹرایکسپوسنٹر سمیت تقریبا” تمام ہی سنٹرز اس وقت تک ہُلڑ بازی اور طوفان بد تمیزی کا شکار ہیں۔
نہ لائنیں ہیں ، نہ ماسک ہیں اور نہ ہی مناسب فاصلہ ہے۔
جس سے خدشہ ہے کہ یہاں سے کرونا کم کرنے کی بجاۓ پھیلانے میں مدد کی جارہی ہے۔
ان سنٹرز میں لڑائ جھگڑے اور لاٹھی چارج کی بھی خبریں ہیں۔
دوسرے صوبوں کے بر عکس سندھ نے ٹیڈی پیسے کی ویکسین نہیں خریدی،حالانکہ بلاول کی پسندیدہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت صوبائ معاملہ ہے۔
ان بدحالیوں اور ناہلیوں کے بعد بلاول کے وہ دعوے کدہر گئے، جن میں وہ کہتا تھا کہ سندھ کا مقابلہ باقی صوبوں سے نہیں،دنیا کے دیگر ممالک سے ہے۔
دنیا کا کونسا ایسا ملک ہو گا؟
جہاں سندھ جیسی ابتری اور خراب ترین صورتحال ہو گی۔
بلاول کے دعوے اپنی جگہ
سندھ کےبہت سے ہسپتالوں اور سکولوں میں اب بھی گدھے بندھے نظر آتے ہیں۔
آوارہ کتوں کے کاٹنے پر لگائ جانے والی ویکسین دستیاب نہ ہونے کی بدولت کتنے معصوم بچے اور بڑے اپنی زندگی کی بازی ہار چُکے ہیں۔
ان لوگوں کا خون کس کے سر ہے؟
ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ بلاول کی بہن آصفہ آوارہ کتوں کو مارنے کی مخالفت کرتی ہے۔اُس کے نزدیک یہ جانوروں کے حقوق کی پامالی ہے۔
اس خاندان کے لئے باعث شرم ہے کہ جو انسانوں کے مرنے کی تو پرواہ نہیں کرتا مگر جانوروں کے حقوق کا محافظ ہے۔
ان کے نزدیک انسان تو کتوں کے کاٹنے سے مرتے رہیں،مگر کتوں کو نہ مارا جاۓ،کیونکہ یہ حقوق کی پامالی ہے۔
ہر شعبے میں ناکامی کی زمہ داری وفاق اور عمران خان پر ڈالنامعمول بن چکا۔
مراد علی شاہ کے وزرا اور مشیروں کو جب بھی دیکھیں۔ٹی وی سکرین پر وفاق کے خلاف چارج شیٹ لے کے بیٹھے ہوتے ہیں،
مقصد صرف اپنی نا اہلیاں چھپانا اور اپنی نوکریاں پکا کرنا ہوتا ہے۔
نہ کوئ منصوبہ بندی نہ کوئ حکمت عملی۔
سندھ حکومت کب خواب غفلت سے جاگے گی؟
کب بغض عمران سے نکل کر سندھ کے عوام اور پاکستان کا سوچے گی؟

تحریر-سید لعل حسین بُخاری
@lalbukhari

Leave a reply