عمران خان کرکٹ کے میدان سے وزیراعظم کی کرسی تک کا سفر۔ ( حصہ پنجم ) تحریر چوہدری عطا محمد

0
32

جون 2016 میں پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں نواز شریف کے خلاف مبینہ طور پر اثاثے چھپانے کی بناء پر نااہلی کی درخواست دائر کر دی۔ اور یہی سے اگر کہا جاۓ تو نواز شریف کے اختتام کا آغاز ہوگیا تھا

اس کے سے لے کر سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف ،جماعت اسلامی ،پاکستان عوامی تحریک ،اور عوامی مسلم لیگ نے سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف کئی پٹیشنز دائر کی گئیں
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ایک بار پھر کرپشن کے خلاف اپنے ساتھیوں کو بھر پور احتجاج جاری رکھنے کا کہا اور پھرعمران خان نے کرپشن کے خلاف ایک اور طویل دھرنے کا تصور پیش کیا جسے ‘اسلام آباد لاک ڈاؤن’ کا نام دیا گیا۔
مگر یہ دھرنا دینے کی نوبت اس لئے نہ آئی کیوں کہہ اس دھرنا سے ایک دن پہلے سپریم کورٹ نے پاناما گیٹ پر پٹیشنز کی سماعت کی اور الزامات کی تحقیقات کے لیے ٹی او آرز طلب کیے۔
اس کے بعد باقاعدہ طور پر اس کیس کی سماعت ہونی شروع ہوگئ پاناما کی کہانی آخر کار 6 جولائی 2018 کو اس وقت اختتام پزیر ہوئی جب احتساب عدالت نے نواز شریف، اور ان کی بیٹی مریم نواز، اور داماد کیپٹن صفدر کو کرپشن کرنے پر نااہل کر دیا اور جیل بھیج دیا۔

پانامہ لیکس کے مقدمہ اور فیصلے کے درمیان کئ سیاستدان مقدمات کی زد میں آۓ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پر بھی ن لیگ کے حنیف عباسی کی طرف سے نااہلی کے لئے پیٹیشن دائر کی گئ جس کی لمبی سماعت کے بعد عدالت نے عمران خان کے خلاف دسمبر 2017 میں کیس خارج کر دیا جبکہ ان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین نااہل قرار پائے۔

عمران خان نے 2018 میں اپنی تیسری شادی بشریٰ بی بی سے کر لی۔ بشریٰ بی بی پاک پتن سے تعلق رکھتی ہیں اور عمران خان دو سال سے ان کے پاس باقاعدگی سے جایا کرتے تھے۔ یہ شادی لاہور میں سادگی سے ہوئی۔
پھر الیکشن قریب آگیا اور آخر کار کپتان عمران خان کی مخنت رنگ لے آئی اور 25 جولائی کے عام انتخابات میں پاکستان کو بے مثال انداز میں قومی اسمبلی کی 116 نشستیں حاصل ہوئیں۔ عمران خان نی پانچ سیٹوں پر الیکشن لڑا اور پانچوں نشستوں سے کامیاب ہوئے کپتان کی اس کامیابھی کے بعد دیگر جماعتیں بوکھلا گئ اور انتخابات کو بغیر کسی ثبوت کے پورے کے پورے الیکشن کو ہی دھاندلی زدہ قرار دے دیا
قومی اسمبلی میں آزاد امیدواروں کو اپنے ساتھ ملانے اور مخصوص نشستوں پر اپنے امیدواروں کو نامزد کرنے، اور عمران خان اور دو دیگر ارکانِ قومی اسمبلی کی جیتی گئی اضافی نشستیں خالی کرنے کے بعد ان کا نمبر 152 تک پہنچ گیا۔
پارٹی کے اس وقت کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اپنے اتحادیوں کی مدد سے پارٹی کو 180 سے زائد ارکانِ قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔
اگر مقبولیت کی بات کی جاۓ تو جیسے ہی انتخابات کے نتائج آنے شروع ہوئے تھے اور پی ٹی آئی اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی تھی تو عمران خان کو ‘اگلا وزیرِ اعظم’ کہا جانے لگا تھا جبکہ پارٹی سربراہ عمران خان نے انتخابات کے اگلے دن ہی ایک فاتحانہ تقریر بھی بنی گالہ سی کی تھی
اور اگر اس تقریر کی بات کی جاۓ تو وہ عمران خان کی یادگار تقریروں میں سے ایک تقریر تھی جس میں انہوں نے ثابت کیا تھا کہہ وہ ایک حقیقی رہنماء ہیں اپنی تقریر میں انہوں نے بہت ساری تاریخی باتیں کی جس میں سے ایک عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا، "میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں سیاست میں کیوں آیا۔ میں سیاست سے کچھ لینے نہیں آیا اور نہ سیاست مجھے کچھ دے سکتی ہی ۔ میں صرف پاکستان کو وہ ملک بنانا چاہتا تھا جس کا خواب میرے رہنما قائدِ اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا۔”

اللہ پاک ارض پاک کو قائد اعظم محمد علی جناح کے رہنماء اصولوں پر چلنے کی توفیق دے

اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین ثمہ آمین

@ChAttaMuhNatt

Leave a reply