اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں لاہور،ملتان،کراچی اور پشاورکے متعلق اہم فیصلے کردیئے ہیں‌جس کے وہاں کی باسی کافی دیرسے منتظر تھے ،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے کثیرمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی کابینہ کے فیصلوں کی منظوری دے دی گئی۔

باغی ٹی وی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے جب کشمیر کی صورت حال پر وفاقی وزیرداخلہ سے پوچھا تو وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے امن و امان سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر کےحالات کے بعد سےپورے ملک میں ہائی الرٹ ہے، دارالحکومت سمیت پورے ملک میں امن کےمؤثر اقدامات کررکھے ہیں جبکہ جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے معاہدے پر بھی کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا۔

وفاقی کابینہ نے17 میں سے 14 نکات کی منظوری دے دی اور 3 نکات مؤخر کردیئے جبکہ لاہور،ملتان،کراچی اورپشاور میں کثیرمنزلہ عمارتوں کی تعمیرکی پالیسی کی منظوری دی۔کابینہ نے سول ایوی ایشن سمیت متعلقہ اداروں کو فوری ایس اوپیزتیارکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ایس او پیز میں سی اےاےاپنےاعتراضات بھی دور کرے جبکہ وزارتوں اور ڈویژنوں میں ایم ڈیز اور سی ای اوز کی خالی پوسٹوں پر فوری بھرتی کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت خصوصی کمیٹی بنانے کی منظوری بھی دی گئی اور ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ بنانے پر بھی اصولی اتفاق کیا گیا ، وفاقی وزیرحماد اظہر ایف اےٹی ایف سیکرٹریٹ کےسربراہ ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آج کے فیصلوں میں‌اداروں کی مضبوطی کی بار بار بات کی اور کہا کہ جب تک ادارے مضبوط نہیں ہوں گے مثبت اثرات مرتب نہیں ہوں گے ، اسی تناظر میں اجلاس میں اسلام آباد ہیلتھ کیئر فیسلیٹیز منیجمنٹ ایکٹ 2019 کے مسودے کی منظوری، سوئی سدرن کےبورڈآف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو ، پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کےبورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو اور گورنمنٹ ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کےبورڈآف ڈائریکٹرز کی منظوری دی گئی۔پاکستان اورروس میں مالیاتی کلیمز کا کئی دہائی پرانا تنازع ختم کرنے کے معاہدے، داسوہائیڈروپاورپراجیکٹ اسٹیج ون حصول اراضی کی لاگت میں نظرثانی کی بھی منظوری دے دی گئی۔

اجلاس میں‌وزیراعظم کو بتایا گیا کہ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کی رپورٹ بھی تیار کرلی ہے، رپورٹ کے نکات میں کہا گیا تھا کہ آزادی مارچ ایک معاہدے کے تحت ہورہا ہے، رہبرکمیٹی میں تمام جماعتوں سے رابطے ہوئے، آزادی مارچ والوں کو معاہدے کے نکات کی پابندی کرنا ہوگی۔پرویز خٹک کی رپورٹ کے نکات میں بتایا گیا کہ حکومت نے آزادی مارچ میں اب تک کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، معاہدے کے تحت آزادی مارچ جلسہ گاہ تک محدود رہے گا۔

Shares: