سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے غریدہ فاروقی کے پروگرام میں کہا کہ "فارن فنڈنگ کیس میں اتنا بڑا فیصلہ آ رہا ہے کہ جس سے ناصرف تحریک انصاف پاکستان کی رجسٹریشن منسوخ ہوگی بلکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نااہل بھی ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ : یہ اتنا مضبوط فیصلہ ہوگا کہ سپریم کورٹ کا فُل بنچ اس کا ایک (‘) Comma بھی تبدیل نہیں کر سکے گا.
انہوں نے مزید کہا کہ: اس کیس میں الیکشن کمیشن تحریک انصاف کی رجسٹریشن ختم کر کرکے ان سے نشان بھی واپس لے سکتا ہے.
فارن فنڈنگ کیس میں اتنا بڑا فیصلہ آ رہا ہے جس میں پی ٹی آئی کی رجسٹریشن منسوخ ہوگی، اور عمران بھی نااہل ہوسکتے؟ اور یہ اتنا مضبوط فیصلہ ہوگا کہ سپریم کورٹ کا فُل بنچ اس کا ایک (') Comma بھی تبدیل نہیں کر سکے گا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن @kmdilshadpic.twitter.com/JJ7u7brRuG
— Malik Ramzan Isra (@MalikRamzanIsra) July 29, 2022
سینئر صحافی حامد میر کہتے ہیں کہ: عارف نقوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جھوٹ بولا اور دعویٰ کیا کہ اس نے تحریک انصاف کو جو رقم بھیجی وہ پاکستانیوں سے جمع کی گئی تھی لیکن عارف نقوی کا بیان حلفی فناشیل ٹائمز کی دستاویزات سے متصادم ہے.
Arif Naqvi lied to Election Commission of Pakistan and claimed that he sent money to @PTIofficial which was collected from Pakistanis but documents seen by @FT contradicted his affidavit. Naqvi is also the man who destroyed @KElectricPk https://t.co/6IrFccd5SJ
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 29, 2022
حامد میر نے مزید کہا کہ: فنانشیل ٹائمز کی اسٹوری پر چھلانگیں نہ لگائیں بلکہ پہلے مکمل اسٹوری پڑھیں کیونکہ اس میں یہ بھی درج ہے کہ عارف نقوی نے ناصرف سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فنڈز بھیجے تھے بلکہ ان کے لیئے ڈیوس میں ایک ڈنر کی میزبانی بھی کی تھی جب وہ 2017 میں وزیر اعظم تھے.
Don’t jump on the headline please read the full story. Opponents of @ImranKhanPTI are jumping on this @FT story without reading the details. This story claims that Arif Naqvi also sent funds to @NawazSharifMNS and hosted a dinner for him in Davos in 2017 when he was PM. https://t.co/6IrFccuHhj
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 29, 2022
برطانوی اخبار میں شائع سیمن کلارک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ: "ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے پی ٹی آئی کے لیے خیرات کے نام پر رقم اکٹھاکی، برطانیہ میں ٹی ٹوئنٹی میچ کروائے گئے، اس کے علاوہ مختلف ذرائع سے حاصل کی جانے والی رقم پی ٹی آئی کو منتقل کی گئی۔”
Exclusive story in @FinancialTimes: The strange case of the cricket match that helped fund @ImranKhanPTI's political rise. In the print edition on Friday. https://t.co/ACKHpsaFHC
— Simon Clark (@ClarkWriting) July 28, 2022
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عارف نقوی نے کیمن آئی لینڈ میں شامل کمپنی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو پاکستان تحریک انصاف کے بینک رول کے لیے استعمال کیا۔”
برطانوی اخبار کے مطابق: "عارف نقوی 2012 سے2014 تک ووٹن ٹی ٹوئنٹی کے صدر رہے، ووٹن پیلس پرکھیلاجانے والا میچ اس ٹورنامنٹ کا اہم حصہ تھا، اس ایونٹ میں مہمانوں کو 2 سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے درمیان ادائیگی کا کہا گیا، بتایا گیا کہ یہ رقم فلاحی مقاصد کے لیے طلب کی گئی ہے،اس قسم کی چیریٹی فنڈ ریزر برطانیہ میں ہرسال موسم گرما میں دہرائی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ: اس کا فائدہ پاکستان میں سیاسی جماعت اٹھارہی تھی، یہ غیرمعمولی بات تھی، فیس ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو دی گئی جودراصل کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈکمپنی تھی، کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈکمپنی عارف نقوی کی ملکیت تھی، یہ رقم پی ٹی آئی کوفنڈ دینے کے لیے استعمال کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ: ووٹن کرکٹ کوکئی کمپنیوں اور افراد نےلاکھوں ڈالرکےفنڈز دیے، ابوظبی کےشاہی خاندان کے ایک وزیرنے بھی 20لاکھ پاونڈز دیے۔”
فنانشل ٹائمزکی طرف سے ابراج کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات کا جائزہ لیاگیا جس میں کہا گیا کہ ووٹن کرکٹ کو 14مارچ 2013 کو ابراج انویسٹمنٹ سے 13 لاکھ ڈالرموصول ہوئے، ووٹن کرکٹ کےاکاؤنٹ سے 13 لاکھ ڈالربراہ راست پی ٹی آئی کےاکاؤنٹ میں ڈالے گئے، اس حوالے سے بینک اسٹیٹمنٹ اور سوئفٹ کی تفصیلات کی کاپی موجود ہے، اپریل 2013 میں شیخ نہیان مبارک نے ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالرمنتقل کیے، 20 لاکھ ڈالر آنےکے 6 دن بعد12 لاکھ ڈالر 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کردیے گئے، شیخ نہیان ابو ظبی کے شاہی خاندان کے رکن وزیر اور بینک الفلاح کے چیئرمین ہیں، کیش فلو کے ذمہ دار ابراج ایگزیکٹو نے نقوی کو ای میل میں بتایا کہ شیخ کے پیسے آگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق "رقم ووٹن کرکٹ اکاؤنٹ میں آنےکے بعد رفیق لاکھانی کو نقوی نے ای میل کی، لاکھانی نے رقم 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کرنےکی تجویز دی۔”
اس رپورٹ میں سیمن کلارک کا کہنا ہے کہ: "کراچی میں طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ میں رقم بھیجنےکی تجویزدی گئی، لاہور میں انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنےکی تجویزدی گئی، نقوی نےجواب دیا کہ پی ٹی آئی کو 12 لاکھ ڈالر بھیجیں، نقوی نےکہا کسی کونہ بتائیں کہ فنڈزکہاں سے آرہے ہیں اورکون حصہ ڈال رہاہے، رفیق لاکھانی نے جواب دیا ’ضرور سر.”
برطانوی اخبار کے مطابق "رفیق لاکھانی نے کہا کہ ووٹن کرکٹ سے 12لاکھ ڈالر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں منتقل کریں گے، ووٹن کرکٹ نے 6 مئی 2013 کو شفیق اورانصاف ٹرسٹ کو 12 لاکھ ڈالرمنتقل کیے، اس کے بعدنقوی نے ایک ساتھی سے مزید12 لاکھ ڈالرپی ٹی آئی کومنتقل کرنے پرای میلز کا تبادلہ کیا، ابراج کے سینئر ایگزیکٹو رفیق لاکھانی نے نقوی کو ای میل کی کہ ٹرانسفرکا مقصد پی ٹی آئی کے لیے تھا۔”
برطانوی اخبار کے مطابق "شیخ نہیان نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا البتہ عمران خان نےتصدیق کی کہ شفیع نے پی ٹی آئی کوچندہ دیا۔”
برطانوی اخبار کے مطابق :”عمران خان نے کہا کہ یہ طارق شفیع کوجواب دینا ہےکہ اس نے یہ رقم کہاں سےحاصل کی، ابراج کی جانب سے ووٹن کرکٹ کے ذریعے 1.3 ملین ڈالردینےکا علم نہیں تھا، پی ٹی آئی کو شیخ نہیان سےملنے والے فنڈز کے بارے میں علم نہیں۔”
جنوری میں الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کو ووٹن کرکٹ کلب سے 1.12 ملین ڈالر منتقل کیے گئے لیکن پی ٹی آئی نے پیسے کے ذرائع نہیں بتائے۔
عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ کلب کا مالک ہونا تسلیم کیا لیکن کسی غلط کام کرنے کی تردید کی۔
الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گئے ایک بیان میں عارف نقوی نے کہا کہ انہوں نے کسی غیر پاکستانی شخص یا کمپنی کی کسی ممنوعہ ذریعے سے رقم حاصل نہیں کی۔
2013 میں عارف نقوی نے تین حصے میں تحریک انصاف کو 2.12 ملین ڈالر منتقل کیے، ابراج گروپ کی طرف سے منتقل کی گئی سب سے بڑی رقم 1.3 ملین ڈالر تھی۔
کمپنی کی دستاویز کے مطابق یہ رقم ووٹن کرکٹ کو کے الیکٹرک سے منتقل کی گئی۔
دوسری جانب عمران خان کے ساتھی اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹے دستاویزات جمع کرکے ان کو گمراہ کیا.